سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی پر حکم امتناع کی جسٹس مظاہر نقوی کی درخواست مسترد

منگل 09 جنوری 2024ء

سپریم کورٹ نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کےخلاف حکم امتناع کی استدعا مسترد کردی، عدالت نے شکایت کنندگان کو فریق بنانے کی ہدایت کردی جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کے خلاف درخواست پرسماعت کی،جسٹس جمال مندوخیل نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ کی درخواست میں لکھا ہے شکایات بدنیتی پرمبنی ہیں، شکایت کنندگان کو سنے بغیر کیسے اس نتیجے پر پہنچ سکتے ہیں کہ شکایات بدنیتی پر مبنی ہیں، جسٹس امین الدین خان نے کہا ہم شکایات کنندگان کو فریق بنائے بغیر آپکی درخواست کا فیصلہ نہیں کرسکتے،وکیل نے جواب دیا جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس کی مثال موجود ہے،جسٹس امین الدین نےکہا جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں اثاثہ جات ریکوری یونٹ سمیت سب کو فریق بنایا گیا تھا وکیل نےکہاجب سپریم جوڈیشل کونسل نےجسٹس مظاہر کے خلاف کارروائی آگے بڑھانے کا فیصلہ کیااس دن ججزکے خلاف 21 درخواستیں خارج کیں اور 19 میں سے کسی شکایت گزار کو سنا نہیں گیا تھا،اگر اس کیس میں شکایت گزاروں کو فریق بنایاگیا توسپریم جوڈیشل کونسل کی خارج کردہ تمام شکایتوں کے خلاف آرٹیکل 184(3) کی درخواستیں آئیں گی، سماعت کے دوران جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیئے معاملہ اب سپریم کورٹ کے سامنے ہے،عدالت سمجھتی ہے کہ پہلے شکایت گزاروں کو نوٹس ہونے چاہیے ورنہ کارروائی آگے نہیں بڑھ سکتی، وکیل نے جواب دیا آپ عدلیہ کے ادارے کو خطرے سے دوچار کر رہے ہیں،آپ مجبور کررہے ہیں کہ شکایت کنندہ کو کیس میں لازمی فریق بناوں،اگر آپ اس عدالت کا دروازہ کھول دیں گے تو ہرکوئی ججز کے خلاف آئے گا،جسٹس امین الدین خان نے کہا ہمارے سامنے کوئی شکایت گزارنہیں آیا جج آئے، اگر آپ نے اپنی درخواست میں جسٹس مظاہر کے خلاف شکایات کا ذکر نہ کیا ہوتا تو عدالت اس کیس میں آگے بڑھتی، جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے عدالت کا کہنا یہ ہے کہ شکایت گزاروں کو سنے بغیر ان کا فیصلہ کیسے کرسکتے ہیں؟ انصاف صرف ہونا نہیں چاہیے ہوتا ہوا دکھائی بھی دینا چاہیے، بالکل یہ نہیں چاہتے کہ سپریم کورٹ کو لوگوں کے سامنے کھول کر رکھ دیں کہ وہ انگلیاں اٹھائیں،چاہتے ہیں فیصلہ ایسا دیں کہ کسی کی حق تلفی نا ہو، یا تو کونسل میں شکایت اتنی ٹھوس اور جامع ہو کہ جج بچ نہ سکے،یا پھر کونسل کو بے بنیاد شکایت پر سخت کارروائی کرنی چاہیے، درمیانی راستہ نہیں ہونا چاہیے،وکالت میں پیسہ زیادہ ہے،وکیل جج عزت کیلئے بنتا ہے، عدالت نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کو ترمیم شدہ درخواستیں دائر کرنے کی ہدایت کردی، وکیل نے دوسری مرتبہ سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی روکنے کی استدعا کی جس پر جسٹس امین الدین خان نے کہا ابھی کیس کے میرٹس ہی نہیں سنے، میرٹ پر مقدمہ سننے کے بعد حکم امتناع کا جائزہ لینگے،عدالت نے شکایت کنندگان کو فریق بنانے کی ہدایت کردی سپریم کورٹ نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سپریم جوڈیشل کونسل کارروائی کےخلاف حکم امتناع کی استدعا مسترد کردی۔




``
چھیالیس سالہ خاتون ٹیٹوز کا عالمی ریکارڈ بنانے کی خواہاں لاس الگوڈونس،دانتوں کے ڈاکٹرز کے حوالے سے مشہور گدھا بازیاب،چور گرفتار دنیا کی مہنگی ترین جیکو کافی کی عجب کہانی
آسٹریلیا میں ایک میٹر تک بڑے مشروم کھل اٹھے خاتون نے مردوں سے دور رہنے کےلئے انگوٹھی کیوں پہنی؟؟ موبائل مل گیا،لیکن ڈیم خالی ہوگیا اٹلی،ٹریفک کو بحال رکھنے کےلئے انوکھا قانون متعارف