جمیعت علمائے پاکستان اور نظام مصطفی پارٹی کے انٹرا پارٹی انتخابات کا معاملہ ،الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کرلیا |
|
جمعرات 04 جنوری 2024ء | |
سیاسی جماعتوں کیلئے انٹرا پارٹی انتخابات کے معاملے پر الیکشن کمیشن نے جمیعت علماء پاکستان اور نظام مصطفی پارٹی کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ جمیعت علما پاکستان کے وکیل حسن کامران پیش ہوئے اور استدعا کی لاہور میں دھند کے باعث درخواست گزار پیر اعجاز احمد ہاشمی آ نہ سکے،، پارٹی انتخابی نشان کا ایشو ہے انتخابی نشان الاٹ کیا جائے۔ الیکشن کمیشن کے ڈی جی پولیٹکل فنانس اختر شیروانی نے بتایا انکے پارٹی آئین کے مطابق انتخابات نہ ہوسکے،،، انکے پارٹی آئین کے مطابق 3 نشستوں کیلئے انتخابات ہونا تھے لیکن 9 پر کرائے گئے. چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے آپکا اعتراض سمجھ آگیا۔ جس کے بعد الیکشن کمیشن نے کیس پر فیصلہ محفوظ کرلیا نیٹ ساونڈ نظام مصطفی پارٹی کے انٹرا پارٹی انتخابات کے معاملے پر الیکشن کمیشن کے ڈی جی پولیٹکل فنانس مسعود شیروانی نے مؤقف رکھا کہ انہوں نے اس سال کے پارٹی اکاوئنٹس جمع کرائے گزشتہ سال کے نہیں کرائے۔ چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کیا الیکشن ہوگئے ہیں؟جس پر نظام مصطفی پارٹی کے وکیل نے بتایا ہم انٹراپارٹی انتخابات کی تفصیلات کے ساتھ ساتھ اکاؤنٹس کی بھی تفصیلات لے آئے ہیں۔ جس کے بعد الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کرلیا |