بارہ اگست کو اسمبلیوں کی مدت پوری ہونے کے بعد گیارہ اکتوبر کو انتخابات کا انعقاد ممکن ہے،الیکشن کمیشن

جمعرات 20 جولائی 2023ء

الیکشن کمیشن نے 12 اگست کو اسمبلیوں کی مدت پورے ہونے کے بعد 11 اکتوبر تک الیکشن کرانے کا عندیہ دے دیا تاہم اسمبلیاں پہلے تحلیل ہوئیں تو 90 روز میں انتخابات ہوں گے۔ اسلام آباد میں الیکشن کمیشن حکام نے آئندہ عام انتخابات سے متعلق صحافیوں کو بریفنگ کے دوران واضح کیا کہ آئندہ عام انتخابات میں سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کی سخت مانیٹرنگ کا فیصلہ کیا گیا ہے، جو امیدوار و سیاسی جماعتی انتخاجی اخراجات کی حد سے زیادہ خرچ کرے گا اس کے خلاف کارروائی کریں گے، سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کی مانیٹرنگ کے لیے پولیٹیکل فنانس ایم آئی ایس بنا لیا ہے۔ الیکشن کمیشن حکام کے مطابق پولیٹکل فنانس ایم آئی ایس 6 اداروں سے معلومات حاصل کرے گا جن میں ایف بی آر، اسٹیٹ بینک، نادرا، ایس ای سی پی اور دیگر شامل ہیں، سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کی سخت اسکروٹنی کے بعد نشانات دیے جائیں گےکہ انتخابی اخراجات حد سے زیادہ ہوئے تو آئین کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ اس موقع پرسیکریٹری الیکشن کمیشن عمر حمید خان نے بتایا کہ الیکشن کمیشن 90 یا 60 روز میں انتخابات کےلیے تیار ہے، الیکشن کمیشن پرانی حلقہ بندیوں پر انتخابات کی تیاری کرچکا ہے، نئی مردم شماری کا نوٹی فکیشن ہوا تو قانون اور آئین کے مطابق فیصلہ کریں گے، مردم شماری کے نوٹی فکیشن سے پہلے نئی مردم شماری پر انتخابات کا سوال نہیں اٹھتا۔ اسپیشل سیکریٹری ظفر اقبال نے کہا کہ الیکشن کمیشن مردم شماری 2017ء کے تحت 2022ء میں حلقہ بندیاں کرچکا ہے، اسمبلیوں نے 12 اگست کو مدت مکمل کی تو 11 اکتوبر تک الیکشن کرادیں گے اور اگر اسمبلیاں پہلے تحلیل ہوئیں تو 90 روز میں انتخابات ہوں گے۔ اسپیشل سیکرٹری کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف ممنوعہ فنڈنگ کا معاملہ عدالتوں میں زیر التواء ہے، پانچوں ہائی کورٹس کے رجسٹرار صاحبان کو جوڈیشل افسران کی بطور آر اوز فراہمی کے لیے خط لکھا ہے تاحال ہائی کورٹس سے جواب موصول نہیں ہوا۔




``
اور بلی بچ گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بھارت میں دلہن شادی کی رسومات چھوڑ کر چلی گئی؟ لاس الگوڈونس،دانتوں کے ڈاکٹرز کے حوالے سے مشہور دنیا کی مہنگی ترین جیکو کافی کی عجب کہانی
پستہ قد روسی ٹک ٹاکر گرفتار آسٹریلیا میں ایک میٹر تک بڑے مشروم کھل اٹھے آسٹریلیا میں ایک میٹر تک بڑے مشروم کھل اٹھے سانپ تھراپی،نیا طریقہ علاج؟