سپریم کورٹ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا

بدھ 27 دسمبر 2023ء

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا 22 صفحات پر مشتمل فیصلہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تحریر کیا،عدالت نے کہا قانون سازی کرنا پارلیمان کا اختیار ہے، اداروں کے درمیان باہمی احترام کے آئینی تقاضے ہیں، باہمی احترام کا تقاضا ہے کہ سپریم کورٹ پارلیمان کے رائے کو اپنی رائے سے تبدیل نہ کرے،آئین سپریم کورٹ کو لامحدود اختیارات نہیں دیتا، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ آئین اور عدلیہ کی آزادی کے منافی نہیں،پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سے شفافیت اور انصاف تک رسائی میں مدد ملے گی، عدالت نے تحریری فیصلے میں کہا چیف جسٹس اور دو سینئر ججز پر مشتمل کمیٹی سے عدلیہ زیادہ بااختیار ہوگی، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت آرٹیکل 184/3 کے مقدمات میں اپیل کا حق دیا گیا،فیصلے کی خلاف اپیل کا حق دنیا بھر کے قوانین کیساتھ شرعی تقاضا بھی ہے،پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون بننے سے پہلے ہی عدالت نے حکم امتناع جاری کر دیا، قانون کو پڑھنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس میں کچھ غیر آئینی نہیں ہے،اس قانون کے خلاف درخواستوں کا فیصلہ پہلی سماعت پر ہو جانا چاہیے تھا، آئین چیف جسٹس پاکستان کو یکطرفہ مقدمات کے فیصلے کرنے کا اختیار نہیں دیتا،چیف جسٹس پاکستان کی اپنی دانش آئین کا متبادل نہیں ہو سکتی۔ عدالت نے کہا آئین چیف جسٹس کو اکیلے ہی فیصلے کرنے کا کوئی اختیار نہیں دیتا،چیف جسٹس کا ماسٹر آف روسٹرز ہونا آئین میں کہیں نہیں لکھا،جمہوریت کی بنیاد پر قائم آئین میں ماسٹر کا لفظ تضحیک آمیز ہے، ماسٹر کا لفظ غلامی کی سوچ کی عکاسی کرتا ہے جو آئین اور شرعی اصولوں کیخلاف ہے، شرعی اصول بھی ایک سے زائد افراد کے درمیان ہونے والے معاملے میں مشاورت لازمی قرار دیتے ہیں،اپنی رائے دوسروں پر مسلط کرنا دراصل دوسروں کو اہمیت نہ دینے کے مترادف ہے،عدلیہ کی ساکھ متاثر ہونے سے ملک اور عوام کو ہمیشہ نقصان ہوتا ہے۔




``
برگر کی قیمت سات سو ڈالر اٹلی،ٹریفک کو بحال رکھنے کےلئے انوکھا قانون متعارف فیلکن نیٹ،جسامت میں چھوٹا لیکن خطراناک پرندہ وینس کی گرینڈ کینال کا پانی سبز ہو گیا
آسٹریلیا میں ایک میٹر تک بڑے مشروم کھل اٹھے ایران میں بنا بلیوں کا میوزیم کینسر پر تحقیق کےلئے فنڈز اکھٹا کرنے کا انوکھا طریقہ دنیا کی مہنگی ترین جیکو کافی کی عجب کہانی