سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل،سپریم کورٹ نے پارلیمانی کارروائی کا ریکارڈ طلب کر لیا

منگل 02 مئی 2023ء

چیف جسٹس کی سربراہی میں آٹھ رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے پاکستان میں اپنی نوعیت کا یہ پہلا قانون ہے،سیاسی معاملات نے عدالت کا ماحول آلودہ کردیا ہے،سیاسی لوگ انصاف نہیں من پسند فیصلے چاہتے ہیں، انتخابات کے مقدمے میں بھی کچھ ججز کو نکال کر فل کورٹ بنانے کا مطالبہ کیا گیا تھا، سپریم کورٹ کے ججز کا فیصلہ عدالت کا فیصلہ ہوتا ہے،ہر ادارہ سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد کا پابند ہے، چیف جسٹس نے کہا گزشتہ حکمنامہ عبوری نوعیت کا تھا، جمہوریت آئین کے اہم خدوخال میں سے ہے، آزاد عدلیہ اور وفاق بھی آئین کے اہم خدوخال میں سے ہیں، دیکھنا ہے کیا عدلیہ کا جزو تبدیل ہوسکتا ہے؟عدلیہ کی آزادی بنیادی حق ہے، عدلیہ کی آزادی کے حوالے سے یہ مقدمہ منفرد نوعیت کا ہے، مقدمے پر فریقین کی سنجیدہ بحث کی توقع ہے، لارجر بنچ کو بہترین معاونت فراہم کرنی ہوگی، سپریم کورٹ نے تمام فریقین سے تحریری جواب مانگ لیا چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا ریاست کے تیسرے ستون کے بارے میں یہ قانون ہے، قانون سازی کے اختیار سے متعلق کچھ حدود و قیود بھی ہیں، یہ حقیقت تبدیل نہیں ہوسکتی کہ آزاد عدلیہ آئین کا بنیادی جزو ہے، الزام ہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ آئین کے بنیادی جزو کی قانون سازی کے ذریعے خلاف ورزی کی گئی، عدالت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر پارلیمانی کارروائی کا ریکارڈ طلب کر لیا اور قائمہ کمیٹی میں ہونیوالی بحث کا ریکارڈ بھی پیش کرنے کا حکم دے دیا پاکستان بار کونسل کی جانب سے حسن رضا پاشا پیش ہوئے اور کہا مناسب ہوگا اگر اس مقدمے میں فل کورٹ تشکیل دیا جائے، بینچ میں سات سینیئر ترین ججز شامل ہوں تو کوئی اعتراض نہیں کرسکے گا، بینچ کے ایک رکن کے خلاف چھ ریفرنس دائر ہوئے ہیں، پاکستان بار کونسل نے جسٹس مظاہر نقوی کو بینچ سے الگ کرنے کی استدعا کردی، عدالت نے استدعا فی الوقت مسترد کردی، چیف جسٹس نے کہا پاشا صاحب آپ نفیس آدمی ہیں، اپنے ارد گرد سے معلوم کرائیں آپ کے لوگ کس کو فل کورٹ کہتے ہیں، سپریم کورٹ بار نے ادارے کا تحفظ کرنا ہے، ججز نے آنا ہے اور چلے جانا ہے، اٹارنی جنرل نے کہا قانون پر عملدرآمد روکنے سے اپیل اور نظرثانی سے متعلق امور بھی متاثر ہو رہے ہیں، عدالت بینچ کی تعداد بڑھانے پر غور کرے،چیف جسٹس نے کہا پہلے سمجھا تو دیں کہ قانون کیا ہے اور کیوں بنایا گیا،پنچ کی تعداد کم بھی کی جا سکتی یے،عدالت نے اٹارنی جنرل کی حکم امنتاع واپس لینے کی استدعا مسترد کردی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے 7 سینیئر ججز اور فل کورٹ بنانا چیف جسٹس کا اختیار ہے، افتخار چوہدری کیس میں عدالت نے قرار دیا ریفرنس صرف صدر مملکت دائر کرسکتے ہیں،کسی جج کے خلاف ریفرنس اس کو کام کرنے سے نہیں روک سکتا، سپریم جوڈیشل کونسل کی رائے آنے تک جج کو کام کرنے سے نہیں روکا جاسکتا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس میں بھی عدالت نے یہی فیصلہ دیا تھا،شکایات ججز کے خلاف آتی رہتی ہیں، مجھ سمیت سپریم کورٹ کے اکثر ججز کے خلاف شکایات آتی رہتی ہیں، کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی ۔




``
سانپ تھراپی،نیا طریقہ علاج؟ خاتون نے مردوں سے دور رہنے کےلئے انگوٹھی کیوں پہنی؟؟ بھارت میں دلہن شادی کی رسومات چھوڑ کر چلی گئی؟ چھیالیس سالہ خاتون ٹیٹوز کا عالمی ریکارڈ بنانے کی خواہاں
آسٹریلیا میں ایک میٹر تک بڑے مشروم کھل اٹھے کینسر پر تحقیق کےلئے فنڈز اکھٹا کرنے کا انوکھا طریقہ ایران میں بنا بلیوں کا میوزیم دولہے کی شادی سے بھاگنے کی کوشش ناکام