سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل دوہزار تئیس قومی اسمبلی سے منظور ہوگیا

بدھ 29 مارچ 2023ء

اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی اجلاس شروع ہوا تو سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی گئی۔ قائمہ کمیٹی رپورٹ چیئرمین محمود بشیر ورک نے ایوان میں پیش کی۔عدالتی اصلاحات سے متعلق سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کی شق وار منظوری لی گئی، بل 2023 پر رائے شماری کی تحریک منظور کی گئی۔ محسن داوڑ نے بل میں ترمیم پیش کک جس کی وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ نے ترمیم کی حمایت کی۔ محسن داوڑ نے کہا کہ کراچی کا نسلہ ٹاور بھی ازخود نوٹس کی وجہ سے گرایا گیا۔ انہوں نے تجویز دی کہ ماضی میں184/3 کے متاثرین کو تیس دن میں اپیل کا حق دیا جائے۔اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ ایک بار کی قانون سازی ہے کوئی پنڈورا باکس نہیں کھلے گاپیپلزپارٹی نے محسن داوڑ کی ترمیم کی حمایت کر دی جس کے بعد ماضی میں 184/3 کے متاثرین کو اپیل کا حق دینے کی ترمیم منظور کر لی گئی۔ قومی اسمبلی میں بل پیش ہونے کے بعد قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ پاکستان کو بہت سے مسائل درپیش ہیں سب کو دیکھا جائے اور ہمیں اپنے اداروں کو مستحکم کرنا چاہتے ہیں، سپریم کورٹ یا عدلیہ اپنے فرائض منصبی ادا نہیں کر رہے۔ سپریم کورٹ کے ججز غلط ازخود نوٹس لیتے رہے ہیں۔پی ٹی آئی رکن صالح محمد نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون سازی آزاد عدلیہ پر قدغن لگانے کے مترادف ہے، عدلیہ میں اصلاحات کے حق میں ہے لیکن ڈاکہ ڈالنے کے حق میں نہیں۔ بل عجلت میں پاس کرنے کے بجائے بحث کے لیے ٹائم دینا چاہیے تھا۔ پی ٹی آئی ارکان عدالتی اصلاحات بل پر تقسیم ہوگئے۔ پی ٹی آئی ارکان نے بل کی مخالفت جبکہ منحرف ارکین نے بل کی حمایت کر دی۔ قائد حزب اختلاف راجہ ریاض نے عدالتی اصلاحات بل کی حمایت کر دی۔راجہ ریاض نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن مشترکہ طور پر عدالتی اصلاحات بل لائی ہیں، اپوزیشن نے عدالتی اصلاحات بل پر تفصیلی غور کیا ہے۔ عدالتی اصلاحات بل سے عام آدمی کو انصاف ملے گا، ون مین شو کا خاتمہ ہوگا اور عدلیہ مضبوط ہوگی۔ عدالتی اصلاحات بل کے پاس ہونے پر ایڈوانس مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ انیس سو چھیانوے میں جنرل حمید گل نے انگلی پکڑی جبکہ جنرل پاشا، ظہیر الاسلام اور جنرل فیض حمید کا کردار سب کے سامنے ہے۔ سپریم کورٹ میں آمریت افتخار چوہدری نے شروع کی اور افتخار چوہدری بھی اسی ہائیبرڈ وار کا حصہ تھا، انکا مقصد میثاق جمہوری کا خاتمہ تھا۔ جنرل فیض حمید اور پاشا باقی چلے گئے لیکن عمران خان باقی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں افتخار چوہدری جیسا چیف جسٹس پاکستان گزرا ہے، سوچنا ہوگا ملک میں پیدا ہونے والے بحران کا ذمہ دار کون ہے۔ جنرل شجاع پاشا، ظہیر الاسلام اور فیض حمید سب یاد ہیں۔ ہمارے اداروں میں آئن اسٹائن بیٹھ کر پلانز اور اسٹریٹجک اثاثے بناتے ہیں۔




``
چھیالیس سالہ خاتون ٹیٹوز کا عالمی ریکارڈ بنانے کی خواہاں دولہے کی شادی سے بھاگنے کی کوشش ناکام لاس الگوڈونس،دانتوں کے ڈاکٹرز کے حوالے سے مشہور وینس کی گرینڈ کینال کا پانی سبز ہو گیا
دنیا کی مہنگی ترین جیکو کافی کی عجب کہانی ڈولفن بھی نشہ کرنے لگی؟ پستہ قد روسی ٹک ٹاکر گرفتار خاتون نے مردوں سے دور رہنے کےلئے انگوٹھی کیوں پہنی؟؟