پنجاب انتخابات نظر ثانی کیس،عدالت قانونی نکات سن کر فیصلہ کرنا چاہتی ہے،چیف جسٹس

بدھ 24 مئی 2023ء

چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، اٹارنی جنرل بولے کل عدالت نے کہا تھا الیکشن کمیشن کے اٹھائے گئے نکات پہلے کیوں نہیں اٹھائے گئے،چیف جسٹس نے کہا آپ کو گھبرانا نہیں چاہئے، کوئی معقول نقطہ اٹھایا گیا تو جائزہ لے کر فیصلہ کریں گے، ماضی کو حکومت کے خلاف استعمال نہیں کریں گے، ہم آپ کی رضا کے لیے نہیں اوپر والے کی رضا کے لیے بیٹھے ہیں،ہم کافی قربانیاں دے کر بیٹھے ہیں،آپ اپنے ساتھیوں سے کہیں کہ ہمارے دروازے پر ایسی باتیں نہ کریں، ایوان میں گفتگو بھی سخت نہ کیا کریں،جس ہستی کا کام کر رہے ہیں وہ بھی اپنا کام کرتی ہے، آپ صفائیاں نہ دیں عدالت صاف دل کے ساتھ بیٹھی ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ہماری ہرچیز درست رپورٹ نہیں ہوتی،کہا گیا عمران خان کو عدالت نے مرسیڈیز دی تھی،میں تو مرسیڈیز استعمال ہی نہیں کرتا، پولیس نے عمران خان کی مرسیڈیز کا بندوبست کیا تھا، اس بات کو پتہ نہیں کیا سے کیا بنا دیا گیا،ہم نے توآپ کودیکھ کرکھلےدل سے"گڈ ٹو سی یو" کہا، اٹارنی جنرل بولےکسی اورطریقے سے کہی گئی باتیں ایسے رپورٹ ہوئیں کہ ان سے تاثرغلط گیا۔ چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آرٹیکل 184/3 کا استعمال بہت بڑھ گیا ہے،احساس ہوا ہے کہ اس سے غلطیاں بھی ہوسکتی ہیں، الیکشن کمیشن نے کہا تھا سکیورٹی اور فنڈز دے دیں انتخابات کروا دیں گے، اب ان تمام نکات کی کیا قانونی حیثیت ہے، نو رکنی بینچ نے اپنے حکم میں اہم سوالات اٹھائے تھے،سیاسی جماعتوں کے مفادات کہیں اور جڑے ہوئے تھے، قانونی نکات پر دلائل کی بجائے بینچ پر اعتراض کیا گیا،نو رکنی بینچ سے بینچ پانچ رکنی بنا وہ بھی عدالتی حکم پر، سات رکنی بینچ عدالت کے حکم پر بنا ہی نہیں تو 4/3 کا فیصلہ کیسے ہو گیا،عدالت دو منٹ میں فیصلہ کر سکتی ہے کہ نظر ثانی خارج کی جاتی ہے،عدالت قانونی نکات پر سن کر فیصلہ کرنا چاہتی ہے،آسانی سے کہہ سکتے ہیں آپ نے سواری مس کر دی، الیکشن کمیشن نے صدر کو وہ صورتحال نہیں بتائی جو عدالت کو اب بتا رہے ہیں،صدر کو صرف تاریخ دینے کا لکھا گیا تھا، سپریم کورٹ الیکشن کمیشن کو بااختیار بنانے کی کوشش کرتا ہے، الیکشن کمیشن نے صدر کو ایک دن انتخابات کی ایڈوائس کیوں نہیں دی،الیکشن کمیشن نے صدر کو نہ سکیورٹی کا بتایا نہ فنڈز کا۔ جسٹس منیب اختر نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا دائرہ کار پر یہ دلیل درست مان لیں تو سپریم کورٹ رولز کالعدم ہو جائیں گے، سپریم کورٹ رولز میں نظر ثانی پر کوئی ترمیم نہیں کی گئی، دائرہ کار بڑھایا تو کئی سال پرانے مقدمات بھی آجائیں گے،آپ کو شاید اپنی دلیل مانے جانے کے نتائج کا اندازہ نہیں ہے،70 سال میں یہ نقطہ آپ نے دریافت کیا ہے تو نتائج بھی بتائیں،




``
انٹرنیٹ سروس معطل،لیکن پاکستانی میڈیا انفلوینسر کی ٹویٹس،دہلی پولیس پریشان ایران میں بنا بلیوں کا میوزیم پستہ قد روسی ٹک ٹاکر گرفتار اور بلی بچ گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
!بھوکا ریچھ ساٹھ کیک ہڑپ کر گیا سانپ تھراپی،نیا طریقہ علاج؟ گھر برائے فروخت،قیمت ستاون ارب روپےسے زائد ڈولفن بھی نشہ کرنے لگی؟