ملٹری کورٹس کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت،اٹارنی جنرل نے نو مئی واقعات کی تفصیلات پیش کر دیں

بدھ 19 جولائی 2023ء

فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف درخواستوں پر سماعت، اٹارنی جنرل نے نو مئی کے واقعات کی تفصیلات پیش کردیں اٹارنی جنرل نے عسکری تنصیبات پرحملوں کی تصاویر بھی عدالت میں پیش کردیں،چیف جسٹس نے کہا نو مئی کے ملزمان کو اپیل کا حق ہے یا نہیں اس پر ہدایات لے کر آگاہ کریں، چیف جسٹس کی سربراہی میں چھ رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی،اٹارنی جنرل نے کہا کور کمانڈر ہائوس لاہور پر 5:40 منٹ، جی ایچ کیو پر 5:30 بجے شرپسندوں نے حملہ کیا، سیالکوٹ، راولپنڈی، پشاور اور دیگر شہروں میں بھی حملے 3 سے 7 بجے کے درمیان ہوئے، پی ایف بیس میانوالی میں معراج طیارے کھڑے ہوتے ہیں، ایئر بیس پر حملے کے وقت ایندھن اور معراج طیارے موجود تھے، شرپسندوں نے ایم ایم عالم کے زیر استعمال رہنے والا طیارہ بھی نذر آتش کردیا، عسکری تنصیبات پر ہونے والے حملوں میں مجموعی نقصان ایک ارب 90 کروڑ کے قریب ہے، جی ایچ کیو کے باہر نصب مجسموں کو بھی نقصان پہنچایا گیا، حمزہ کیمپ راولپنڈی میں بھی شرپسندوں نے توڑ پھوڑ کی، عسکری ادارہ امراض قلب اور کنٹونمنٹ دفاتر کو بھی نقصان پہنچایا گیا، کورکمانڈر ہائوس لاہور میں قائم مسجد کو بھی نقصان پہنچایا گیا، شرپسندوں نے کورکمانڈر کا یونیفارم پہنا، گھریلو استعمال کی اشیاء بھی ساتھ لے گئے، اٹارنی جنرل نے کہا فوج کی تربیت پولیس کی طرح مظاہرین سے نمٹنےکی نہیں ہوتی،فوج نے مظاہرین کیخلاف اسلحہ استعمال کرنے کے بجائے تحمل کا مظاہرہ کیا، نو مئی کے واقعات منظم منصوبہ بندی کے تحت ہوئے، کل عدالت سے فل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا کی تھی، فل کورٹ کی استدعا کی وجہ پہلی مرتبہ سیاسی جماعت کی جانب سے عسکری تنصیبات پر حملے ہیں،دوسری وجہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کا شرپسندوں پر اطلاق ہونا ہے، اس نوعیت کا مقدمہ پہلی مرتبہ سپریم کورٹ میں آیا ہے اس لئے فل کورٹ کی استدعا کی، اٹارنی جنرل نے کہا سپریم کورٹ ماضی میں بھی فوجی عدالتوں میں ٹرائل درست قرار دے چکی ہے،جسٹس مظاہر نقوی نے کہا ماضی میں فوجی عدالتیں آئینی ترمیم کے نتیجہ میں بنی تھیں، اصل سوال یہ ہے کہ سویلینز کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل ہوسکتا ہے یا نہیں، آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے اس نقطے کا جواب دیں،چیف جسٹس نے کہا فوج کی تحویل میں 102 ملزمان ہیں جبکہ حملے درجنوں تنصیبات پر ہوئے، جو دفعات عائد کی گئی ہیں ان میں سزا دو سال ہے،تنصیبات کو جس نوعیت کا نقصان ہوا سول قانون میں سزا اس سے زیادہ ہے،ملزمان کا ٹرائل اگر سول عدالتوں میں ہوا تو سزائیں شاید زیادہ سخت ہوں،اٹارنی جنرل نے کہا لاہور کے مقدمہ میں 302 کی دفعہ بھی شامل ہے،جسٹس مظاہر نقوی نےاستفسار کیا کہ نو مئی واقعات میں کتنے افراد جاں بحق ہوئے؟اٹارنی جنرل نےجواب دیا نو مئی واقعہ میں کوئی فوجی اہلکار شہید نہیں ہوا، جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کوئی شہادت نہیں ہوئی تو 302 کی دفعہ کیسے لگ گئی؟جسٹس منیب اختر نے کہا ممنوعہ علاقوں میں داخلے پر آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی دفعہ 3 کا اطلاق بھی ہوتا ہے،ملزمان پر ممنوعہ علاقے میں داخلے کی دفعہ کیوں نہیں لگائی گئی؟اٹارنی جنرل نے جواب دیا اس حوالے سے ہدایات لے کر آگاہ کروں گا، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا درخواست گزار بھی ٹرائل چاہتے ہیں لیکن مسئلہ شفافیت کا ہے،موجودہ مقدمہ میں کیس فوجداری اور معاملہ بنیادی حقوق کا ہے، یہ بتا دیں کہ کیسے ان افراد کا کیس غیر جانبداری سے دیکھا جائےگا؟ نو مئی جیسا واقعہ میری یادداشت میں تو پہلے کبھی نہیں ہوا تھا، جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا قانون میں اپیل کا حق دینا ہے تو پارلیمنٹ سے رجوع کریں، عدالت کو کیوں کہ رہے ہیں کہ اپیل کی گنجائش نکالی جائے، جسٹس عائشہ ملک نے کہا فوجی عدالتوں میں ملزمان کے بنیادی حقوق محفوظ ہوتے تو اتنا مسئلہ نہ ہوتا،جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے آرمی ایکٹ بنیادی طور پر بنا ہی فوج کیلئے ہے،آرمی ایکٹ کے سویلینز پر اطلاق سے پیچیدگیاں پیدا ہورہی ہیں،کیس کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی گئی،




``
ایران میں بنا بلیوں کا میوزیم موبائل مل گیا،لیکن ڈیم خالی ہوگیا ڈولفن بھی نشہ کرنے لگی؟ چھیالیس سالہ خاتون ٹیٹوز کا عالمی ریکارڈ بنانے کی خواہاں
گھر برائے فروخت،قیمت ستاون ارب روپےسے زائد دنیا کا سب سے چھوٹا،کیسا اور کہاں واقع ہے جانیئے۔۔۔۔۔۔ بھارت میں دلہن شادی کی رسومات چھوڑ کر چلی گئی؟ آسٹریلیا میں ایک میٹر تک بڑے مشروم کھل اٹھے