چیف کمشنر اسلام آباد کو صوبائی حکومت کا اختیار دینے والے تمام نوٹیفیکشن کالعدم قرار

هفته 30 دسمبر 2023ء

چیف کمشنر کو اسلام آباد کیلئے صوبائی حکومت کے اختیارات دینے والے تمام صدارتی آرڈر،نوٹیفکیشن کالعدم قرار،اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم جاری تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایم پی او کے تحت نظربندی کے خلاف درخواستوں پر حکم نامہ جاری کردیا وفاقی حکومت کو اسلام آباد کی حدود میں صوبائی اختیارات کے لیے 3 ماہ میں قانون سازی کا حکم دے دیا گیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار کی جانب سے جاری حکم نامے کے مطابق ایم پی او کے سیکشن 2 اور 3 آئین کے آرٹیکل 4 اور 10 کی صریحاً خلاف ورزی ہیں جبکہ آرڈر میں چیف کمشنر کو اسلام آباد کے لیے صوبائی حکومت کے اختیارات دینے والے تمام صدارتی آرڈر اور نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیئے گئے ہیں اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم نامے کے مطابق وفاقی حکومت آئین کے تحت اسلام آباد پر لاگو ہونے والے وفاقی و صوبائی قوانین کے حوالے سے انفرادی اختیارات رکھتی ہے، اسلام آباد کے لیے وفاقی حکومت ہی وفاقی اور صوبائی دونوں حکومتوں کا کردار ادا کرتی ہے۔اسلام آباد میں قانون کے تحت کسی بھی فیصلے یا اختیارات کا استعمال وفاقی کابینہ کے اشتراک سے ہی کیا جاسکتا ہے، حکم نامے کے مطابق آئین کے آرٹیکل ون، ٹو، بی کے تحت اسلام آباد وفاقی دارالحکومت ہے اور کسی صوبے کا حصہ نہیں، 1980ء کا صدارتی آرڈر 18 ضیاء الحق کی جانب سے جاری کیا گیا تھا۔ضیاء الحق نے1977ء میں آئین پامال کرتے ہوئے مارشل لاء لگایا اور ریاست کے اختیارات پر قبضہ کر لیا، 1980ء کا صدارتی آرڈر 18، 1987ء کا صدارتی آرڈر 2 اور 1990ء کا صدارتی آرڈر 2 بیسویں اسکیل کے چیف کمشنر کو ون مین صوبائی حکومت بناتے ہیں۔ حکمنامے کے مطابق چیف کمشنر کو وفاقی دارالحکومت کے لیے صوبائی حکومت کے اختیارات دینے والے تمام صدارتی آرڈر اور نوٹیفکیشن خلاف آئین ہیں، آئین کے آرٹیکل 99 کے تحت وفاقی حکومت پر لازم ہے کہ اسلام آباد میں صوبائی حکومتی اختیارات کے استعمال کے لیے قواعد و ضوابط تشکیل دے، فیصلے میں ہدایت جاری کی گئی ہے کہ وفاقی حکومت 3 ماہ میں اسلام آباد کی حدود میں صوبائی حکومت کے اختیارات کے استعمال سے متعلق رولز تشکیل دے۔ عدالت نے کہا کہ رولز آف بزنس کی تشکیل کے دوران اسلام آباد میں صوبائی حکومت کے اختیارات کا استعمال صرف وفاقی کابینہ کر سکے گی، چیلنج کیے گئے تمام نظربندی کے احکامات دائرہ اختیار نہ ہونے کی بنیاد پر کالعدم قرار دیے جاتے ہیں، چیف کمشنر کا ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو 3 ایم پی او کے اختیارات کی تفویض سے متعلق 10 مئی 1992ء کا نوٹیفکیشن بھی کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق کمشنر اسلام آباد نے مئی میں پی ٹی آئی کے خلاف درجنوں تھری ایم پی او آرڈرز کیے، اسلام آباد میں صوبائی حکومت کے اختیارات کا استعمال صرف اور صرف وفاقی حکومت کی جانب سے تفویض کیا جا سکتا ہے، نظر بندی کے حکم کی درخواست کو قبول یا مسترد کرنے کا فیصلہ صوبائی حکومت کے اطمینان پر مبنی ہوتا ہے، کسی شخص کی نظربندی کی درخواست کو قبول یا مسترد کرنے کا اختیار کسی ایک شخص کو منتقل نہیں کیا جا سکتا۔ فیصلے میں کہا گیا ہےکہ ایم پی او کے سیکشن 3، 2 میں کسی بھی شخص کو امن و امان کو نقصان پہنچانے کے خدشے کی بنیاد پر گرفتار کرنے کا ذکر ہے، آئین کا آرٹیکل 10، 4 کہتا ہے کہ امن و امان کو نقصان پہنچانے کا عمل وقوع پذیر ہوئے بغیر کوئی قانون لاگو نہیں ہو سکتا، ایک شخص کو محض اس شک پر گرفتار کرنا کہ وہ مستقبل میں نقص امن کا خطرہ پیدا کرے گا، آئین کے بر خلاف ہے۔ حکمنامے میں واضح کیا گیا ہے کہ ناکافی مواد کی موجودگی میں کسی شخص کی گرفتاری کے احکامات جاری کرنا اختیارات کے ناجائز استعمال کے زمرے میں آتا ہے، ڈپٹی کمشنر کی جانب سے جاری نظر بندی احکامات کے خلاف 5 درخواستیں منظور جبکہ ایک درخواست نمٹائی جاتی ہے، احکامات پر عملدرآمد کے لیے فیصلے کی کاپی سیکریٹری کابینہ ڈویژن کو بھجوائی جائے




``
کینسر پر تحقیق کےلئے فنڈز اکھٹا کرنے کا انوکھا طریقہ دنیا کی مہنگی ترین جیکو کافی کی عجب کہانی سمندری طوفانوں کے نام ،شرائط اور طریقہ کار !بھوکا ریچھ ساٹھ کیک ہڑپ کر گیا
ڈولفن بھی نشہ کرنے لگی؟ آسٹریلیا میں ایک میٹر تک بڑے مشروم کھل اٹھے برگر کی قیمت سات سو ڈالر پستہ قد روسی ٹک ٹاکر گرفتار