‏سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دینےکا فیصلہ مشروط طور پر معطل کردیا،

بدھ 13 دسمبر 2023ء

‏سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دینےکا فیصلہ مشروط طور پر معطل کردیا،سپریم کورٹ نے کہا فوجی عدالتیں ملزمان کا ٹرائل کرسکتی ہیں لیکن حتمی فیصلہ سپریم کورٹ کے احکامات سے مشروط ہوگا،نو مئی کے واقعات میں ملوث افراد کا ٹرائل جاری رہے گا،فوجی عدالتیں تمام گرفتار ملزمان کے خلاف حتمی فیصلہ جاری نہیں کریں گی، سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت،عدالت نے محفوظ فیصلہ سنادیا، سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں سے متعلق فیصلہ مشروط طور پر معطل کردیا،عدالت نے کہا نو مئی کے واقعات میں ملوث افراد کا ٹرائل جاری رہے گا،فوجی عدالتیں تمام گرفتار ملزمان کے خلاف حتمی فیصلہ جاری نہیں کریں گی، عدالت نے فیصلہ پانچ ایک کی اکثریت سے سنایا، جسٹس مسرت ہلالی نے فیصلے سے اختلاف کیا، جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں 6 رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی،جسٹس سردار طارق مسعود نے بینچ سے الگ ہونے کی استدعا مسترد کردی، جسٹس سردار طارق مسعود نے استفسار کیا کہ اعتراض دائر کس کی جانب سے کیا گیا ہے؟ لطیف کھوسہ نے جواب دیا اعتراض سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے دائر کیا ہے،جسٹس سردار طارق مسعود نے ریمارکس دیئے جواد ایس خواجہ کا اپنا فیصلہ ہے کہ بنچ سے الگ ہونا جج کی مرضی ہے، میں نہیں ہوتا بنچ سے الگ، کیا کرلیں گے؟لطیف کھوسہ نے کہا آپ بیٹھ کر ہمارے اعتراض کے باوجود کیس سن رہے ہیں، جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا تو کیا کھڑے ہو کر کیس کی سماعت کریں؟ بیٹھ کر ہی مقدمہ سنا جاتا ہے، اٹارنی جنرل نے کہا فریقین کے وکلاء کا اعتراض بے بنیاد ہے، جنہوں نے اعتراض کیا وہ خود تو عدالت میں نہیں ہیں،بہتر ہے اپیلوں پر سماعت کا آغاز کریں، وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نےکہاسویلین سے متعلق دفعات کو کالعدم نہیں کیاجاسکتا، جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا فیصلے میں آرمی ایکٹ کی شقوں کو غیرآئینی قرار دیا گیا، ابھی ہمارے سامنے تفصیلی فیصلہ نہیں آیا،کیا تفصیلی فیصلہ دیکھے بغیر ہم فیصلہ دے دیں، خواجہ حارث نے کہا تفصیلی فیصلے کا انتظار کرنا ہے تو عدالتی حکم معطل کرنا ہوگا، ملزمان کا ٹرائل چلنے دیں، جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا سیکشن 2 ون ڈی کالعدم ہونے کے بعد دہشتگردوں کا ٹرائل کہاں ہوگا؟یہ کیسے ممکن ہے قانون کالعدم ہے اور عدالت ٹرائل جاری رکھنے کا حکم دے؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا قانون کالعدم ہونے کی حد تک فیصلہ معطل کرنے کی استدعا ہے،جسٹس محمد علی مظہر نے کہا اٹارنی جنرل صاحب اتنی جلدی کیا ہے، اٹارنی جنرل نے جواب دیا جلدی یہ ہے کہ غیر ملکی دہشتگردوں کے ٹرائل بھی نہیں ہو پا رہے، جسٹس مسرت ہلالی نے کہا گرفتار لوگ دہشتگرد ہیں تو بری کیوں کر رہے ہیں؟اٹارنی جنرل نے جواب دیا یہ لوگ تو اپنے شہری ہیں بس بھٹک گئے ہیں، وکیل لطیف کھوسہ نے حکم امتناع کی مخالفت کی، جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا سویلین والی دفعات تو کالعدم ہوگئیں،وہ دفعات کالعدم نہ کرتے ناں جو ہمارے بچوں کو شہید کر رہے ہیں ان کا کس قانون سے ٹرائل کریں، کل جو دہشتگردی کے حملے میں جوان شہید ہوئے اس میں جو سویلین شامل ہیں ان کا کیا بنے گا، ان کا ٹرائل کیسے ہوگا؟سلمان اکرم راجہ نے کہا بنیادی حقوق کو آئین میں تحفظ دیا گیا،جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا ایک تو بنیادی حقوق پتہ نہیں ہمیں کہاں لےکرجائیں گے، اٹارنی جنرل نے ملٹری کورٹس میں ٹرائل چلانے کی مشروط اجازت دینے کی استدعا کردی۔عدالت نے معاملے پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو وقفے کے بعد سنایا گیا ۔




``
انٹرنیٹ سروس معطل،لیکن پاکستانی میڈیا انفلوینسر کی ٹویٹس،دہلی پولیس پریشان آسٹریلیا میں ایک میٹر تک بڑے مشروم کھل اٹھے کینسر پر تحقیق کےلئے فنڈز اکھٹا کرنے کا انوکھا طریقہ بحیرہ احمر میں شارک سیاح کو نگل گئی
دنیا کی مہنگی ترین جیکو کافی کی عجب کہانی ایران میں بنا بلیوں کا میوزیم لاس الگوڈونس،دانتوں کے ڈاکٹرز کے حوالے سے مشہور پستہ قد روسی ٹک ٹاکر گرفتار