قبائلی عمائدین نے مردم شماری اور نئی حلقہ بندیاں کے بعد انتخابات کا مطالبہ کردیا

هفته 11 مارچ 2023ء

پشاور میں قبائلی عمائدین حاجی گل اختر،مولانا رفیع الدین ،محمد شعیب اور دیگر نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ خیبر پختونخواہ میں انضمام سے قبل سینیٹ سے قبائلی علاقے کی سینیٹ سے نمائندگی ختم کی گئی،گزشتہ مردم شماری کے دوران بھی آدھی سے زائد ابادی کو شامل نہیں کیا جا سکا اور ایک کروڑ بیس لاکھ کی ابادی کو پچاس لاکھ تک محدود کردیا گیا۔ قبائلی عمائدین کا کہنا تھا کہ نئی مردم شماری سے قبل انتخابات کرانا قبائلیوں کو انتخابات سے باہر کرنے کی سازش ہے۔اگر مردم شماری درست نہ ہوئی تو الیکشن نہیں ہونے دیں گے قبائلی عمائدین کا کہنا تھا کہ مردم شماری دوبارہ نہ کرنے یا اس سے قبل انتخابات کرانے کی صورت میں بائیکاٹ کا آپشن موجود ہے عمائدین کا کہنا تھا کہ بیس سال سے قبائلی خطہ محروم ہے،این ایف سی ایوارڈ میں دس سال تک چار سو ارب دینے کا وعدہ ہوا لیکن ابھی تک ایک سو ساٹھ ارب جاری کئے گئے جو پی ٹی آئی نے قبائلی اضلاع کہ بجائے چند بڑے شہروں کو فراہم کیا،سرکاری نوکریاں قبائلی اضلاع کی بجائے سیٹل ایریا میں تقسیم کی گئیں، قبائلی عمائدین کا کہنا تھا کہ آپریشن کے دوران جو مکانات گرائے گئے انکا معاوضہ بھی گزشتہ حکومت دے، اگر ہمارے مطالبات منظور نہ۔کئے گئے تو پشاور اور اسلام آباد کی سڑکوں پر احتجاج کا آپشن بھی موجود ہے اور اقوام متحدہ سے مطالبے کا بھی،ہمارے مطالبات غیر سیاسی ہیں اگر قبائلی علاقے کو جائز حقوق نہ دیئے گئے تو انتخابات کا مکمل بائیکاٹ کریں گے میدان میں اگئے،بولے مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو الیکشن نہیں ہونے دیں گے،بائیکاٹ اور احتجاج کے آپشن بھی موجود ہیں پشاور میں قبائلی عمائدین حاجی گل اختر،مولانا رفیع الدین ،محمد شعیب اور دیگر نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ خیبر پختونخواہ میں انضمام سے قبل سینیٹ سے قبائلی علاقے کی سینیٹ سے نمائندگی ختم کی گئی،گزشتہ مردم شماری کے دوران بھی آدھی سے زائد ابادی کو شامل نہیں کیا جا سکا اور ایک کروڑ بیس لاکھ کی ابادی کو پچاس لاکھ تک محدود کردیا گیا۔ قبائلی عمائدین کا کہنا تھا کہ نئی مردم شماری سے قبل انتخابات کرانا قبائلیوں کو انتخابات سے باہر کرنے کی سازش ہے۔اگر مردم شماری درست نہ ہوئی تو الیکشن نہیں ہونے دیں گے قبائلی عمائدین کا کہنا تھا کہ مردم شماری دوبارہ نہ کرنے یا اس سے قبل انتخابات کرانے کی صورت میں بائیکاٹ کا آپشن موجود ہے عمائدین کا کہنا تھا کہ بیس سال سے قبائلی خطہ محروم ہے،این ایف سی ایوارڈ میں دس سال تک چار سو ارب دینے کا وعدہ ہوا لیکن ابھی تک ایک سو ساٹھ ارب جاری کئے گئے جو پی ٹی آئی نے قبائلی اضلاع کہ بجائے چند بڑے شہروں کو فراہم کیا،سرکاری نوکریاں قبائلی اضلاع کی بجائے سیٹل ایریا میں تقسیم کی گئیں، قبائلی عمائدین کا کہنا تھا کہ آپریشن کے دوران جو مکانات گرائے گئے انکا معاوضہ بھی گزشتہ حکومت دے، اگر ہمارے مطالبات منظور نہ۔کئے گئے تو پشاور اور اسلام آباد کی سڑکوں پر احتجاج کا آپشن بھی موجود ہے اور اقوام متحدہ سے مطالبے کا بھی،ہمارے مطالبات غیر سیاسی ہیں اگر قبائلی علاقے کو جائز حقوق نہ دیئے گئے تو انتخابات کا مکمل بائیکاٹ کریں گے




``
موبائل مل گیا،لیکن ڈیم خالی ہوگیا گھر برائے فروخت،قیمت ستاون ارب روپےسے زائد انٹرنیٹ سروس معطل،لیکن پاکستانی میڈیا انفلوینسر کی ٹویٹس،دہلی پولیس پریشان سانپ تھراپی،نیا طریقہ علاج؟
ڈولفن بھی نشہ کرنے لگی؟ کینسر پر تحقیق کےلئے فنڈز اکھٹا کرنے کا انوکھا طریقہ فیلکن نیٹ،جسامت میں چھوٹا لیکن خطراناک پرندہ دولہے کی شادی سے بھاگنے کی کوشش ناکام