انتخابات ان شاءاللہ 8 فروری کو ہونگے اور توقع ہے اچھے ماحول میں ہونگے،چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ

جمعه 03 نومبر 2023ء

عام انتخابات 90 روز میں کرانے سے متعلق کیس،سپریم کورٹ نےحکم نامے میں کہا صدر سے اتفاق کے بعد انتخابات کی تاریخ کانوٹیفکیشن جاری ہوچکا، نوٹیفکیشن کے مطابق قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات 8 فروری کوہونگے،ایڈووکیٹ جنرلز کے مطابق کسی صوبائی حکومت کوانتخابات کی تاریخ پر اعتراض نہیں،وفاقی و صوبائی حکومتیں یقین بنائیں کہ انتخابات کا عمل 8 فروری کو بغیرکسی رکاوٹ مکمل ہو،عوام کا حق ہے کہ انتخابات ہوں اور عدالت کو الیکشن یقینی بنانے کا اعزاز حاصل ہوا،انتخابات کی مقررہ تاریخ 8 فروری پر تمام فریقین متفق ہیں،چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ انتخابات انشاء اللہ 8 فروری کوہوں گے،توقع ہے انتخابات اچھے ماحول میں ہوں گے، چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نےکیس کی سماعت کی،اٹارنی جنرل نے صدر اور الیکشن کمیشن کے درمیان ملاقات کے میٹنگ مینٹس پیش کیے اور انتخابات کی تاریخ کے حوالے سے جاری نوٹیفکیشن بھی عدالت میں پیش کردیا،اٹارنی جنرل نے کہا صدر مملکت نے دستخط نہیں کئے،ان کی توثیق کا لیٹر کچھ دیر تک آجائے گا،چیف جسٹس نے کہا آپ پر یقین ہے لیکن صدر کل انکار کردیں تو کیا ہوگا؟صدر نےاتفاق کیا ہے یا نہیں کیا ہمارے سامنے کچھ نہیں،عدالت نے صدر کی جانب سے انتخابات کی تاریخ دینےکی دستاویز فراہم کرنےکی ہدایت کردی، وقفے کے بعد سماعت کا آغاز ہوا تواٹارنی جنرل نے کہا صدر سے رابطہ ہوا ہے کچھ دیر میں ان کی جانب سے توثیق پر مبنی خط مل جائے گا،چیف جسٹس نے کہا ایوان صدرقریب ہی ہے کسی کوبھیجیں اورمنگوا لیں، کسی کو موقع نہیں دینا چاہتے کہ کل کوئی وکیل قانونی نکتہ نکال کر کیس کردے،کیس میں کوئی گرے ایریا نہیں چھوڑیں گے،اچھا ہے کہ الیکشن کا اعلان ہورہا ہے،منفی نہیں مثبت سوچیں گے،اٹارنی جنرل نے کہا عدالت آرٹیکل 48(5) کی تشریح کی جانب نہ جائے، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا تشریح کی ضرورت نہیں آئین واضح ہے، ملک میں الیکشن ایک ساتھ ہونے جارہے ہیں، وقفے کے بعد سماعت میں اٹارنی جنرل نے صدر مملکت کا خط عدالت میں پیش کردیا اورکہا خط پرصدر کے پرنسپل سیکرٹری کے دستخط ہیں،صدر مملکت نے 8 فروری کی تاریخ کی توثیق کی ہے،قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات 8 فروری کو ہونگے،چیف جسٹس نےکہاتمام ممبران نے متفقہ طور پر تاریخ پر رضامندی دی لیکن کسی آئینی شق کا حوالہ نہیں دیا،انتخابات کی تاریخ دیناکس کااختیار ہے یہ پھرکسی وقت طے کرینگے، عدالت نےحکم نامے میں کہا صدر نے وزیراعظم کی ایڈوائس پر 9 اگست کو اسمبلی تحلیل کی،اسمبلی تحلیل کےبعد انتخابات کی تاریخ کا اعلان ہونا تھا،صدر اور الیکشن کمیشن کے درمیان انتخابات کی تاریخ پر ڈیڈلاک ہوا،صدر کے خط اور الیکشن کمیشن کےموقف سے عدالت مشکل میں آگئی، آئین اور قانون میں عدالت کا الیکشن کی تاریخ مقررکرنےکا اختیار نہیں،صدر اورالیکشن کمیشن کا تنازعہ غیرضروری طور پر سپریم کورٹ لایا گیا، عدالت نے کہا پورا ملک انتخابات کی تاریخ کیلئے تشویش میں مبتلا تھا،کچھ لوگوں کو خدشہ تھاشایدانتخابات ہونگے ہی نہیں،عدالت نے صدر اور الیکشن کمیشن کو تاریخ کے تعین میں سہولت کاری کی،صدر، چیف الیکشن کمشنر اور ارکان آئین کے تحت لیے گئےحلف کے پابند ہیں، صدر اور الیکشن کمیشن سمیت سب کو وہی کرنا چاہیےجو آئین کی منشا ہے،آئین پر عمل کرنا کوئی آپشن نہیں بلکہ ذمہ داری ہے،کوئی ادارہ دوسرے کی آئینی حدود میں مداخلت کرے تو نتائج سنگین ہونگے،وقت آگیا ہے کہ عدالتیں غیر ضروری طور پر ایسے تنازعات کا حصہ نہ بنیں اور ان پر وقت ضائع کریں، عدالت نے حکم نامے میں کہا آئین پاکستان کو پچاس سال ہوچکے ہیں،کسی آئینی ادارے یا عہدیدار کے پاس آئین سے آشنا نہ ہونے کا کوئی عذر نہیں، پندرہ سال پہلے تین نومبر کو آئین پر شب خون مارا گیا تھا،آئین پر شب خون مارنے کے ہمیشہ دوررس اثرات مرتب ہوئے ہیں،عدالت نے کہا ماضی قریب میں انہی صدر مملکت نے اسمبلی اس وقت تحلیل کی جب وزیراعظم عدم اعتماد کا سامنا کررہے تھے،آئین واضح ہے کہ عدم اعتماد کی صورت میں اسمبلی تحلیل نہیں ہوسکتی، اسمبلی تحلیل سے تنازعہ سپریم کورٹ آیا اور عدالت کو اس کا فیصلہ کرنا پڑا، جسٹس مظہر عالم نے قرار دیا کہ غیرآئینی اقدامات پر آٹیکل چھ لگ سکتا ہے،ہرآئینی ادارہ آئین پر عملدرآمد کرنے کا پابند ہے،وقت آگیا ہے کہ تمام ادارے سمجھداری کا مظاہرہ کریں، عدالت نے کہاعوام کا حق ہے کہ انتخابات ہوں اور عدالت کو الیکشن یقینی بنانے کا اعزاز حاصل ہوا،انتخابات کی مقررہ تاریخ 8 فروری پر تمام فریقین متفق ہیں،نوٹیفکیشن کے مطابق قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات 8 فروری کو ہونگے،ایڈووکیٹ جنرلز کے مطابق کسی صوبائی حکومت کو انتخابات کی تاریخ پر اعتراض نہیں،وفاقی و صوبائی حکومتیں یقین بنائیں کہ انتخابات کا عمل 8 فروری کو بغیر کسی رکاوٹ مکمل ہو، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا عدالت آئین و قانون کی کسی خلاف ورزی کی توثیق نہیں کررہی،الیکشن کمیشن یقینی بنائے کہ 8 فروری کو انتخابات ہر صورت ہوں،الیکشن کمیشن ہر قدم قانون کے مطابق اٹھائے،چیف جسٹس نے کہا توقع ہے انتخابات اچھے ماحول میں ہونگے،آپ نے عدالت کا دوستانہ چہرہ دیکھا ہے دوسرا چہرا ہم دکھانا نہیں چاہتے،عدالت نے 90 دن میں انتخابات کیلئے دائر درخواستیں نمٹا دیں۔




``
موبائل مل گیا،لیکن ڈیم خالی ہوگیا دوسری جنگ عظیم کا پراسرار بنکر دریافت۔۔ آسٹریلیا میں ایک میٹر تک بڑے مشروم کھل اٹھے پستہ قد روسی ٹک ٹاکر گرفتار
سانپ تھراپی،نیا طریقہ علاج؟ وینس کی گرینڈ کینال کا پانی سبز ہو گیا آسٹریلیا میں ایک میٹر تک بڑے مشروم کھل اٹھے فیلکن نیٹ،جسامت میں چھوٹا لیکن خطراناک پرندہ