پنجاب کے پی انتخابات ازخود نوٹس،جسٹس اطہر من اللہ کا تفصیلی نوٹ جاری

جمعه 07 اپریل 2023ء

جسٹس اطہرمن اللہ کے 25 صفحات پر مشتمل تفصیلی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس کے از خود نوٹس کے اختیار کی آئینی تشریح بھی ضروری ہو گئی ہے۔ نوٹ میں جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ سیاست دان مناسب فورمز کے بجائے عدالت میں تنازعات لانے سے ہارتے یا جیتتے ہیں لیکن عدالت ہر طرح ہار جاتی ہے، جسٹس اطہر من اللہ کے نوٹ میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ سمیت تمام اداروں کو آئینی ذمہ داریوں کو پورا کرنا چاہیے، سپریم کورٹ نے ماضی سےکوئی سبق نہیں سیکھا، ملک ایک سیاسی اور آئینی بحران کے دہانے پرکھڑا ہے، وقت آگیا کہ تمام ذمہ دار ایک قدم پیچھےہٹیں اور کچھ خود شناسی کا سہارا لیں۔ تفصیلی نوٹ میں کہا گیا ہےکہ پنجاب،کے پی انتخابات کی تاریخ کا ازخود نوٹس خارج کیا جاتا ہے، درخواستوں اور از خود نوٹس کو خارج کرنےکی تین بنیادی وجوہات بھی نوٹ کاحصہ ہیں ، فل کورٹ کی جانب سے آرٹیکل 184 تھری کے استعمال کے بنیادی اصولوں کی پابندی بینچ پرلازم تھی، عدالت کو اپنی غیر جانبداری کے لیے سیاسی جماعتوں کے مفادات کے معاملات پر احتیاط برتنی چاہیے، عدالت کو سیاسی درخواست گزار کا طرز عمل اور نیک نیتی بھی دیکھنی چاہیے، درخواست گزاروں کا رویہ اس بات کا متقاضی نہیں کہ ایک سو چوراسی تین کا اختیار سماعت استعمال کیا جائے۔ جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ ازخود نوٹس لینےکا مطلب غیر جمہوری اقدار اور حکمت عملی کو فروغ دینا ہے، ماضی کے فیصلوں کو مٹایا نہیں جاسکتا لیکن کم ازکم عوامی اعتماد بحال کرنےکی کوشش تو کی جاسکتی ہے، انتخابات کی تاریخ کامعاملہ ایک تنازع سے پیدا ہوا ہے جو بنیادی طور پر سیاسی نوعیت کا ہے، جسٹس یحییٰ آفریدی نے درست کہا کہ عدالت کو ازخودنوٹس کے استعمال میں احتیاط برتنی چاہیے، سپریم کورٹ کو یکے بعد دیگرے تیسری بار سیاسی نوعیت کے تنازعات میں گھسیٹا گیا ہے۔ تفصیلی نوٹ میں جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پنجاب،کے پی الیکشن کا از خود نوٹس چار تین سے مسترد ہوا، میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال مندوخیل کی رائے سے متفق ہوں، سپریم کورٹ مسلسل سیاسی تنازعات کے حل کا مرکز بنی ہے، 27 فروری کو چائےکےکمرے میں اتفاق رائے ہوا کہ میں بینچ میں بیٹھوں گا، 23 فروری کی سماعت کے حکم میں جسٹس یحیٰی آفریدی کا الگ نوٹ بھی موجود تھا، جسٹس یحیٰی آفریدی نے ناقابل سماعت ہونےکی بنیاد پر ازخود نوٹس اور درخواستیں مسترد کر دی تھیں۔ جسٹس اطہر من اللہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ واضح رہےکہ بینچ سے الگ ہوا نہ ہی اپنے مختصرنوٹ میں ایسی کوئی وجوہات دی تھیں، میں نے بھی اپنے نوٹ میں درخواستوں کے ناقابل سماعت ہونے کے بارے میں بلا ہچکچاہٹ اپنی رائے دی، ان کا کہنا تھا کہ جسٹس منصور اور جسٹس مندوخیل کی تفصیلی وجوہات سے مکمل اتفاق کرتا ہوں،عدالت کو سیاسی تنازع سے بچنے کے لیے اپنے نوٹ میں فل کورٹ کی تشکیل کی تجویز دی تھی، فل کورٹ کی تشکیل سے عوامی اعتماد قائم رہتا۔




``
آسٹریلیا میں ایک میٹر تک بڑے مشروم کھل اٹھے اور بلی بچ گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اٹلی،ٹریفک کو بحال رکھنے کےلئے انوکھا قانون متعارف آسٹریلیا میں ایک میٹر تک بڑے مشروم کھل اٹھے
موبائل مل گیا،لیکن ڈیم خالی ہوگیا سمندری طوفانوں کے نام ،شرائط اور طریقہ کار بحیرہ احمر میں شارک سیاح کو نگل گئی انٹرنیٹ سروس معطل،لیکن پاکستانی میڈیا انفلوینسر کی ٹویٹس،دہلی پولیس پریشان