فوجی عدالتوں میں کیسز کا ٹرائل،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس طارق مسعود بنچ سے الگ

جمعرات 22 جون 2023ء

چیف جسٹس کی سربراہی میں سات رکنی لارجر بینچ نے کیس کی دوبارہ سماعت کی،جسٹس منصور علی شاہ نے کہا اگر میرے بینچ میں ہونے پر کسی کواعتراض ہے تو بتادیں، اٹارنی جنرل اوروکلاءنےجواب دیا ہمیں کوئی اعتراض نہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا ہماری درخواست پر کچھ اعتراضات لگائے گئے تھے، چیف جسٹس نے کہا آپ کی درخواست میں کچھ سیاسی نوعیت کی استدعا موجود ہیں،ابھی ہمارا فوکس ملٹری کورٹس ہیں،اعتزاز احسن کے وکیل نےکہافوجی عدالتوں میں ٹرائل روکنےکی استدعاہے،آرٹیکل 245 نافذ ہونے سے ہائیکورٹ سےرجوع نہیں کیاجاسکتا، جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا آرٹیکل 245 کا نوٹیفکیشن واپس ہوچکا ہے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا سویلینز کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں چل رہا ہے؟ وکیل نےجواب دیا سویلینزکا ٹرائل فوجی عدالتوں میں شروع ہوچکا ہے، جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا تمام ایف آئی آرز دہشتگردی کی دفعات کے تحت درج ہوئیں؟ایف آئی آرز کے تحت کتنے لوگ گرفتار ہوئے؟لطیف کھوسہ نے جواب دیا دس مئی کو پچاس افراد کو گرفتار کیا گیا، اسی رات 5 ایف آئی آر درج کی گئیں،سارے مقدمات انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت درج کیےگئے،راولپنڈی، ملتان اور لاہور سے عدالتوں سے ملزمان کو لے لیا گیا،جن لوگوں نے پریس کانفرنس کی وہ بری الزمہ ہوگئے باقی گرفتارکرلیےگئے، جسٹس منصور علی شاہ نے پوچھا کیا متاثرہ افراد میں سے کسی نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا؟ لطیف کھوسہ نے جواب دیا میرے پاس یہ معلومات نہیں ہیں،وکیل سلمان اکرم راجہ بولے میں ایک ملزم کے والد کا وکیل ہوں، ان کی درخواست ابھی مقرر نہیں ہوئی، جسٹس مظاہرنقوی نے کہا بظاہر فوجی تنصیبات پر حملوں میں کوئی گٹھ جوڑ نظر نہیں آتا یہ مقدمات انسدادِ دہشتگردی عدالتوں میں جانے چاہئیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ہمیں صرف حقائق تک محدود رہنا چاہیے،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ نو مئی کے مقدمات میں کون کون لوگ نامزد ہیں؟ لطیف کھوسہ نے جواب دیا چیئرمین پی ٹی آئی، شاہ محمود قریشی، حماد اظہر، فرخ حبیب نامزد ہیں،رہنمائوں پر منصوبہ بندی کا الزام ہے۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا ملک بھر سے کتنے لوگوں کو ملٹری کورٹس کے ٹرائل کیلئے بھیجا گیا؟ لطیف کھوسہ بولےکہیں سے 10 کہیں سے 20 ملزمان کو بھیجا گیا، جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا آپ عموعی نوعیت کے دلائل دے رہے ہیں، لطیف کھوسہ بولے آپ بہترین ججز ہیں، چیف جسٹس نے کہا آپ ہمیں شرمندہ نہ کریں سپریم کورٹ نے ملک بھر میں زیرحراست افراد کی تفصیلات طلب کرلیں عدالت نے کہا بتایا جائے زیرحراست افرادکہاں اورکن حالات میں ہیں؟چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ہر بات کا جواب حکم امتناع نہیں ہوتا، پورا معاشرہ اس وجہ سےسکتے میں ہے،سول عدالت ہویا فوجی، وکیل کرنا ہر ملزم کا حق ہے، وکلاء کوحراساں کیاجارہا ہے،جو صحافی زیرحراست ہیں انہیں بھی رہا ہونا چاہیے،اٹارنی جنرل صاحب نام لوں صحافیوں کے یا آپ جانتے ہیں؟اٹارنی جنرل بولے میں سمجھ گیاہوں،چیف جسٹس نے کہاچار ہزار سے زائد افرادگرفتار ہیں،آج کل تو فون کالز اور ہر میٹنگ ٹیپ ہورہی ہے، بات اب رازداری کے حق سے نکل کرشخصی آزادی تک پہنچ چکی ہے،کیس کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی گئی،




``
دولہے کی شادی سے بھاگنے کی کوشش ناکام !بھوکا ریچھ ساٹھ کیک ہڑپ کر گیا دوسری جنگ عظیم کا پراسرار بنکر دریافت۔۔ لاس الگوڈونس،دانتوں کے ڈاکٹرز کے حوالے سے مشہور
ڈولفن بھی نشہ کرنے لگی؟ بحیرہ احمر میں شارک سیاح کو نگل گئی چھیالیس سالہ خاتون ٹیٹوز کا عالمی ریکارڈ بنانے کی خواہاں سانپ تھراپی،نیا طریقہ علاج؟