پنجاب انتخابات نظر ثانی کیس،فریقین کو نوٹس جاری |
|
پیر 15 مئی 2023ء | |
چودہ مئی کو پنجاب میں انتخابات کرانے کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی نظر ثانی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس نےریمارکس دیے جس انداز میں سیاسی قوتیں کام کر رہی ہیں یہ درست نہیں،لوگ جانوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں،ادارے خطرات اور دھمکیوں کی زد میں ہیں، لوگوں کی سرکاری اور نجی املاک کا نقصان ہو رہا ہے،باہر جا کر دیکھیں کیا ہو رہا ہے،امن و امان کو برقرار رکھنے میں حصہ ڈالیں، مشکل وقت میں صبر کرنا ہوتا ہے نہ کہ جھگڑا،لوگ آج دیواریں پھلانگ رہے تھے، حکومت ناکام نظر آئی،تین چار دن سے جو ہورہا ہے وہ بھی دیکھیں گے،ہم اپنا فرض ادا کرتے رہیں گے، چیف جسٹس نے کہا حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات ہی بنیادی چیز ہیں،دونوں اطراف سے پرتشدد کارروائیاں ہو رہی ہیں،معیشت کا پہیہ رک چکا ہے، موٹروے پر کل سفر کیا تو وہاں لوڈنگ والی گاڑیاں نظر نہیں آئیں، کاروبار رک چکا ہے اسی وجہ سے ایسا ہو رہا ہے،اس ماحول میں لوگ شدید متاثر ہو رہے ہیں، علی ظفر اور اٹارنی جنرل سپریم کورٹ بار میں بیٹھ کر بات چیت کا آغاز کریں، اٹارنی جنرل پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیم کی رہائی پر غور کریں، انسان کا سب سے بڑا دشمن اسکی زبان ہوتی ہے، اٹارنی جنرل بولے بعض اوقات حالات سیاسی قیادت کے قابو میں بھی نہیں رہتے، چیف جسٹس نے کہا سیاسی معاملے پر نہ کچھ علم ہے نہ ہی جاننا چاہتے ہیں،عدالت کی دلچسپی سسٹم کے چلتے رہنے میں ہے، پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا سیاست کو عدالت سے الگ رکھ کر دلائل دوں گا،چیف جسٹس نے کہا دوسرے فریقین سے بھی سیاست کو باہر رکھنے کی توقع ہے، عدالت نے آئین کیساتھ حالات کو بھی دیکھنا ہے،الیکشن اس انداز میں ہو بھی جائے تو نتائج کون مانے گا؟ انتخابات 90 دن میں ہونا آئین کی بنیادی بات ہے،14 مئی گزر گئی لیکن کچھ نہیں ہوا، چودہ مئی سے پہلے کیا کیا گیا، یہ بھی دیکھنا ہے،پی ٹی آئی اور حکومتی جماعتیں جمہوری نظام سے وابستہ پارٹیاں ہیں، دونوں جماعتوں سے اچھے کی توقع رکھتے ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے الیکشن کمیشن کا مؤقف تھا وسائل دیں انتخابات کرا دیں گے،اب الیکشن کمیشن نے پنڈورا باکس کھول دیا، پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا الیکشن کمیشن تیار ہے تو مقدمہ کل یا پرسوں رکھ لیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کل ایک اہم معاملے کی سماعت ہے،جلدی تب کرتے جب معلوم ہوتا کہ الیکشن کا وقت آ گیا ہے،باہر جو ہو رہا ہے اس پر بھی نظر ہے،یہی وجہ ہے کہ جلدی سماعت نہیں رکھنا چاہتے، عدالت فریقین کا کنڈکٹ دیکھ کر ہی ریلیف دیتی ہے،سپریم کورٹ عوام کے حقوق کے دفاع کیلئے موجود ہے، حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات ہی بنیادی چیز ہیں،بال اب حکومت اور اپوزیشن کے کورٹ میں ہے، اگلے ہفتے تک تیاری کرکے آئیں، کیس کی سماعت 23 مئی تک ملتوی کردی گئی، |