سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل،عدالت نے پارلیمانی کارروائی کا ریکارڈ طلب کر لیا

پیر 08 مئی 2023ء

چیف جسٹس کی سربراہی میں آٹھ رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی، چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے دستاویزات جمع کروا دی ہیں؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا سپیکر آفس سے باضابطہ اور غیر رسمی طور پر بھی رابطہ کیا ہے، ریکارڈ اب تک نہیں ملا توقع ہے کل تک پارلیمانی کارروائی کا ریکارڈ مل جائے گا، اٹارنی جنرل نے دلائل میں کہا ماضی میں کبھی ایسا مقدمہ نہیں آیا اس لیے فل کورٹ تشکیل دی جائے، جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے آپکی منطق سمجھ سے باہر ہے کہ فل کورٹ کا فیصلہ اچھا اور تین رکنی بینچ کا برا ہوگا۔ کئی مقدمات اپنی نوعیت کے پہلے ہوتے ہیں،سپریم کورٹ کا کوئی بھی بینچ کوئی بھی مقدمہ سن سکتا ہے،کیا حکومت فل کورٹ کا فائدہ اٹھانا چاہتی ہے؟کیا عدلیہ کی آزادی کا ہر مقدمہ فل کورٹ نے سنا تھا؟ کیا آپ کہنا چاہ رہے ہیں عوام کا اعتماد فل کورٹ پر ہے،عدالت درخواست گزار کی خواہش پر اپنی کارروائی کیسے ریگولیٹ کرے، چیف جسٹس نے کہا بظاہر یہ آپکا مقدمہ نہیں لگتا کہ فل کورٹ بنائی جائے، جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے فل کورٹ معاملے کا جواب خود پارلیمنٹ نے اپنے بنائے قانون میں دے دیا ہے،عدالتی اصلاحات بل کے مطابق پانچ رکنی بینچ آئین کی تشریح کا مقدمہ سنے گا،یا تو آپ کہیں کہ پارلیمنٹ نے قانون غلط بنایاہے،اگر حکم امتناع نہ ہوتا تو فل کورٹ کی استدعا کہا جاتی؟ پارلیمنت کہتی ہے پانچ رکنی بینچ ہو اٹارنی جنرل کہتے ہیں فل کورٹ ہو،لگتا ہے حکومت کی گنتی کمزور پڑ گئی ہے کہ یہاں کتنے ججز بیٹھے ہیں، اٹارنی جنرل بولے قانون میں کم سے کم پانچ ججز کا لکھا ہے،فل کورٹ کی استدعا مناسب لگنے پر کی جاسکتی ہے، جسٹس منیب اختر نے کہاپارلیمنت پانچ ججز سے مطمئن ہے تو اٹارنی جنرل کیوں نہیں؟ جسٹس مظاہر نقوی نے کہا یہ اپنی نوعیت کا پہلا مقدمہ نہیں ہے،2012 میں بھی اس نوعیت کا مقدمہ سنا جاچکا ہے،فل کورٹ کی درخواست میں لکھا ہے کہ بینچ حکم امتناع میں اپنا ذہن دے چکا ہے،فل کورٹ سے متعلق درخواست میں کی گئی استدعا پر تحفظات ہیں، جسٹس شاہد وحید نے کہا کیا بینچ چیف جسٹس کو فل کورٹ بنانے کا حکم دے سکتا ہے؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا ججز چیف جسٹس سے فل کورٹ بنانے کی گزارش کرسکتے ہیں، جسٹس شاہد وحید نے کہا درخواست میں آپ چیف جسٹس کو حکم دینے کی استدعا کررہے ہیں،کیا عدالت چیف جسٹس کو حکم دے سکتی ہے؟ چیف جسٹس نے کہا درخواست میں کی گئی استدعا اچھے الفاظ میں نہیں لیکن عدالت کو سمجھ آ گئی ہے،مستقبل کے لیے تعین کرنا ہے کہ بینچ کن حالات میں فل کورٹ تشکیل دینے کا کہہ سکتا ہے، عدالت کو اس حوالے سے مزید معاونت چاہئیے، اٹارنی جنرل نے دلائل مکمل کرلیے،ن لیگ کے وکیل بیرسٹر صلاح الدین نے دلاٸل میں کہا سائلین بھی اپنے موقف کے حوالے سے تحریری درخواست دیتے ہیں،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا آپ چاہتے ہیں عدالت تعین کرے کونسے مقدمات کونسا بینچ سنے گا،پنڈورہ باکس کھولیں گے تو ہر مقدمے میں فل کورٹ کی درخواستیں آجائیں گی، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے مسلم لیگ ن نے درخواست میں موجودہ بینچ پر اعتراض اٹھایا ہے، کیا مسلم لیگ ن کو موجودہ بنچ پر اعتماد نہیں ہے؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے اگر آپ نے نوٹس کیا ہو تو اس معاملے کو خاموشی سے سن رہا ہوں،کیس کو خاموشی سے اس لیے سن رہا ہوں کہ یہ چیف جسٹس کے اختیارات سے متعلق ہے،چیف جسٹس کو ہی بنچز بنانے کا اختیار ہے،فل کورٹ سے متعلق ایسا کوئی جوڈیشل آرڈر دینا نہیں چاہتے جو مستقبل میں عدالتی نظیر کے طور پر استعمال ہو،موجودہ نکتے پر ابھی دلائل باقی ہیں اور دوسرے فریقین کو بھی سننا ہے،افتخار چوہدری اور جسٹس فائز عیسیٰ کیسز صدارتی ریفرنس پر تھے، ججز پر الزام لگے تو ٹرائل سپریم کورٹ کا ہوتا ہے،معاملہ سنگین نوعیت کا ہونے پر ہی فل کورٹ بنا تھا، دونوں ججز کے خلاف ریفرنس سپریم کورٹ نے کالعدم قرار دیئے تھے،کیس کی سماعت تین ہفتے کیلئے ملتوی کر دی گئی،




``
موبائل مل گیا،لیکن ڈیم خالی ہوگیا کینسر پر تحقیق کےلئے فنڈز اکھٹا کرنے کا انوکھا طریقہ دنیا کی مہنگی ترین جیکو کافی کی عجب کہانی آسٹریلیا میں ایک میٹر تک بڑے مشروم کھل اٹھے
انٹرنیٹ سروس معطل،لیکن پاکستانی میڈیا انفلوینسر کی ٹویٹس،دہلی پولیس پریشان بھارت میں دلہن شادی کی رسومات چھوڑ کر چلی گئی؟ ایران میں بنا بلیوں کا میوزیم ڈولفن بھی نشہ کرنے لگی؟