افغانستان میں خواتین بنیادی حقوق سے محروم،طالبان حکومت نے عدلیہ اور عوامی عہدوں سے فارغ کیا،الجزیرہ کی رپورٹ

منگل 21 نومبر 2023ء

افغانستان میں خواتین آج بھی اپنے بنیادی حقوق سے محروم ، طالبان حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد خواتین عوامی عہدوں اور عدلیہ سے مکمل طور پر خارج ، خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کی صورتحال 2002 سے پہلے کے دور کی طرف لوٹ گئی ،، الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق طالبان کے اقتدار میں آنے کے ایک ماہ بہت ہی افغانستان کی قومی خواتین فٹبال ٹیم پاکستان فرار ہو گئیں،کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد افغان خواتین فٹبالرز کو ہنگامی انسانی پر ویزے جاری کیے گئے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کی تحقیقات انسانیت کے خلاف جرم کے طور پر کی جائیں، یو این ماہرین کا کہنا ہے کہ افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کی صورتحال 2002 سے پہلے کے دور کی طرف لوٹ گئی ہے، طالبان حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد خواتین کو عوامی عہدوں اور عدلیہ سے مکمل طور پر خارج کر دیا گیا، پورے ملک میں خواتین کو دنیا سے الگ کر کے جیل جیسے حالات پیدا کر دیے گئے، افغانستان میں سیاسی عدم استحکام اور تشدد نے خواتین کی ذہنی اور جسمانی صحت پر شدید منفی اثرات مرتب کیے، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن رپورٹ کے مطابق افغانستان میں زچگی کی اموات کی شرح اسکے تمام 6 پڑوسی ممالک سے زیادہ ہے، امریکی انسٹیٹیوٹ آف پیس کا کہنا ہے کہ فروری 2023 میں خواتین ڈاکٹرز کے زیر اہتمام 4 طبی مراکز بند کر دیے گئے،مئی 2023 میں طالبان حکام نے خواتین کی صحت کے مسائل کو اجاگر نہ کرنے کی ہدایات دیں ، جون 2023 میں غیر ملکی این جی اوز پر کمیونٹی کی بنیاد پر تعلیمی پراگرامز پر پابندی لگا دی گئی، افغان حکومت نے خواتین کے کھیل اور پارکوں میں جانے پر بھی پابندی لگادی، مارچ 2022 میں خواتین پر بغیر محرم کے صحت مراکز میں داخلے پر پابندی عائد کر دی گئی،اگست 2021 میں طالبان کے حکومت میں آنے کے بعد ملک میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد میں بتدریج اضافہ ہوا، ستمبر 2021 میں خواتین کی وزارت امور کو تبلیغ اور برائی کی روک تھام کی وزارت سے تبدیل کر دیا، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن رپورٹ کے مطابق 100,000 میں سے 650 افغانی نومولود بچوں کی اموات ایشیاء میں سب سے زیادہ ہیں، انٹرنیشنل کمیشن فار جیورسٹ کہتے ہیں کہ افغان خواتین کے حقوق پر طالبان کا کریک ڈاوٴن صنفی تشدد کا باعث بن سکتا ہے، سکریٹری جنرل ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ یہ بین الاقوامی سطح پر منظم اور وسیع طرز کے جرائم ہیں، ایک اندازے کیمطابق طالبان حکومت کے اقتدار کے بعد 2025 تک 51,000 زچگی اموات اور 4.8 ملین غیر ارادی حمل کا امکان ہو سکتا ہے، افغان حکومت نے خواتین کی کمیونٹی سروسز کو بھی نشانہ بنایا، مقامی افغان باشندوں کا کہنا ہے کہ خاندان تحفظ کے طور پر بیٹیوں کی جلدی شادی کرتے ہیں تاکہ انکو طالبان فائٹرز سے شادی پر زبردستی مجبور نہ کیا جائے، افغان خواتین مسلسل اپنے حقوق کی جنگ لڑتی رہیں ہیں،،




``
کینسر پر تحقیق کےلئے فنڈز اکھٹا کرنے کا انوکھا طریقہ بھارت میں دلہن شادی کی رسومات چھوڑ کر چلی گئی؟ ڈولفن بھی نشہ کرنے لگی؟ آسٹریلیا میں ایک میٹر تک بڑے مشروم کھل اٹھے
سمندری طوفانوں کے نام ،شرائط اور طریقہ کار دولہے کی شادی سے بھاگنے کی کوشش ناکام خاتون نے مردوں سے دور رہنے کےلئے انگوٹھی کیوں پہنی؟؟ اٹلی،ٹریفک کو بحال رکھنے کےلئے انوکھا قانون متعارف