اپیل اور نظر ثانی کا دائرہ کار مختلف ہے،چیف جسٹس آف پاکستان

جمعه 16 جون 2023ء

چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، اٹارنی جنرل نے دلائل میں کہا آرٹیکل 184/3 میں سپریم کورٹ براہ راست مقدمہ سنتی ہے،نظر ثانی کا دائرہ کار محدود ہونے پر کئی متاثرہ افراد نظرثانی دائر ہی نہیں کرتے تھے،قانون میں وسیع دائرہ کار کے ساتھ لارجر بنچ کی سماعت بھی اسی نظریے سے شامل کی گئی ہے، لارجر بنچ کا مطلب یہ نہیں کہ پہلے فیصلہ کرنےوالےججز اس میں شامل نہیں ہوں گے،اٹارنی جنرل نے بھارتی سپریم کورٹ کے کیوریٹیو نظرثانی کیس فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا بھارتی سپریم کورٹ نے قرار دیا انصاف کا قتل ہو تو ٹھیک کرنا بھی ہماری ذمہ داری ہے، بھارتی سپریم کورٹ نے خود کو نظرثانی میں محدود نہیں کیا، جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے نظرثانی کو اپیل قرار نہیں دیا جاسکتا،زیر بحث قانون میں کہیں نہیں لکھا کہ اپیل اور نظرثانی ایک ہی چیز ہیں، نظرثانی کو اپیل کی طرح سمجھنا ہی اصل سوال ہے،نئے قانون میں اپیل کو نظرثانی کا درجہ دیا گیا ہے،عدالتی اصلاحات اور ریویو ایکٹ کو ملا کر پڑھیں گے تو مزید پیچیدگیاں ہوں گی،جسٹسں اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے بادی النظر میں نیا قانون کہتا ہے نظرثانی اور اپیل ایک ہی بات ہیں، اٹارنی جنرل نے کہا نظر ثانی کا دائرہ اپیل کے دائرہ اختیار تک نہیں بڑھایا گیا،چیف جسٹس نے ریمارکس دیے اپیل اور نظر ثانی کا دائرہ کار مختلف ہے،نظر ثانی میں از سر نو سماعت نہیں ہو سکتی،آپ آرٹیکل 184/3 میں متاثرین کو داد رسی کا آپشن دینا چاہتے ہیں،ہم داد رسی کے اس آپشن کو ویلکم کرتے ہیں،بہر حال آپ کو یہ حق احتیاط سے دینا ہوگا،اٹارنی جنرل نے کہا مکمل انصاف کا اختیار استعمال کرتے ہوئے عدالت نظرثانی کا دائرہ خود بھی بڑھا سکتی ہے، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا آپ نے خود تسلیم کیا کہ اپیل اور نظرثانی آپس میں مکس کر دیے گئے ہیں،کیس کی سماعت پیرتک ملتوی کردی گئی،




``
پستہ قد روسی ٹک ٹاکر گرفتار بھارت میں دلہن شادی کی رسومات چھوڑ کر چلی گئی؟ گھر برائے فروخت،قیمت ستاون ارب روپےسے زائد گدھا بازیاب،چور گرفتار
انٹرنیٹ سروس معطل،لیکن پاکستانی میڈیا انفلوینسر کی ٹویٹس،دہلی پولیس پریشان اور بلی بچ گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کینسر پر تحقیق کےلئے فنڈز اکھٹا کرنے کا انوکھا طریقہ دوسری جنگ عظیم کا پراسرار بنکر دریافت۔۔