سمندری طوفانوں کے نام ،شرائط اور طریقہ کار |
|
بدھ 14 جون 2023ء | |
سمندری طوفانوں کےنام عالمی موسمیاتی تنظیم (ڈبلیو ایم او)کی ہدایت کے تحت رکھے جاتے ہیں۔ سمندروں سے ممکنہ طور پر متاثرہونے والے ممالک باری باری طوفانوں کے نام رکھتے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق ڈبلیو ایم او کے تحت سوشل کمیشن فار ایشیا اینڈ دی پیسفک پینل آن ٹراپیکل سائیکلون سمندری طوفانوں کے نام رکھتا ہے۔ اس کے لیے باری باری رکن ممالک سے نام مانگے جاتے ہیں۔ پوری دنیا میں خصوصی موسمیاتی مراکز ہیں اور ٹراپیکل سائیکلون کے پانچ سائیکلون سینٹر بھی ہیں۔ یہ مراکز پہلے سے ہی طوفانوں کے نام رکھتےہیں، تاہم سمندری طوفانوں کا نام رکھنے کےلئے چند شرائط پر عمل کرنا ضروری ہوتا ہے سمندری طوفانوں کا نام تجویز کرنے کی شرائط کے تحت نام کسی سیاسی شخصیت، سیاسی نظریئے اور سیاست پر نہ ہو۔ اور نہ ہی مذہبی عقائد، تہذیب و ثقافت کو ظاہرکریں،نہ ہی اس لفظ کی کوئی جنس ہو۔ شرائط میں یہ بھی شامل ہے کہ مجوزہ نام سے پوری دنیا کے کسی بھی آبادی اور طبقے کے جذبات مجروح نہ ہوں۔ طوفان کا نام میں انگریزی حروفِ تہجی آٹھ سے زائد نہ ہوں۔ طوفان کا نام آسان اور زبانِ زدِ عام ہونے والا ہو یہ بھی ایک شرط ہے۔ ابھی تک جو نام تجویز کئے گئے ہیں ان میں حالیہ طوفان بپر جوائے کا نام بنگلہ دیش نے تجویز کیا تھا اور اسکا مطلب تباہی کہ ہیں جبکہ بپر جوائے کہ بعد کسی طوفان کےلئے اگلا نام ’تیز‘ ہے جو بھارت نے دیا ہے۔ اس کے بعد اگرخدانخواستہ کوئی سمندری طوفان بپا ہوا تو ان کے لیے ایران نے ہامون، مالدیپ نے مدھیلی، میانمار نے میچونگ، اومان نے ریمل، پاکستان نے اثنیٰ، قطر نے دانا، سعودی عرب نے فینجال، سری لنکا نے شکتی، تھائی لینڈ نے منتھا، متحدہ عرب امارات نے سنیار اور یمن نے دتویٰ کا نام تجویز کیا ہے، واضح رہے کہ بحرِ اٹلانٹک اور جنوبی نصف کرے (سدرن ہیمسفیئر)میں نام دینے والے ممالک میں بھارت، بنگلہ دیش، پاکستان، مالدیپ، اومان، سری لنکا، تھائی لینڈ، ایران، قطر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور یمن شامل ہیں جو سب سائیکلون سے متاثرہوتے رہتے ہیں۔ |