وزیر اعظم شہباز شریف کا صدر مملکت کو جوابی خط،صدارتی خط کو پی ٹی آئی کی پریس ریلیز قرار دے دیا

اتوار 26 مارچ 2023ء

وزیراعظم شہبازشریف نے صدر مملکت کو جوابی خط میں لکھا کہ آپ کا خط یک طرفہ اور حکومت مخالف خیالات کا حامل ہے جن کا آپ کھلم کھلا اظہار کرتے ہیں۔آپکا خط پی ٹی آئی کی یکطرفہ پریس ریلیز نظر آتا ہے۔ جوابی خط میں وزیراعظم شہباز شریف نے لکھا ہےکہ آپ کا خط صدر کے آئینی منصب کا بالکل آئینہ دار نہیں، آپ مسلسل ایسا کر رہے ہیں، تین اپریل دوہزار بائیس کو آپ نے قومی اسمبلی تحلیل کرکے سابق وزیراعظم کی غیر آئینی ہدایت پر عمل کیا، قومی اسمبلی کی تحلیل کے آپ کے حکم کو سپریم کورٹ نے سات اپریل کو غیر آئینی قرار دےدیا تھا۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کہ آرٹیکل اکیانوے کلاز پانچ کے تحت بطور وزیراعظم میرے حلف کے معاملے میں بھی آپ آئینی فرض نبھانے میں ناکام ہوئے،کئی مواقع پر آپ منتخب آئینی حکومت کے خلاف فعال نظر آتے ہیں، بطور وزیراعظم آپ کے ساتھ اچھا ورکنگ ریلیشن شپ قائم کرنے کی پوری کوشش کی، اپنے خط میں آپ نے جو لب ولہجہ استعمال کیا اُس سے آپ کو جواب دینے پر مجبور ہوں جوابی مراسلے میں وزیر اعظم نے لکھا ہےکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کاحوالہ ایک جماعت کے سیاست دانوں اور کارکنوں کے حوالے سے ہے، آئین کے آرٹیکل دس اے اور چار کے تحت آئین اور قانون کا مطلوبہ تحفظ ان تمام افراد کو دیا گیا ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ریاستی عمل داری کے لیے قانون اور امن کے نفاذ کے مطلوبہ ضابطوں پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنایا، تمام افراد نے قانون کے مطابق داد رسی کے مطلوبہ فورمز سے رجوع کیا ہے۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جماعتی وابستگی کے باعث آپ نے نے قانون نافذ کرنے و الے اداروں پر حملوں کو یکسر فراموش کردیا، آپ نے نجی وسرکاری املاک کی توڑپھوڑ، افراتفری پیدا کرنے کی کوششوں کو نظر انداز کردیا، پی ٹی آئی کی جانب سے ملک کو معاشی ڈیفالٹ کے کنارے لانے کی کوششوں کو آپ نے نظرانداز کردیا، پی ٹی آئی کی وجہ سے آئین، انسانی حقوق اور جمہوریت کے مستقبل سے متعلق پاکستان کی عالمی ساکھ کو نقصان پہنچا، آپ نے بطور صدر کبھی بھی عمران خان کی عدالتی حکم عدولی اور تعمیل کرانے والوں پر حملوں کی مذمت تک نہیں کی۔ جوابی خط میں وزیراعظم نے لکھا کہ عدالت کے حکم کے خلاف کسی سیاسی جماعت کی طرف سے ایسی عسکریت پسندی پہلےکبھی نہیں دیکھی گئی، ہماری حکومت آئین کے آرٹیکل انیس کے مطابق آزادی اظہار پر مکمل یقین رکھتی ہے، آپ کی توجہ ہیومن رائٹس واچ کی سالانہ ورلڈ رپورٹ دوہزار بائیس کی طرف دلاتا ہوں، پی ٹی آئی اس وقت اقتدار میں تھی، اس رپورٹ میں لکھا ہے کہ حکومت پاکستان میڈیا کو کنٹرول کرنےکی کوششیں تیز کرچکی ہے، رپورٹ میں لکھا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت اختلاف رائے کو مسلسل کچل رہی ہے، رپورٹ میں صحافیوں، سول سوسائٹی اور سیاسی مخالفین کو ہراساں کرنے، قید وبند اور نشانہ بنانے کی تمام تفصیل بھی درج ہے، پی ٹی آئی حکومت کے دور میں انسانی حقوق کا قومی کمیشن معطل رہا۔ الیکشن کے حوالے سے وزیراعظم نے لکھا کہ پی ٹی آئی کی طرف سے آپ نے پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات کی تاریخ دی، آپ کا فیصلہ سپریم کورٹ نے یکم مارچ دوہزار تئیس کے حکم سے مسترد کر دیا، آپ نے دو صوبوں میں بدنیتی پر مبنی اسمبلیوں کی تحلیل پر کبھی کوئی تشویش ظاہرنہیں کی، یہ سارا کام آپ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی انا اور تکبرکی تسکین کے لیےکیا، صوبائی اسمبلیاں آئینی مقصد کے لیے نہیں، وفاقی حکومت کوبلیک میل کرنےکے لیے توڑی گئیں، کسی۔نے۔نہین سوچا کہ دو اسمبلیوں کے پہلے الیکشن سے نیا آئینی بحران پیدا ہوگا، آرٹیکل دو سو اٹھارہ کلاز تین کے تحت شفاف، آ ۔ زادانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات کے تقاضے بھی فراموش کردیے گئے، آئین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کو آپ نے مکمل طور پر نظر انداز کر دیا جو نہایت افسوس ناک اقدام ہے، آپ کا یہ طرز عمل صدرکے آئینی کردار کے مطابق نہیں۔ خط میں وزیراعظم نےکہا ہےکہ الیکشن کمیشن نے آٹھ اکتوبر دوہزار تئیس کو پنجاب میں انتخابات کرانے کی تاریخ دی ہے، تمام وفاقی اور صوبائی اداروں نے متعلقہ اطلاعات الیکشن کمیشن کو مہیا کی ہیں، الیکشن کرانےکی ذمہ داری آئین نے الیکشن کمیشن کو سونپی ہے، الیکشن کمیشن نے طےکرنا ہےکہ شفاف و آزادانہ انتخاب کے لیے سازگار ماحول موجود ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آپ نےخط میں سابق وفاقی وزراءکے جارحانہ رویے اور انداز بیان پر اعتراض نہیں کیا، سابق حکومت کے وزراء مسلسل الیکشن کمیشن کے اختیار اور ساکھ پر حملے کر تے ہیں ، آئین کے آرٹیکل چھیالیس اور رولز آف بزنس کی شق پندرہ پانچ بی کی تشریح درست نہیں، صدر اور وزیراعظم کے درمیان مشاورت کی آپ کی بات درست نہیں، آئین کے آرٹیکل اڑتالیس کلاز ون کے تحت صدر کابینہ یا وزیراعظم کی ایڈوائس پر کام کرنےکا پابند ہے، وفاقی حکومت کےانتظامی اختیار کے استعمال میں وزیراعظم صدرکی مشاورت کا پابند نہیں۔ خط میں وزیراعظم نے لکھا ہےکہ جناب صدر میں اور وفاقی حکومت آئین کے تحت اپنی ذمہ داریوں سے پوری طرح آگاہ ہیں، ہم آئین کی مکمل پاسداری، پاسبانی اور دفاع کے عہد پرکاربند ہیں، ہم آئین میں درج ہر شہری کے بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ پر کاربند ےحکومت پرعزم ہےکہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینےکی اجازت نہیں دے گی، حکومت پرعزم ہے کہ ریاست کو ناقابل تلافی نقصان پہنچانےکی اجازت نہ دے، یقین دلاتاہوں کہ آئینی طور پر منتخب حکومت کو کمزور کرنے کی ہرکوشش ناکام بنائیں گے۔




``
فیلکن نیٹ،جسامت میں چھوٹا لیکن خطراناک پرندہ پستہ قد روسی ٹک ٹاکر گرفتار گدھا بازیاب،چور گرفتار دنیا کا سب سے چھوٹا،کیسا اور کہاں واقع ہے جانیئے۔۔۔۔۔۔
بھارت میں دلہن شادی کی رسومات چھوڑ کر چلی گئی؟ آسٹریلیا میں ایک میٹر تک بڑے مشروم کھل اٹھے سانپ تھراپی،نیا طریقہ علاج؟ خاتون نے مردوں سے دور رہنے کےلئے انگوٹھی کیوں پہنی؟؟