فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس،سپریم کورٹ نے فیصلے پر عملدرآمد،سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ اور دھرنے کے خاتمے کےلئے معاہدے کی تفصیلات طلب کر لیں

جمعرات 28  ستمبر 2023ء

سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس کی سماعت،عدالت نے الیکشن کمیشن سے فیصلے پر عملدرآمد کی رپورٹ طلب کرلی،سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ کے ذرائع پر کارروائی کی تفصیلات طلب،عدالت نے حکومت اور ٹی ایل پی کیساتھ ہونے والا معاہدہ طلب کرلیا اوراٹارنی جنرل کو معاہدہ ریکارڈ کا حصہ بنانے کی ہدایت کردی،عدالت نے دھرنا کیس کے فیصلے پر عملدرآمد کی تفصیلات بھی طلب کرلیں، چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی،وفاقی حکومت نے نظرثانی درخواست واپس لینے کی استدعا کردی،چیف جسٹس نے کہا پہلے تو بہت اعتراض تھا فیصلے پر اب کیا ہوا؟اٹارنی جنرل نے جواب دیا حکومت اب سمجھدار ہوگئی ہے،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کسی کو کچھ کہنا ہے تو ضرور کہے،نظرثانی درخواستیں زیرالتواء رکھیں گے تاکہ کوئی یہ نہ کہے مجھے سنا نہیں گیا،پیمرا کی درخواست بھی اس لئے زیرالتواء رکھیں گے کہ کل کوئی یہ نہ کہ دے پوچھے بغیر واپس لے لی، میڈیا کے ذریعے سب کو کہیں گے جس نے کچھ کہنا ہے ضرور کہے،پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نےکہا پی ٹی آئی نظرثانی درخواست کی پیروی نہیں کرنا چاہتی چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے اسے عزت دینا ہوگی،الیکشن کمیشن نے دھرنا کیس میں قانون کو کاسمیٹک کہا تھا،عام بندے اور آئینی ادارے کی بات میں فرق ہوتا ہے،چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتےہوئےکہاآپ نظرثانی درخواستیں تاخیرسے مقررہونے کا سوال کیوں نہیں کررہے؟الیکشن کمیشن کےوکیل کہتے ہیں بہت وقت گزرچکا ہے،ہم پر مقدمہ تاخیر سے مقرر کرنے پر انگلی کیوں نہیں اٹھائی جارہی؟ہم سب بھی جوابدہ ہیں،سب قابل احتساب ہیں،ہم احتساب خود سے شروع کرینگے، آپ کہنا چاہتے ہیں برسراقتدارلوگ مقدمات مقرر کرنےکو بھی کنٹرول کرتے تھے؟الیکشن کمیشن کےوکیل نے کہا میں ایسا کچھ نہیں کہ رہا،چیف جسٹس نےکہا آپ ایسا نہیں کہیں گے تو جرمانہ کرینگے،آپ کو بتانا ہوگا کہ کس کے کہنے پر نظرثانی واپس لے رہے ہیں،کیاالیکشن کمیشن نے نظرثانی کسی کےحکم پردائرکی تھی یا خود مشن کا حصہ بنے؟کیا پیمرا بورڈ نے نظرثانی دائر کرنے کا فیصلہ کیا تھا یا اوپر سے حکم ملا تھا؟اپنے مقاصد کیلئے عدالت کو استعمال نہیں کرنے دینگے، چیف جسٹس نےکہاکیا مٹی پائو پالیسی پرسب چلانا ہے؟بارہ مئی کوکراچی میں 55 لوگ مرےکئی زخمی ہوئے،اتنے لوگوں کاخون ہوگیاکوئی جوابدہ نہیں، بس مٹی پائو پروگرام ہوا،کیا بارہ مئی کی قتل و غارت پر کارروائی ہوئی؟جگہ جگہ کنٹینر کیوں لگائےجاتے ہیں؟بارہ مئی سےپہلےکنٹینرزکہیں نہیں دیکھے تھے،نظرثانی سب واپس لے رہے ہیں توعدالتی فیصلےپرعملدرآمد کاکیاہوگا؟اٹارنی جنرل نے جواب دیا عدالتی فیصلے پرہرصورت عملدرآمد کرنا ہوگا،چیف جسٹس نےکہا سب سے پہلے اعتراف جرم تو کریں سزا جزا توبعد کی بات ہے،کہ دیں اُس وقت الیکشن کمیشن فرد واحد کےحوالے کیا ہوا تھا اس کا حکم ملا تھا،پورا پاکستان دھرنے میں منجمد ہوگیا تھا،کیا آپ بتائیں گے الیکشن کمیشن اُس وقت کس کے کہنے پر چل رہا تھا؟ ٹی وی پر تقاریر کرتے ہیں ہمیں بھی کوئی سچ بتا دے،دھرنا کیسے ہوا معاملات کیسے چل رہےتھے یہ بتائیں،اٹارنی جنرل نےجواب دیاتمام سولات کےجواب عدالتی فیصلے میں ہیں،چیف جسٹس نےکہاعدالتی فیصلے میں جواب ہیں تو نظرثانی کیوں دائر کی تھی؟کراچی کی سڑکوں پر خون بہایا گیا کچھ نہیں ہوا،آج بھی جتھوں کی طاقت سے کام چلایا جا رہا ہے،کینیڈا والے صاحب کہاں ہیں جنہیں جمہوریت چاہئےتھی؟اپنے ملک میں اس طرح دھرنا کرکےدکھائیں،یہاں کہتے ہیں تم سنبھالومیں واپس کینیڈاچلا، چیف جسٹس نےاستفسارکیاکہ کیاحکومت کا ٹی ایل پی سے معاہدہ ہوا تھا؟اٹارنی جنرل نےجواب دیا اُس وقت کی حکومت کا معاہدہ ہوا تھا لیکن وہ برقرار نہیں رہ سکتا،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے عدالت نے یونیفارم افسران کیخلاف کارروائی کا اختیار اداروں کودیاتھا،عدالت نےکسی مخصوص افسرکیخلاف کارروائی کانہیں کہا تھا،حکومت یہ بھی کہ سکتی تھی کہ کسی نےحلف کی خلاف ورزی نہیں کی،اٹارنی جنرل نےجواب دیا حلف کی خلاف ورزی کرنے والے افسران کیخلاف کارروائی کی ہدایت پراب انکوائری ہوگی، چیف جسٹس نےکہا احتساب کےبغیرمستقبل روشن نہیں ہوسکتا،سچ انسان کو آزاد کر دیتا ہے،عدالتی فیصلے کو آپ سب نےسچامان لیا اب دیکھتے ہیں آپ سچے لوگوں کا ساتھ دیتے ہیں یا نہیں،ہم تو امتحان سےپاس ہوگئے اب آپکی باری ہے،عدالت نے پولیس کےحوالے سےبھی اہم ہدایات دی تھیں، عدالتی فیصلےپرعمل ہوتاتو سانحہ جڑانوالہ نہ ہوتا،ہم ریاستی اداروں کو نیچا دکھانے کےبجائے بنانا چاہتے ہیں،فیصلے میں قائداعظم کی 76 سال پرانی تقریر کا حوالہ دیا تھا،جن خدشات کا اظہار قائداعظم نے 76 سال پہلےکیا تھا آج وہی ہورہا ہے،عدالت نے کہا جو فریق تحریری موقف دینا چاہے 27 اکتوبر تک جمع کروا دے،چیف جسٹس نےکہا چاہتے ہیں اہم مقدمات کی سماعت براہ راست ہو،پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کوپائلٹ پراجیکٹ کےطور پرلے رہے ہیں،عدالت نے کمیٹی تشکیل دیدی ہے جو معاملے کا جائزہ لے رہی ہے،کیس کی سماعت یکم نومبر تک ملتوی کردی گئی۔




``
بھارت میں دلہن شادی کی رسومات چھوڑ کر چلی گئی؟ فیلکن نیٹ،جسامت میں چھوٹا لیکن خطراناک پرندہ چھیالیس سالہ خاتون ٹیٹوز کا عالمی ریکارڈ بنانے کی خواہاں موبائل مل گیا،لیکن ڈیم خالی ہوگیا
سانپ تھراپی،نیا طریقہ علاج؟ لاس الگوڈونس،دانتوں کے ڈاکٹرز کے حوالے سے مشہور گھر برائے فروخت،قیمت ستاون ارب روپےسے زائد انٹرنیٹ سروس معطل،لیکن پاکستانی میڈیا انفلوینسر کی ٹویٹس،دہلی پولیس پریشان