توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی کا معاملہ،فیصلہ کل گیارہ بجے

پیر 28  اگست 2023ء

توشہ خان کیس میں سزا معطلی کا کیس،اسلام آباد ہائیکورٹ کل گیارہ بجے فیصلہ سنائے گا تفصیلات کے مطابق عمران خان کی جانب سے توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کی سزا کے خلاف درخواست پر سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق اور جسٹس طارق جہانگیری کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔ سماعت کے دوران بیرسٹر علی ظفر نے چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت دینے کی استدعا کی، جس پرالیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے عمران خان کی سزا معطلی کی مخالفت کرتے ہوئے مختلف قوانین اور عدالتی فیصلوں کے حوالے پیش کیے۔ امجد پرویز ایڈووکیٹ کا کہنا تھا پبلک پراسیکیوٹر کو بھی پہلے نوٹس کیا جانا ضروری ہے، جس پر جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ شکایت تو الیکشن کمیشن نے فائل کی تھی ریاست نے نہیں، ٹرائل کورٹ میں آپ نے یہ بات نہیں کی، امجد پرویز ایڈووکیٹ نے بھارتی عدالت کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ راہول گاندھی کو پرائیویٹ کمپلینٹ میں 2 سال کی سزا ہوئی، راہول گاندھی نے سزا معطلی کی درخواست دائر کی جوخارج کر دی گئی، عدالت نے فیصلہ دیا کہ سزا معطل کرنا کوئی ہارڈ اینڈ فاسٹ رول نہیں۔ سماعت کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ نےکہا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل کے دلائل میں مداخلت نہیں کرنا چاہتا لیکن کچھ فیصلوں کے حوالے دینا چاہتا ہوں۔ لطیف کھوسہ نے نواز شریف کی سزا معطلی کا حکم بحال رکھنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا سماعت کے دوران وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز ایڈووکیٹ کا کہنا تھا میں کوئی ایسا سیکشن نہیں پڑھوں گا جو نیا ہو، چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بھی دو بار یہاں اور ایک بار سپریم کورٹ میں دلائل دے چکے ہیں، الیکشن کمیشن اور سیشن جج کو ولن بنایا ہوا ہے، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ ابھی وہاں مت جائیں، سزا معطلی پر ہی دلائل جاری رکھیں۔ چیف جسٹس عامر فاروق کا کہنا تھا کہ جسٹس کھوسہ نے کہا تھا ٹیسٹ میچ کا زمانہ چلا گیا اب ٹوئنٹی ٹوئنٹی کا دور ہے، لطیف کھوسہ صاحب نے بڑے شائستہ انداز میں کہا کہ مختصر کریں۔ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ لطیف کھوسہ نے سزا معطلی کی درخواست پر دلائل کیلئے 3 دن لیے، انہوں نے توشہ خانہ کیس کا فیصلہ سنانے والے جج کو مشقِ ستم بنا رکھا ہے، انہوں نے 6 نکات اٹھائے مجھے ان کا جواب دینا ہے۔ امجد پرویز ایڈووکیٹ کا کہنا تھا انہوں نے بیانیہ بنا دیا ہےکہ یہ کوئی پہلا کیس ہے جس میں ملزم کو حقِ دفاع کا موقع نہیں دیا گیا، الیکشن کمیشن کو شکایت دائر کرنے کیلئے اجازت نہ ہونے کا اعتراض اٹھایا گیا، درحقیقت سیکرٹری کمیشن نے الیکشن کمیشن کی ہدایت پر ہی شکایت دائر کرنے کی اجازت دی، الیکشن کمیشن کا اجازت نامہ ریکارڈ کا حصہ ہے۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے آفس کو شکایت دائر کرنے کا کہا کسی مخصوص شخص کو نہیں، آپ کی دلیل اپنی جگہ لیکن سیکرٹری کمیشن نے خود کو متعلقہ شخص کیسے سمجھا؟ کمپلینٹ دائر کرنے کے لیے سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کیوں کہا؟ الیکشن کمیشن نے یہ نہیں کہا کہ سیکرٹری الیکشن کمیشن جو ضروری سمجھیں وہ کریں، انہوں نے دفتر کو ایسا کرنے کی ہدایات جاری کیں۔ الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز ایڈوکیٹ نے کہا کہ اس کمپلینٹ کا ڈرافٹ الیکشن کمیشن نے منظور کیا، الیکشن کمیشن کے فل کمیشن نے کمپلینٹ کی منظوری دی۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے آفس کو آرڈر کیا، سیکرٹری الیکشن کمیشن کے علاوہ کیا کوئی اور بھی کمپلینٹ دائر کر سکتا تھا؟ کیا الیکشن کمیشن کا ڈی جی لاء یہ کمپلینٹ دائر کر سکتا تھا؟ الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ سیکرٹری الیکشن کمیشن کا ایڈمنسٹریٹو سربراہ ہوتا ہے، جس پر جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے ایڈمنسٹریٹو معاملات رجسٹرار چلاتا ہے، چیف جسٹس کیا رجسٹرار کو کوئی کارروائی کرنے کا کہے گا یا آفس کو؟ چیف جسٹس رجسٹرار کو کہیں یا آفس کو دونوں ہی درست ہوں گے۔ سماعت کے دوران امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ آفس نے مجھے خواجہ حارث کے بیان حلفی کی مصدقہ کاپی فراہم نہیں کی، میں آخری شخص ہوں گا جو اس پر کاؤنٹر بیان حلفی جمع کرائے، بیان حلفی کا سپریم کورٹ میں بھی تذکرہ ہوا مگر وہ آفس میں سی ایم کے ذریعے دائرنہیں ہوا، بیان حلفی ادھر ہی دوران سماعت کورٹ کو دیا گیا، میں تین ٹیبلٹس کھا کر یہاں دلائل دینے کے لیے کھڑا ہوں۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے استفسار کیا کہ اب مزید کِس نکتے پر دلائل باقی ہیں؟ جس پر امجد پرویز ایڈووکیٹ نے بتایا کہ حقِ دفاع اور4 ماہ میں کمپلینٹ دائرکرنے کے نکات پر دلائل دینے ہیں، واویلا کیا جا رہا ہے کہ ٹرائل کورٹ کے جج نے ہائیکورٹ کے آرڈرکی خلاف ورزی کی، میں بتاؤں گا کہ ٹرائل کورٹ نے ہائیکورٹ کے آرڈرکی خلاف ورزی نہیں کی، ہائیکورٹ نے ہدایت کی کہ ملزم کے وکیل عدالت میں پیش ہوکردلائل دیں گے۔ وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز نے کہا کہ میرے دلائل آج مکمل نہ ہوپانے کی ایک وجہ ہے، جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا نہیں نہیں، آج ہی دلائل مکمل کریں، آپ دلائل جاری رکھیں، دو نکات ہیں، جو سزا معطلی ہوتی ہے اس میں اتنی تفصیل میں نہیں جاتے، اگر دلائل کو اتنا طویل رکھیں تو پھر اپیل کا ہی فیصلہ ہو جائے گا، امجد صاحب، پانچ 10 منٹ میں آپ مکمل کر لیں۔ وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ میں نے عدالتی نظریں آپ کے سامنے رکھ دی ہیں، عدالت دیکھ لے، ٹرائل کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کے گواہوں کو غیر متعلقہ قرار دیا، چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف یہ کیس غلط ڈکلیئریشن کا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا، جو کل گیارہ بجے سنایا جائے گا




``
خاتون نے مردوں سے دور رہنے کےلئے انگوٹھی کیوں پہنی؟؟ پیرو میں جوتوں کی چوری کی عجیب واردات اور بلی بچ گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دنیا کی مہنگی ترین جیکو کافی کی عجب کہانی
سمندری طوفانوں کے نام ،شرائط اور طریقہ کار بحیرہ احمر میں شارک سیاح کو نگل گئی ایران میں بنا بلیوں کا میوزیم چھیالیس سالہ خاتون ٹیٹوز کا عالمی ریکارڈ بنانے کی خواہاں