آڈیو لیکس انکوائری کمیشن نے مزید کارروائی روک دی

هفته 27 مئی 2023ء

اٹارنی جنرل جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی کمیشن کے روبرو پیش ہوئے اور سپریم کورٹ کا حکم نامہ پڑھ کر سنایا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا اٹارنی جنرل صاحب کیا آپ بھی کل سپریم کورٹ میں موجود تھے؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا مجھے زبانی طور پر عدالت پیش ہونے کا کہا گیا تھا، جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیےسپریم کورٹ قواعد کے مطابق فریقین کو پیشگی نوٹس جاری کرنا ہوتے ہیں، اٹارنی جنرل صاحب کیا آپ نے عدالت کو آگاہ نہیں کہا کہ آرٹیکل 209 کی کارروائی کمیشن نہیں کر رہا؟ عدالت کو کل ہمارے حکم کے بارے میں آگاہ کیا جانا چاہیے تھا، بتانا چاہیے تھا کمیشن کسی جج کیخلاف کاروائی نہیں کر رہا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا درخواست گزاروں میں سے کوئی بھی آج کمیشن کے سامنے پیش نہیں ہوا، باہر پریس کانفرنس کی جاتی ہے لیکن ہمارے سامنے پیش کوئی نہیں ہوا،نہ عابد زبیری آئے نہ انکے وکیل شعیب شاہین نے پیش ہونے کی زحمت کی،عابد زبیری اور ان کے وکیل نے اس فورم کو احترام دینا مناسب نہیں سمجھا جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا انکوائری کمیشن کو سماعت سے قبل نوٹس ہی نہیں تھا تو کام سے کیسےروک دیا،سپریم کورٹ رولزکےمطابق فریقین کوسن کرکوئی حکم جاری کیاجاتاہے،کیا شعیب شاہین نےکل یہ کہا کسی کی بھی آڈیو آئےاس جج کا معاملہ سیدھا سپریم جوڈیشل کونسل بھیج دو؟درجنوں ایسی شکایات آتی ہیں کیاٹھیک کرکے سپریم جوڈیشل کمیشن بھیج دیاکریں؟آڈیو کی صداقت جانے بغیر کیا کسی کی زندگی تباہ کردیں،کس نے آڈیوریکارڈ کی وہ بعد کی بات ہے،سرپرائزہوا ہوں آپ نےکل ان نکات کورد نہیں کیا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا پرائیویسی ہمشہ گھرکی ہوتی ہے، باہرسڑکوں پر سی سی ٹی وی کیمرے لگے ہیں کیا یہ بھی پرائیویسی کیخلاف ہیں؟کل کے حکمنامہ میں میرے کیس کازکربھی ہوا میرے کیس میں معاملہ الگ تھا، اٹارنی جنرل نے قاضی فائزعیسیٰ کی ہدایت پرججز کا حلف نامہ پڑھا جسٹس قاضی فائز نے ریمارکس دیے کہ حلف میں لکھا ہےفرائض آئین وقانون کے تحت ادا کروں گا، یہ انکوائری کمیشن ایک قانون کے تحت بنا، ہمیں کئی بار بہت تکلیف دے قسم کے ٹاسک ملتے ہیں ہم وہ ٹاسک انجوائے نہیں کررہےہوتےمگرحلف کےتحت کام کرنےکےپابند ہیں حلف کی پابندی نہ ہوتی تومعذرت کرکےچلاگیاہوتا ہمیں کیا پڑی تھی ہمیں اضافی کام کاکچھ نہیں ملتا جسٹس قاضی فائزعیسیٰ سانحہ کوئٹہ کاذکرکرتے ہوئے جزباتی ہوگئے۔۔بولے ہمیں اس دردناک واقعےجیسی تحقیقات کرناپڑتی ہیں، اب شام کوٹاک شوزمیں کہاجائےگا ہم آئین کی خلاف ورزی کررہےہیں، ٹی وی پرہمیں قانون سکھانے بیٹھ جاتے ہیں ہم ٹاک شومیں جواب تونہیں دے سکتے، حکم نامے میں ہائیکورٹ ججز کی کمیشن میں شمولیت پر اعتراض کیا گیا،ہائیکورٹس کبھی بھی سپریم کورٹ کے ماتحت نہیں رہیں، سپریم کورٹ ہائیکورٹ تو کیا ضلعی عدلیہ کی بھی مانیٹرنگ نہیں کر سکتی، سپریم کورٹ صرف ہائی کورٹ کے فیصلے کی قانونی حیثیت کا تعین کر سکتی ہے، سمجھ نہیں آتا کہ شعبہ قانون کو ہو کیا گیا ہے،سب سے آسان کام ہے کہ جج پر الزام لگا دو، ججز کے پاس فوج ہوتی نہ پولیس صرف اخلاقی اتھارٹی ہوتی ہے،آڈیو لیکس کمیشن نے مزید کاروائی روک دی




``
دوسری جنگ عظیم کا پراسرار بنکر دریافت۔۔ آسٹریلیا میں ایک میٹر تک بڑے مشروم کھل اٹھے فیلکن نیٹ،جسامت میں چھوٹا لیکن خطراناک پرندہ گھر برائے فروخت،قیمت ستاون ارب روپےسے زائد
آسٹریلیا میں ایک میٹر تک بڑے مشروم کھل اٹھے گدھا بازیاب،چور گرفتار برگر کی قیمت سات سو ڈالر موبائل مل گیا،لیکن ڈیم خالی ہوگیا