سائفر کا سیاسی مقاصد کےلئے استعمال،چیئرمین پی ٹی آئی کو چودہ سال سزا ہوسکتی ہے،وفاقی وزیر قانون

جمعرات 20 جولائی 2023ء

وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کا کہنا ہے کہ سائفر کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے پر چیئرمین پی ٹی آئی کو 14 سال تک سزا ہو سکتی ہے۔کلاسیفائید دستاویز کو پبلک کرکے قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالا گیا اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا سائفر کیا تھا اور کیا کھیل کھیلا گیا اب کوئی راز نہیں رہا، سابق وزیراعظم کا کھیل تو کامیاب نہ ہوا لیکن ملکی معیشت اور اداروں کو نقصان پہنچایا گیا، ملکی اداروں کو جو نقصان پہنچایا گیا وہ سنگین ہے۔ وزیر قانون کا کہنا تھا کہ سائفر سابق وزیراعظم نے تحویل میں لیا اور کبھی نہیں واپس نہیں کیا بے دریغ طریقے سے قومی سلامتی کو پس پشت ڈال کر سائفر استعمال کیا گیا، وفاقی حکومت نے یہ معاملہ ایف آئی اے کو بھیجا تھا، سابق وزیراعظم نے جواب دینے کے بجائے طلبی کو چیلنج کر دیا تھا، لاہور ہائیکورٹ کا حکم امتناعی وفاقی حکومت کی درخواست پر ختم ہوا۔ اعظم نذیر کا کہنا تھا کہ کلاسیفائیڈ دستاویزات کو پبلک نہیں کیا جا سکتا لیکن چیئرمین پی ٹی آئی نے قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالا، حکومت نے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے سائفر کا معاملہ ایف آئی اے کو بھجوایا، سائفر معاملے کی تحقیقات مکمل طور پر میرٹ پر ہو گی، سائفر کا معاملہ زیر تفتیش ہے اور اس میں اہم گواہ سامنے آگئے ہیں اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا سابق وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کا بیان سامنے آیا ہے، اعظم خان کے بیان کو قانونی تحفظ حاصل ہے، انہوں نے بیان مجسٹریٹ کے روبرو ریکارڈ کرایا ہے، اعظم خان کے بیان سے واضح ہوتا ہے کہ سابق وزیراعظم نے سائفرن کو کن مقاصد کے لیے استعمال کیا، ایف آئی اے نے سائفر کے معاملے پر چیئرمین پی ٹی آئی کو 25 جولائی کو طلب کیا ہے۔ سوال کے جواب میں وزیر قانون کا کہنا تھا اعظم خان کا بیان آفیشل سیکرٹ نہیں اور نا ہی اس کی کاپی لیک ہونے کا میں ذمہ دار ہوں۔ اعظم نذیر کا کہنا تھا کہ ذاتی مقاصد کے لیے سفارتی دستاویز کو گم کیا جائے تو اس پر عمر قید اور اس سے زائد سزائیں بھی ہیں، سائفر کو اگر سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا تو 14 سال تک سزا ہو سکتی ہے لیکن غلطی سے اگر کوئی سائفر جیسا ایشو ہو تو 2 سال تک سزا ہو سکتی ہے۔ وزیر قانون کا کہنا تھا مشرف حملہ کیس میں طے ہوا تھا کہ مخصوص حالات میں سویلینز کا فوجی عدالت میں ٹرائل ہو سکتا ہے، سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل سے متعلق فل کورٹ کا پہلے سے فیصلہ موجود ہے، 2015 میں 17 ججوں نے سویلین کے فوجی عدالت میں ٹرائل کے حق میں فیصلہ دیا۔ وزیر قانون کا کہنا تھا آرمی ایکٹ کے سیکشن ٹو ڈی کے تحت سویلینز کا مخصوص حالات میں فوجی عدالتوں میں ٹرائل ہو سکتا ہے، ماضی میں بھی فوجی عدالتوں میں کیس چلائے گئے، آرمی ایکٹ میں اپیل کا حق موجود ہے




``
موبائل مل گیا،لیکن ڈیم خالی ہوگیا لاس الگوڈونس،دانتوں کے ڈاکٹرز کے حوالے سے مشہور چھیالیس سالہ خاتون ٹیٹوز کا عالمی ریکارڈ بنانے کی خواہاں اور بلی بچ گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کینسر پر تحقیق کےلئے فنڈز اکھٹا کرنے کا انوکھا طریقہ انٹرنیٹ سروس معطل،لیکن پاکستانی میڈیا انفلوینسر کی ٹویٹس،دہلی پولیس پریشان دوسری جنگ عظیم کا پراسرار بنکر دریافت۔۔ گدھا بازیاب،چور گرفتار