سابق جسٹس شوکت عزیز صدیقی برطرفی کیس،سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا

منگل 23 جنوری 2024ء

سپریم کورٹ نے سابق جج شوکت عزیز صدیقی برطرفی کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا،عدالت نے کہا سوال اٹھتا ہے کہ کیس دوبارہ سپریم جوڈیشل کونسل کو بھیجا جاسکتا ہے یا نہیں؟سوال یہ بھی ہے کہ تقریر کو تسلیم کرنے کے بعد انکوائری ضروری بھی تھی یا نہیں، فریقین عدالتی سوالات کے جواب تین ہفتے میں جمع کرائیں، ضرورت محسوس ہوئی تو دوبارہ بھی سماعت ہوسکتی ہے، شوکت عزیز صدیقی برطرفی کیس کی سماعت کے دوران شوکت عزیزصدیقی کے وکیل نے کہاشوکت عزیز صدیقی کیس میں انکوائری کی ضرورت ہے، چیف جسٹس نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسارکیا کہ کیا یہ درست ہےکہ انکوائری نہیں ہوئی تھی؟ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جواب دیا شوکت عزیز صدیقی کےالزامات پرانکوائری نہیں ہوئی تھی،چیف جسٹس نے کہا اس صورتحال میں عدالت کیا کر سکتی ہے؟اگر شوکت صدیقی کے الزامات غلط ہوئے تو کیا ہوگا؟ٹاس کرکے تو تعین نہیں ہوسکتا کہ کون سچ بول رہا کون نہیں، سماعت کے دوران لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کی جانب سے وکیل خواجہ حارث پیش ہوئے،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ الزامات کو تسلیم کرتے ہیں یا مسترد؟ خواجہ حارث نے جواب دیا ہم نے تمام الزامات کومسترد کیا ہے چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے اب کون اور کیسے تعین کرے گا کہ سچ کیا ہے،حامد خان نے جواب دیاعدالت انکوائری کمیشن بناسکتی ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہا اگر الزامات درست بھی ہیں تو کیا شوکت عزیز صدیقی کا بطور جج طریقہ کار مناسب تھا؟چیف جسٹس نے کہاجج پرتقریر کرنے پر پابندی نہیں ہے،ایسا ہوتا تو بار میں تقاریر پرکئی ججز فارغ ہوجاتے،مسئلہ شوکت عزیز صدیقی کی تقریر میں اٹھائے گئےنکات کا ہے،برطانیہ میں ججز انٹرویو بھی دیتے ہیں، امریکہ میں سپریم کورٹ ججز مباحثوں میں بھی حصہ لیتے ہیں،خواجہ حارث نے جواب دیا سپریم جوڈیشل کونسل کو کیس واپس نہیں بھیجا جاسکتا،سپریم جوڈیشل کونسل نےکہا شوکت عزیز صدیقی نے عدلیہ کو بےتوقیر کیا،چیف جسٹس نے کہا عدلیہ کی بے توقیری کا معاملہ کہاں سے آگیا؟شوکت عزیز صدیقی پر ضابطہ اخلاق کی کس شق کی خلاف ورزی کا الزام لگا؟شوکت عزیز صدیقی نے شہرت حاصل کرنے کیلئےتوتقریرنہیں کی ہوگی، شوکت صدیقی کی تقریر میں سیاست کہاں سے آگئی؟خواجہ حارث نےکہااگر کسی نے شوکت عزیز صدیقی سے رابطہ کیا تھا تو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے، چیف جسٹس نے کہا آپ سابق چیف جسٹس کی بات پر یقین کررہے ہیں اور سابق جج کی بات پرنہیں،قوم نے بہت بھگت لیا ہے،مسئلہ ایک شخص کو ریلیف دینے کا نہیں اداروں کی عزت کا ہے،قوم جاننا چاہتی ہے کہ فیض حمید اور شوکت صدیقی میں سے کون سچ بول رہا ہے،ادارے عوام کی خدمت کیلئے ہوتے ہیں کسی کے ذاتی فائدے کیلئے نہیں،اٹارنی جنرل نےکہا اگر عدالت سپریم جوڈیشل کونسل کی سفارش کالعدم قرار دے تو شوکت عزیز صدیقی ریٹائرڈ جج تصور ہونگے،سوال یہی ہے کہ شوکت عزیز صدیقی کی اپیل منظورہوجائےتونتائج کیا ہونگے؟چیف جسٹس نےکہاجج کیخلاف ریٹائرمنٹ سے ایک ماہ پہلے شکایت آئے اور بغیر انکوائری برطرفی کی سفارش ہو تو کیا ہوگا؟کیا جج کےپاس اپنی صفائی دینےکیلئےکوئی فورم نہیں ہوگا؟جسٹس عرفان سعادت نےریمارکس دیئے شوکت صدیقی کیخلاف کارروائی دو ماہ چلی،جواب بھی جمع کرایا گیا،یہ کہنا درست نہیں کہ شوکت صدیقی کو صفائی کا موقع نہیں دیا گیا،چیف جسٹس نےریمارکس دیئےسپریم جوڈیشل کونسل بااختیار آئینی ادارہ ہے،سپریم کورٹ سپریم جوڈیشل کونسل پرنظر نہیں رکھ سکتی،عدالت کو بہت محتاط رہ کر کام کرناہوگا تاکہ آئینی توازن خراب نہ ہو،سپریم جوڈیشل کونسل ایک مضبوط آئینی باڈی ہے، ہر آئینی باڈی یا ادارے کے پاس آزادانہ فیصلے کا حق ہے،سپریم کورٹ سپریم جوڈیشل کونسل سمیت کسی آئینی ادارے کی نگران نہیں ہے، سپریم کورٹ صرف آئینی خلاف ورزی کی صورت میں حرکت میں آسکتی ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا بغیرانکوائری ہم پوری کارروائی کیسے ختم کرسکتے ہیں،وکیل سندھ بار بیرسٹر صلاح الدین نے کہا الزامات غلط ثابت ہوئے تو شوکت صدیقی کیخلاف فوجداری کارروائی ہوسکتی ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہا سپریم جوڈیشل کونسل کے بغیر سابق جج کیخلاف فوجداری کارروائی کیسے ممکن ہے؟چیف جسٹس نے کہا کیا ججز کی قسمت کا فیصلہ ایس ایچ او کے ہاتھ میں دے دیں؟آپ نےآرٹیکل 184(3) کی درخواست دائر کی تو صرف جج کی پنشن بحالی کی بات کیوں کر رہے ہیں؟صرف ایک نکتے کا جائزہ لے رہے ہیں کہ انکوائری کیوں نہیں ہوئی تھی، ہم پرانے کورس کو درست کر رہے ہیں،اگر آپ ایک جج کی ذاتی حثیت میں پنشن بحالی چاہتے ہیں توآپ کی درخواست سے مفاد عامہ کا کیا معاملہ طے ہوگا؟ کیا ایک جج کے پنشن بحالی سے عدلیہ کی آزادی بحال ہوجائے گی؟چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے نائب قاصد کو ہٹانے کیلئے بھی قانون میں طریقہ کار درج ہے، کسی آئینی عہدیدار کو بغیر مروجہ طریقہ کار کیسے برطرف کیا جاسکتا ہے؟شوکت عزیز صدیقی کے ساتھ یہ عدلیہ کا بھی معاملہ ہے،کیس میں ایک پہلو جج کی برطرفی اور عدلیہ کی آزادی کا بھی ہے، ہر مقدمہ مستقبل کیلئے ایک عدالتی مثال ہوتا ہے، سپریم کورٹ نے شوکت عزیز صدیقی کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا اور فریقین سے تحریری دلائل طلب کر لئے،چیف جسٹس نے کہا ضرورت محسوس ہوئی تو معاونت کیلئے کیس دوبارہ بھی سماعت کیلئے مقرر کر سکتے ہیں،




``
انٹرنیٹ سروس معطل،لیکن پاکستانی میڈیا انفلوینسر کی ٹویٹس،دہلی پولیس پریشان موبائل مل گیا،لیکن ڈیم خالی ہوگیا ایران میں بنا بلیوں کا میوزیم گدھا بازیاب،چور گرفتار
چھیالیس سالہ خاتون ٹیٹوز کا عالمی ریکارڈ بنانے کی خواہاں دنیا کا سب سے چھوٹا،کیسا اور کہاں واقع ہے جانیئے۔۔۔۔۔۔ لاس الگوڈونس،دانتوں کے ڈاکٹرز کے حوالے سے مشہور بھارت میں دلہن شادی کی رسومات چھوڑ کر چلی گئی؟