یوریا کی قیمتوں کےلئے گٹھ جوڑ،مسابقتی کمیشن نے چھ فریٹلائزر کمپنیوں کو شوکاز نوٹس جاری کر دیئے

منگل 02 اپریل 2024ء

یوریا کی پرائس فکسنگ سی سی پی نے چھ فرٹیلائزر کمپنیوں اور ایف ایم پی اے سی کو شوکاز نوٹس جاری کر دیے کمپیٹیشن کمِشن آف پاکستان (سی سی پی) نے فرٹیلائزر مینوفیکچررز آف پاکستان ایڈوائزری کونسل (ایف ایم پی اے سی) اور چھ سرکردہ کھاد کمپنیوں کو پر شوکاز نوٹس جاری کیے ہیں۔ شو کاز نوٹس ایف ایم پی اے سی او ر فر ٹیلائزر کمپنیوں کو یوریا کی قیمتیں مبینہ طور پرگٹھ جوڑ سے مقرر کرنے پر جاری ہوئے ہیں۔قیمتوں کے تعین کا ایسا گٹھ جوڑ کمپیٹیشن ایکٹ 2010 کے سیکشن 4 کی مبینہ خلاف ورزی ہے، سی سی پی کی انکوائری میں ایف ایم پی اے سی اور اس کی چھ ممبر کمپنیاں جن میں اینگرو فرٹیلائزر لمیٹڈ، فوجی فرٹیلائزر کمپنی لمیٹڈ، فاطمہ فرٹیلائزر کمپنی لمیٹڈ، فوجی فرٹیلائزر بن قاسم لمیٹڈ، ایگریٹیک لمیٹڈ، اور فاطمہ فرٹ لمیٹڈ شامل ہیں، مبینہ طو ر پر کمپیٹیشن قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پائے گئے۔ واضح رہے کہ انکوائری کا آغاز نومبر 2021 میں شائع شدہ ایف ایم پی اے سی کے ایک اشتہار کے بعد کیا گیا تھا، جہاں انہوں نے بڑھتی ہوئی قیمتوں اور قلت کی اطلاع کے دوران، یوریا کی زیادہ سے زیادہ خوردہ قیمت 1768 روپے فی 50 کلو گرام کا اعلان کیا تھا۔ انکوائری سے یہ بات سامنے آئی کہ یوریا کی قیمتوں کو 2001 کی فرٹیلائزر پالیسی کے تحت ڈی ریگولیٹ کیا گیا تھا۔ اشتہار کے مواد کو یوریا کی فروخت پر ایسوسی ایشن کے فیصلے کے طور پر دیکھا گیا، جو کہ ایکٹ کے سیکشن 4کی خلاف ورزی ہے۔ انکوائری میں یوریا کمپنیوں کے درمیان قیمتوں میں ہم آہنگی بھی نوٹ کی گئی ، جو ممکنہ ساز باز کی سرگرمی کا اشارہ دیتی ہے۔ یاد رہےحکومت پاکستان کی جانب سے سبسڈی والی فیڈ اسٹاک گیس حاصل کرنے کے باوجود، جو ہر پلانٹ کے لیے مختلف ہوتی ہے، ان کمپنیوں کی قیمتوں میں بعض صورتوں میں یکسانیت دکھائی دیتی ہے۔ اس سے ان کی لاگت کے ڈھانچے اور موصول ہونے والی سبسڈی کے بارے میں سوالات اٹھتے ہیں۔ کمپٹیشن قانون کے نقطہ نظر سے، کسی ایسوسی ایشن کی طرف سے قیمتوں کا اعلان، چاہے حکومت کی جانب سے مقرر کردہ قیمتوں کو جاری کر رہا ہو، جائز سرگرمیوں سے ہٹ کر تجارتی فیصلہ سمجھا جاتا ہے۔ سی سی پی نے متعدد بار کاروباری ایسوسی ایشنز کو ہدایت کی ہے کہ وہ قیمتوں کے تعین یا دیگر ساز باز کی سر گرمیوںمیں ملوث ہونے سے گریز کریں۔ یوریا کی قیمتیں کھانے کی اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کے تعین میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ کھاد بنانے والی کمپنیوں کی جانب سے یوریا کی قیمتوں میں کوئی بھی من مانی اضافہ کسانوں کے لیے زیادہ لاگت کا باعث بن سکتا ہے، جس کے نتیجے میں صارفین کے لیے خوراک کی قیمتیں مہنگی ہو جاتی ہیں۔ پاکستان میں گزشتہ چند سالوں میں مسلسل دوہرے ہندسے کی اشیائے خوردونوش کی افراط زر معیشت پر یوریا کی قیمتوں میں اضافے کے اثرات کو واضح کرتی ہے۔ اس طرح کی افراط زر میں کردار ادا کرنے والے عوامل پر توجہ دینا، بشمول یوریا جیسے اہم فیکٹر اور مجموعی اقتصادی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے۔یوریا پروڈیوسرزکی جانب سے کسی بھی کمپٹیشن مُخالف سرگرمی کی روک تھا م کے لیے ، کمیشن کی جانب سے مارکیٹ میں منصفانہ کمپٹیشن کو یقینی بنانا ضروری ہے ۔




``
فیلکن نیٹ،جسامت میں چھوٹا لیکن خطراناک پرندہ انٹرنیٹ سروس معطل،لیکن پاکستانی میڈیا انفلوینسر کی ٹویٹس،دہلی پولیس پریشان ایران میں بنا بلیوں کا میوزیم کینسر پر تحقیق کےلئے فنڈز اکھٹا کرنے کا انوکھا طریقہ
آسٹریلیا میں ایک میٹر تک بڑے مشروم کھل اٹھے پیرو میں جوتوں کی چوری کی عجیب واردات چھیالیس سالہ خاتون ٹیٹوز کا عالمی ریکارڈ بنانے کی خواہاں ڈولفن بھی نشہ کرنے لگی؟