مبارک احمد ثانی کیس،سپریم کورٹ نے اسلامی نظریاتی کونسل ،دیگر مکاتب فکر اور دینی تعلیمی اداروں سے گزارشات طلب کر لیں |
|
پیر 26 فروری 2024ء | |
مبارک احمد ثانی کیس میں نظرثانی درخواستوں پر سماعت، سپریم کورٹ نے اسلامی نظریاتی کونسل کو نوٹس جاری کردیا،عدالت نے دیگر مکاتب فکر اور دینی تعلیمات کے اداروں کو بھی نوٹس جاری کردئیے،سپریم کورٹ نے تین ہفتوں میں تحریری گزارشات طلب کرلیں۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی،جماعت اسلامی کے وکیل شوکت عزیز صدیقی نے کہا ہم نے بھی اس کیس میں نظرثانی درخواست دائر کی ہے، عدالت نے جماعت اسلامی کی درخواست کو نمبر لگانے کا حکم دے دیا، وکیل نے کہا ہم سمجھتے ہیں اس کیس میں عدالت کی درست معاونت نہیں ہوئی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے یقینا فیصلوں میں غلطی ہو سکتی ہے،اس لیے نظر ثانی کا آپشن دیا گیا ہے،ہم ججز عقل کل نہیں ہیں، یقیناً ہم سے بھی غلطی ہوسکتی ہے،میرے فیصلے کیخلاف نظرثانی دائر ہو تو خوش ہوتا ہوں،یقیناً نظرثانی سے اپنی غلطی درست کرنے کا موقع ملتا ہے،اس لیے عدالت معاونت کو ویلکم کرتی ہے،اگر غلطی ہے درست کریں اور معاونت پر شکریہ بھی ادا کرینگے،ہم اوپر والے سے ڈرتے ہیں،یہاں تو چھوٹ ہوجائے گی اوپر چھوٹ نہیں ہوگی، جسٹس مسرت ہلالی نے کہا ہمارے ایمان پر سوال مت اٹھائیں، چیف جسٹس نے کہا ہم نے ایک حد تک وضاحت کی تھی شاید اسے کافی نہیں سمجھا گیا، ابھی ہمارے سامنے ایک جماعت کے وکیل ہیں ہم سب کو سننا چاہتے ہیں، فوری فیصلہ دیں تو ہوسکتا ہے دوبارہ تنقید شروع ہوجائے، فیصلہ علمائے کرام کو بھجوا کر انکی رائے لیں گے،ہم صرف موجودہ فیصلہ تک رہیں گے دیگر رنجشوں پر نہیں جائیں گے،اس کیس میں سارے پاکستان کے مسئلے حل نہیں کریں گے، لاہور میں ایک غیر ملکی شہری کو مار دیا گیا،ایسا اسلامی ریاست میں نہیں ہوتا، خواتین کو تعلیم سے روکا جاتا ہے سکول تباہ کئے گئے، سوات میں سکولوں کو تباہ کرنے پر بھی تو کوئی آئے،کامران صاحب آپ کو ہر کیس میں نوٹس کروں گا، اٹارنی جنرل نے جواب دیا کامران مرتضیٰ کو تمام مقدمات میں عدالتی معاون مقرر کیا جائے، چیف جسٹس نے کہا ان کو نہیں انکے لیڈروں کو نوٹس کروں گا، عدالت نے اسلامی نظریاتی کونسل، جامعہ نعیمہ، دارالعلوم کراچی، قرآن اکیڈمی ،جامعتہ المنتظر لاہور کو نوٹسز جاری کردیے، عدالت نے کہا کوئی بھی عدالتی فیصلے پر رائے دینا چاہتا ہے تو تحریری طور پر تین ہفتوں میں دے سکتا ہے، کیس کی سماعت تین ہفتوں تک ملتوی کردی گئی۔ |