ذوالفقار علی بھٹو قتل کے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت مکمل،سپریم کورٹ نے رائے محفوظ کر لی

پیر 04 مارچ 2024ء

ذوالفقار علی بھٹو کے قتل سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت، سپریم کورٹ نے صدارتی ریفرنس کی سماعت مکمل کرلی، عدالت نے رائے محفوظ کرلی چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی سربراہی میں نو رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا سپریم کورٹ صدارتی ریفرنس میں مختصر رائے دے سکتی ہے؟عدالتی معاون رضا ربانی نے کہا عدالت ایسا کرسکتی ہے، سپریم کورٹ مکمل انصاف کی فراہمی کیلئے آرٹیکل 187 کا استعمال کرسکتی ہے،جسٹس محمد علی مظہر نے کہا اگر ہم نے آرٹیکل 187کا استعمال کیاوہ رائے کے بجائے فیصلہ ہوجائے گا عدالتی معاون رضا ربانی نے دلائل میں کہاجب بھٹو کیخلاف کیس چلایا گیا اس وقت ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ آئین کے تحت کام نہیں کررہے تھے ملک میں مارشل لاء نافذ تھا، بھٹو کیس میں فئیر ٹرائل کے پراسیس پر عمل نہیں کیا گیا احمد رضا قصوری پر حملوں کے چھ مقدمات درج ہوئے کسی ایف آئی آر میں بھٹو کو نامزد نہیں کیا گیا،جسٹس اسلم ریاض حسین بیک وقت سپریم کورٹ کے جج اور پنجاب کے قائم مقام گورنر بھی تھے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہا مارشل لاء آرڈر کے تحت تو کچھ بھی ہوسکتا تھا،مارشل لاء دور میں تو گورنر ٹرائل بھی چلا سکتے تھے، رضا ربانی نے کہا بیگم نصرت بھٹو نے پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی گرفتاریاں سپریم کورٹ میں چیلنج کی،جسٹس یعقوب اس وقت چیف جسٹس تھے،جسٹس یعقوب نےجیسے ہی درخواست سماعت کیلئے منظور کی انھیں بطور چیف جسٹس پاکستان ہٹا دیا گیا،جسٹس انوار الحق کو چیف جسٹس پاکستان بنا دیا گیا، چیف جسٹس نے کہا ہم نے محمود مسعود کے بارے میں پوچھا تھا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا ہم ریکارڈ ڈھونڈ رہے ہیں، نادرا کے پاس بھی پرانا ریکارڈ نہیں ہے، تین وزارتوں کو ہم نے ریکارڈ کے حصول کیلئے لکھا ہے،احمد رضا قصوری نے کہا بھٹو کیس میں پرائیویٹ کمپلینٹ 1977 میں دائر کی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ قتل 1974 کا تھا آپ نے اتنا وقت کیوں لیا؟ احمد رضا قصوری نے جواب دیا پہلے کیس بند ہوگیا تھا، چیف جسٹس نے کہا کیس بھی کافی پہلے بند ہوا آپ تبھی کیوں نہیں گئے کہ ناانصافی ہوگئی،آپ نے تین سال کیوں لیے تھے اس کا جواب کیا ہوگا؟ احمد رضا قصوری نے جواب دیااس وقت زوالفقار بھٹو وزیراعظم تھے صورتحال ہی ایسی تھی،چیف جسٹس نے کہاآپ کا اثر رسوخ ،تعلقات اور وسائل والا خاندان تھا،آپ جیسا بااثر خاندان کیسے کمپلینٹ فائل کرنے میں اثر لیتا رہا؟ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا آپ نے انکوائری بند ہونے کا آرڈر بھی چیلنج نہیں کیا تھا، عدالت نے سماعت مکمل ہونے پر رائے محفوظ کرلی




``
آسٹریلیا میں ایک میٹر تک بڑے مشروم کھل اٹھے اٹلی،ٹریفک کو بحال رکھنے کےلئے انوکھا قانون متعارف اور بلی بچ گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گدھا بازیاب،چور گرفتار
برگر کی قیمت سات سو ڈالر گھر برائے فروخت،قیمت ستاون ارب روپےسے زائد پستہ قد روسی ٹک ٹاکر گرفتار سانپ تھراپی،نیا طریقہ علاج؟