سپریم کورٹ نے نیب ترامیم سے مستفید ہونے والے افراد کی تفصیلات طلب کر لی

بدھ 30  اگست 2023ء

نیب ترامیم کےخلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت،سپریم کورٹ نےنیب ترامیم سےفائدہ اٹھانےوالوں کی تفصیلات نیب سےطلب کرلیں، چیف جسٹسں نےریمارکس دیئے اگست میں پارلیمان قانون سازی میں کافی مصروف رہی،پریکٹس اینڈپروسیجربل شاید پارلیمان کی ترجیحات میں شامل نہیں تھا،پریکٹس اینڈپروسیجرقانون میں چیف جسٹس کوربڑسٹیمپ بنایاگیا،یہ درست ہےکہ نیب قانون میں کئی خامیاں ہیں اور اس کا اطلاق بھی درست انداز میں نہیں کیا گیا چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی،اٹارنی جنرل نےکہا میرے حوالےسےخبر میں کہاگیا کہ میں نےپریکٹس اینڈپروسیجر ایکٹ میں خامیوں کوتسلیم کیا، چیف جسٹس نےکہایہ عدالتی حکم کاحصہ ہے،اٹارنی جنرل نے جواب دیا آٹھ جون کےعدالتی حکم کےمطابق میں نےکہا تھادو قوانین کوہم آہنگ کرناہے،سپریم کورٹ پریکٹس اینڈپروسیجر ایکٹ اورریویوایکٹ کی دو شقیں ایک جیسی تھیں،ریویو ایکٹ کیس پرسماعت شروع ہوئی توپارلیمان نےعدالتی فیصلےکاانتظارکیا،چیف جسٹس نےریمارکس دیئےریویوایکٹ پر عدالتی فیصلہ اگست کےدوسرے ہفتےمیں آیا،قانون میں ترمیم نہ کرنےکی یہ دلیل قابل قبول نہیں،اگست میں پارلیمان قانون سازی میں کافی مصروف رہی،پریکٹس اینڈ پروسیجر بل شایدپارلیمان کی ترجیحات میں شامل ہی نہیں تھا،پریکٹس اینڈ پروسیجرقانون میں چیف جسٹس کوربڑسٹیمپ بنایا گیا، اٹارنی جنرل نےکہا پارلیمان ریویوایکٹ پرعدالت کے فیصلے کی منتظرتھی،چیف جسٹس نے کہاآپ کی ہربات مانیں گےمگریہ بات تسلیم نہیں کریں گے، چیف جسٹس نےریمارکس دیئے احتساب جمہوریت کی بنیاد ہے، انتخابات اورووٹ بھی حکومت اورارکان پارلیمنٹ کےاحتساب کا ایک طریقہ کارہے،نیب ترامیم سےکئی جرائم کوختم کیاگیا کچھ کی ہیت تبدیل کی گئی، نیب ترامیم سےکچھ جرائم کو ثابت کرناانتہائی مشکل بنادیا گیا،کم سےکم حدپچاس کروڑ کرنےسےکئی مقدمات نیب کے دائرہ ختیارسےباہرکیےگئے، عدالت کومطمئن کریں کہ کوئی جرم ختم نہیں کیا،کچھ شقیں جونیب قانون سےختم کی گئیں وہ اینٹی کرپشن قانون میں موجودہیں،نیب ایک ہی ملزم پر کئی مقدمات بنالیتا ہےجن میں سینکڑوں گواہان ہوتے ہیں جس سےنیب مقدمے کئی سال چلتے ہیں،اصل چیزکرپشن کےپیسے کی ریکوری ہے،ریکوری نہ بھی ہوتوکم ازکم ذمہ دارکی نشاندہی اورسزاضروری ہے،یہ درست ہے کہ نیب قانون میں کئی خامیاں ہیں اوراس کا اطلاق بھی درست انداز میں نہیں کیاگیا،نیب قانون میں بہت سی اچھی ترامیم بھی کی گئی ہیں،اپیل کاحق،ضمانت اورریمانڈ کی اچھی ترامیم ہیں، یہ سب ترامیم انسانیت کی بنیاد پرکی گئیں،بغیرسزا کےلوگ سالوں جیل میں رہتے تھے، عدالت نےنیب ترامیم کےبعد منتقل ہونےوالےمقدمات کی فہرست طلب کرلی،چیف جسٹس نےریمارکس دیئےعدالت کونیب ترامیم سےفائدہ اٹھانے والوں کی تازہ ترین فہرست فراہم کی جائے،جسٹس منصور علی شاہ نے کہا نیب ترامیم اتنا ہی بڑا مسئلہ ہوتی تو کوئی شہری انہیں چیلنج کرتا،کسی مالیاتی ادارے نےترامیم چیلنج کیں نہ ہی کسی سیاسی جماعت نے،عدالت سےرجوع ایسےشخص نےکیاجوخودپارلیمان سےبھاگا ہواہے،نیب ترامیم کن بنیادی حقوق سے متصادم ہیں آج تک سامنے نہیں آسکا،عجیب سی بات ہے کہ اس مقدمہ کوہم اتنے عرصے سےسن کیوں رہے ہیں،ہم یہ معاملہ نئی آنے والی پارلیمنٹ پرکیوں نہیں چھوڑ دیتے،ہم آج کیس کی 50 ویں سماعت کررہے ہیں،اب تک ہمیں پتہ نہیں کہ کونسا بنیادی حق متاثر ہورہا ہے چیف جسٹس نے وفاقی حکومت کے وکیل سے کہا عوامی رقم کاعوامی فلاح کے علاوہ کوئی اوراستعمال کرپشن ہے،اگر قانون میں یہ اب بھی کرپشن ہےاورمحض بارثبوت بدلا توآپ نےاوپن فیلڈدی ہے،کرپشن کےبارے میں بنیادی بات یہ ہے کہ یہ معاشرے کو تباہ کردیتی ہے،کرپشن سےآگےبڑھنےکے مساوی مواقع ختم ہوجاتے ہیں، کرپشن سےنظام درہم برہم ہو جاتاہے،آپ کی معیشت کاایک بڑا حصہ ایک خاص طبقےکےپاس ہے،لیول پلئینگ فیلڈ نہ ہونے سے یہ معاملہ بنیادی حقوق تک پہنچ جاتا یے،جسٹس منصور علی شاہ نےکہا لیونگ پلنگ فلیڈتو سیلاب متاثرین سےلےکرکئی لوگوں کو نہیں ملتی،میرا سوال یہ ہے کہ کیایہ معاملہ ہم نےدیکھنا ہے؟کیا ہم کہہ دیں آج سےان علاقوں میں کوئی رہےہی نہ جہاں سیلاب آتا ہے؟ہم یہ نہیں کہہ سکتےکیونکہ آدھا ملک ایسی جگہوں پرآباد ہے،سوسائٹی میں یہ مسائل ہوتےہیں،چیف جسٹس نےکہایہ کہہ دیناکہ احتساب کا بنیادی حقوق سے کوئی تعلق نہیں بہت سادہ بات لگتی ہے،عدالت دیکھنا چاہتی ہے کہ قانون سازی سے کسی غلط چیز کا دروازہ تو نہیں کھولا گیا، کیس کی سماعت جمعرات تک ملتوی کردی گئی۔




``
گھر برائے فروخت،قیمت ستاون ارب روپےسے زائد گدھا بازیاب،چور گرفتار ڈولفن بھی نشہ کرنے لگی؟ پیرو میں جوتوں کی چوری کی عجیب واردات
آسٹریلیا میں ایک میٹر تک بڑے مشروم کھل اٹھے چھیالیس سالہ خاتون ٹیٹوز کا عالمی ریکارڈ بنانے کی خواہاں برگر کی قیمت سات سو ڈالر !بھوکا ریچھ ساٹھ کیک ہڑپ کر گیا