سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں کے محفوظ شدہ فیصلوں کی تفصیلات طلب کر لیں

پیر 25 مارچ 2024ء

فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کیخلاف اپیلوں پر سماعت، سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل سے فوجی عدالتوں میں محفوظ شدہ فیصلوں کی سمری طلب کرلی، عدالت نے کہا آگاہ کیا جائے کتنے ملزمان بری ہوسکتے ہیں اور کتنے نہیں،جن ملزمان کو کم سزائیں ہونی ہیں ان کی تفصیل بھی فراہم کی جائے، عدالت نے اٹارنی جنرل کو تمام تفصیلات 28 مارچ تک جمع کرانے کی ہدایت کردی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں چھ رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، کے پی حکومت نے فوجی عدالتوں میں سویلنز کا ٹرائل کالعدم قرار دینے کیخلاف دائر اپیلیں واپس لینے کی استدعا کردی،کے پی حکومت کے وکیل نے صوبائی کابینہ کی قرارداد عدالت میں پیش کردی اور کہا انٹرا کورٹ اپیلیں واپس لینا چاہتے ہیں، عدالت نے کہا کابینہ قرارداد پر تو اپیلیں واپس نہیں کرسکتے، مناسب ہوگا کہ اپیلیں واپس لینے کیلئے باضابطہ درخواست دائر کریں،سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کے وکیل نے بنچ پر اعتراض کرتے ہوئے کہا بنچ کی تشکیل کیلئے معاملہ دوبارہ ججز کمیٹی کو بھیجا جائے، پہلے بھی نو رکنی بنچ تشکیل دینے کی استدعا کی تھی، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا پہلے نو رکنی بنچ بن جاتا تو آج اپیلوں پر سماعت ممکن نہ ہوتی، وکیل نے کہا 103ملزمان زیرحراست ہیں،انکے اہل خانہ عدالتی کارروائی میں شامل ہونا چاہتے ہیں،عدالت اہل خانہ کو سماعت دیکھنے کی اجازت دے،جسٹس امین الدین خان نے کہا کمرہ عدالت بھری ہوئی ہے انہیں کہاں بٹھائیں گے؟عدالت آنے پر اعتراض نہیں،انکا معاملہ دیکھ لیتے ہیں، وکیل فیصل صدیقی نے عدالتی کارروائی براہ راست نشر کرنے کی استدعا کردی، جسٹس امین الدین خان نے کہا لائیو نشریات کی درخواست پر فیصلہ جاری کرینگے،جسٹس امین الدین خان نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا ملزمان میں کسی کی رہائی ہوئی ہے یاہوسکتی ہے؟اٹارنی جنرل نے جواب دیا ٹرائل مکمل ہوچکا ہے لیکن ابھی فیصلے نہیں سنائے گئے،سپریم کورٹ کے حکم امتناع کی وجہ سے بریت کے فیصلے نہیں ہوسکے،جسٹس امین الدین خان نے کہا آپ نے کہا تھا کچھ کیسز بریت کے ہیں کچھ کی سزائیں مکمل ہوچکی ہیں، جو ملزمان بری ہوسکتے ہیں انہیں تو کریں باقی کی قانونی لڑائی چلتی رہے گی،اصل مقصد یہ ہے جو رہا ہوسکتے ہیں وہ تو ہوجائیں،اٹارنی جنرل نے جواب دیا کچھ ایسے ملزمان ہیں جن کی گرفتاری کا دورانیہ سزا میں تصور ہوگا، جسٹس مسرت ہلالی نے کہاآپ نے گزشتہ سماعت پر بتایا تھا کہ کچھ ملزمان کی سزائیں کم ہونگی،آج تو آپ کے پاس مکمل تفصیلات ہونی چاہیے تھیں، اٹارنی جنرل نے جواب دیا سزائیں کتنی ہونگی یہ شواہد ریکارڈ کرنے والے ہی بتاسکتے ہیں، جسٹس مسرت ہلالی نے کہا ایسے کیسز کے ٹرائل میں ہی پتہ چل جاتا ہے کہ سزائیں کیا ہونگی، بریت کا فیصلہ ماننے کا مطلب فوجی عدالتوں کا اختیار سماعت تسلیم کرنا ہوگا،فوجی تحویل سے بریت کے بعد ملزمان کی حراست بھی غیرقانونی تصور ہوگی،جسٹس امین الدین خان نے کہا اگر سپریم کورٹ فوجی عدالتوں کا دائرہ اختیار ہی تسلیم نہ کرے تو بات ختم ہوجائے گی، جس کو چھ ماہ کی سزا ہے وہ ایک سال گرفتار نہیں رہنا چاہیے، عدالت کا بنیادی مقصد انسانی حقوق کا تحفظ ہے،عدالت نے اٹارنی جنرل سے زیر حراست 103افراد کی تفصیلات طلب کرلیں،عدالت نے اٹارنی جنرل سے فوجی عدالتوں میں محفوظ شدہ فیصلوں کی سمری طلب کرلی اور کہا فوجی عدالتوں کے کیس میں حکم امتناع میں سمری کے مطابق ترمیم کی جائے گی، کیس کی سماعت جمعرات تک ملتوی کردی گئی۔




``
پستہ قد روسی ٹک ٹاکر گرفتار دنیا کی مہنگی ترین جیکو کافی کی عجب کہانی اور بلی بچ گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بھارت میں دلہن شادی کی رسومات چھوڑ کر چلی گئی؟
!بھوکا ریچھ ساٹھ کیک ہڑپ کر گیا گھر برائے فروخت،قیمت ستاون ارب روپےسے زائد انٹرنیٹ سروس معطل،لیکن پاکستانی میڈیا انفلوینسر کی ٹویٹس،دہلی پولیس پریشان دنیا کا سب سے چھوٹا،کیسا اور کہاں واقع ہے جانیئے۔۔۔۔۔۔