فوجی عدالتوں کا معاملہ،وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرادیا |
|
پیر 17 جولائی 2023ء | |
سویلین کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل سے متعلق کیس معاملہ، وفاقی حکومت نے جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا وفاقی حکومت کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا کہ فوجی عدالتوں میں ٹرائل سے آئینی حقوق سلب نہیں ہوتے،9 مئی کو ملٹری املاک تنصیبات کو منظم انداز سے نشانہ بنایا گیا،ملٹری املاک پر حملوں کا مقصد ملکی سیکورٹی اور فوج کو نقصان پہنچانا تھا،مختصر وقت میں ملک بھر میں ملٹری املاک کونشانہ بنانا منظم منصوبے کا ثبوت یے،کور کمانڈر ہاوس، جی ایچ کیو، پی اے ایف بیس پر ایک وقت میں حملہ کیا گیا،پنجاب میں تشدد کے 62 واقعات میں 250 افراد زخمی ہوئے،فوجی عدالتوں کیخلاف درخواستیں ناقابل سماعت ہیں،ملٹری املاک پر حملوں کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں ہونا چاہئے، وفاقی حکومت کا موقف ہے کہ آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کو آج تک چیلنج نہیں کیا گیا،آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت اٹھائے گئے تمام اقدامات قانون کے مطابق درست ہیں، سپریم کورٹ براہِ راست اس کیس کو نہ سنے، درخواست گزار ہائیکورٹ سے رجوع کر سکتے ہیں،پنجاب الیکشن کیس میں جسٹس یحییٰ آفریدی اس معاملے پر اپنی رائے دے چکے ہیں، وفاقی حکومت نے ایک بار پھر فل کورٹ بنانے کی استدعا کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں کے خلاف کیس فل کورٹ کو سننا چاہیے، جواب میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ فوجی عدالتوں کیخلاف درخواستیں نا قابل سماعت قرار دیکر خارج کی جائیں۔ |