مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں کشمیریوں کے بدترین قتل عام کے تینتیس سال |
|
جمعرات 02 مارچ 2023ء | |
یکم مارچ انیس سو نوے کو سرینگر میں واقع اقوام متحدہ کے دفتر کے باہر بھارت کی طرف سے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی پر دوہزار سے زائد مظاہرین احتجاج ریکارڈ کروانا چاہتے تھے، جب مظاہرین کی دو بسوں پر بھارتی فوج نے تینج پورہ بائی پاس پر اندھا دھند فائرنگ کی ، جب دوہزار سے زائد کشمیری مظاہرین اپنے حق کیلئے پر امن ا احتجاج کررہے تھے، اس بربریت میں تینج پورہ بائی پاس پر اکیس جبکہ زکورہ چوک میں چھبیس مظاہرین کو شہید کر دیا گیا، شہید ہونیوالوں میں بڑی تعداد میں عورتیں، بوڑھے اور بچے بھی شامل تھے، قتلِ عام کے بعد زخمیوں کو ہسپتال لے جانے والوں پر بھی فائرنگ کی گئی، سانحے کے بعد ایمنسٹی انٹرنیشنل نے عالمی برادری سے کشمیر میں فوری مداخلت کی اپیل کی بھی تھی، اس واقعہ کے بعد بھارتی فوجی انکوائری کمیشن کی طرف سے فائرنگ اور نتیجے میں ہونیوالی شہادتوں کو جائز قرار دیا گیا تھاجبکہ اکتیس مارچ انیس سو نوےکو صحافتی کمیشن ( Economic & Political Weekly) نے بھارتی فوجی انکوائری کمیشن کی رپورٹ کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا، فائرنگ کے نتیجے میں سینتالیس کشمیری شہید جبکہ سینکڑوں زخمی ہو گئے تھے ، رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج کشمیریوں کے قتل عام کی براہ راست ذمہ دارتھی، سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا عالمی حقوق کی تنظیمیں انسانی قتلِ عام کے بد ترین سانحہ کو بغیر تحقیقات کے نظر انداز کر دیں گی؟کیا تینتیس سال بعد بھی سانحے کے متاثرین کو انصاف مل پائے گا؟ |