صدارتی طرز پر نیب سے معافیاں دی جا رہی ہیں ،چیف جسٹس آف پاکستان

جمعه 01  ستمبر 2023ء

نیب ترامیم کےخلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت،چیف جسٹسں نے ریمارکس دیئےصدارتی معافی کی طرح نیب سےمعافیاں دی جارہی ہیں،معاشی مواقع چھیننےکی وجہ سےلوگ ملک چھوڑکرجارہےہیں،معیشت کے شعبےکو سیاسی طاقتوروں کے لیےمختص کردیاگیا ہے،جسٹس منصورعلی شاہ نےکہا محسوس ہورہا ہےزورلگالگاکرنیب ترامیم میں غلطی ڈھونڈی جارہی ہے، پارلیمان اگراپنےفائدےکیلئے قانون بنابھی لےتوعدالت کیاکرسکتی ہے؟ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی،دوران سماعت جسٹس اعجازالاحسن نےکہاکیانیب کاملزم قانون بنا کر بتائےگاکہ اسکےخلاف کارروائی کیسےہو؟کیا اپنے فائدے کیلئے بنائےگئےقانون کالعدم قرار دے سکتےہیں؟ جسٹس منصورعلی شاہ نےریمارکس دیئےکہاجارہاہے ایک پارلیمنٹ نےاپنےاوراہلخانہ کوفائدہ پہنچانےکیلئےقانون سازی کی،پارلیمان اگراپنے فائدےکیلئے قانون بنابھی لےتو عدالت کیاکرسکتی ہے؟عوام کو ترامیم پراعتراض ہوگاتو انتخابات میں نئے لوگوں کو منتخب کرینگے،انتخابات قریب ہیں لوگوں کوفیصلہ کرنےدیں، پارلیمانی جمہوری نظام آئین پاکستان کامرکزی جزو ہے، محسوس ہورہا ہےزورلگالگاکر ترامیم میں غلطی ڈھونڈی جارہی ہے،ملک میں پارلیمنٹ اورعدلیہ کواپنےاپنےطریقے سے چلنےدیں،میرے زہن میں ایک ہی حل ہے،نئی پارلیمنٹ آکرترامیم کوختم کردے،ورنہ ایسےتو پورا نظام ہی ختم جائےگا،زورلگالگا کرتھک گئےکہ نیب ترامیم میں غلطی نکلےلیکن نہیں مل رہی، پارلیمنٹرین عوام کا امین ہوتا ہے،سب سےبڑی خلاف ورزی یہ ہےکہ کیسےایک شخص اپنی مرضی سےپارلیمنٹ چھوڑکرچلا گیا،کیسےاپنےحلقےکی نمائندگی چھوڑدی؟ملک میں پارلیمانی جمہوری نظام رائج ہےاسےچلنے دیں،عوام ہمارےسامنےتب آئے گی جب انکےحقوق متاثرہونگے، چیف جسٹس نےکہا یہ سیاسی فیصلہ ہوتاہےکہ پارلیمنٹ میں بیٹھنا ہےیاچھوڑنا ہے،صدارتی معافی کی طرح نیب سے معافیاں دی جارہی ہیں،بدنیت لوگوں کےہاتھ میں اتھارٹی دی جاتی رہی ہے،کئی لوگوں کے پاس منشیات اوردیگرذرائع سےحاصل داغدارپیسہ موجود ہے،داغدارپیسےکاتحفظ کرکے سسٹم میں بہت سےلوگوں کو بچایاجاتا ہے،ریاست کی ذمہ داری ہےمنصفانہ اورفیئرمعاشرہ قائم کرے،ریاست نےیقینی بنانا ہےکہ مجرمان آزادناگھومیں، معاشی مواقع چھیننےکی وجہ سےلوگ ملک چھوڑ کرجارہے ہیں، معیشت کےشعبےکوسیاسی طاقتوروں کیلیےمختص کردیاگیاہے،لوگ اپنےنمائندے کسی مقصدسےمنتخب کرتےہیں اوروہ مقصدآئین میں درج ہے کرپشن معاشرےاورعوام کیلئے نقصان دہ ہے،نیب ترامیم سے بین الاقوامی قانونی مددکے ذریعےملنےوالےشواہد قابل قبول نہیں رہے، مخدوم علی خان نے جواب دیاعدالتیں شواہد قانونی طورپردیکھ کرفیصلہ کرتی ہیں چاہےاپنےملک کےکیوں نہ ہوں، سوئس عدالتوں نےآصف زرداری کیخلاف اپنےملک کےشواہد تسلیم نہیں کئے، جسٹس اعجازالاحسن نےکہا سوئس مقدمات زائدالمعیادہونےکی وجہ سےختم ہوئےعدم شواہدپر نہیں، چیف جسٹس نےکہا بری طرز ہوگی یا مجرمانہ معاشرہ ہوگا تو لوگ چلےجائیں گے،سیاسی طور پرمضبوط ہونا ہی بقاء کا لائسنس بن گیاہے،کریمنل جسٹس سسٹم کو شفاف ہونا چاہیے،ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ قتل کے مقدمات میں 40 فیصد شکایت کنندگان کوانصاف نہیں ملتا،انصاف فراہم کرنا ریاست کا فریضہ ہے،حال ہی میں سندھ سے نیب مقدمے میں ملزم پلی بارگین پر آمادہ ہوا،نیب نے ملزم کے آمادہ ہونے پر پلی بارگین کی رقم بڑھا دی جو کہ مضحکہ خیز ہے،قانون کی کون سی شق ہے جو کہتی ہے کہ انصاف کے ترازو میں توازن برقرارہونا چاہیے، درخواست گزار کا کیس یہ ہے نیب ترامیم سےملزمان کو تحفظ دیاگیا،کیس کی سماعت منگل تک ملتوی کردی گئی۔




``
دوسری جنگ عظیم کا پراسرار بنکر دریافت۔۔ موبائل مل گیا،لیکن ڈیم خالی ہوگیا ڈولفن بھی نشہ کرنے لگی؟ ایران میں بنا بلیوں کا میوزیم
دولہے کی شادی سے بھاگنے کی کوشش ناکام پستہ قد روسی ٹک ٹاکر گرفتار اور بلی بچ گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چھیالیس سالہ خاتون ٹیٹوز کا عالمی ریکارڈ بنانے کی خواہاں