کنن پورہ اجتماعی زیادتی کیس کے بتیس سال،مجرم بھارتی حکومت کی سرپرستی میں آزاد

جمعرات 23 فروری 2023ء

تفصیلات کے مطابق تئیس فروری انیس سو اکیانوے کو بھارت کی بزدل فوج کی طرف سے خواتین کے ساتھ اجتماعی زیادتیاں آزادی پسندوں کی طرف سے بھارتی فوج پر فائرنگ کے جواب میں انتقامانہ کارروائیوں کے طور پر کی گئیں سترہ مارچ انیس سو اکیانوے کو چیف جسٹس جموں و کشمیر کے تحقیقاتی کمیشن کے سامنے ترپن کشمیری خواتین نے بھارتی فوجیوں کی طرف سے عصمت دری کا اعتراف کیا پندرہ سے اکیس مارچ انیس سو اکیانوے کے دوران ہونے والے طبی معائنوں میں بتیس کشمیری خواتین پر تشدد اور جنسی زیادتی ثابت ہو ئی۔ انیس سو بانوے میں امریکی سٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی شائع کردہ رپورٹ میں بھی کہا گیا کہ ” کنن پوش پورہ سانحے میں بھارتی فوج کے خلاف اجتماعی زیادتی کے ناقابلِ تردید ثبوت موجود ہیں “۔ مقامی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت انصاف کے حصول کے لئے کنن پوش پورہ تحقیقاتی کمیشن تشکیل دیا جسے بھارتی حکومت نے جَبری ختم کر دیا۔بھارتی حکومت نے سانحہ کو پروپیگنڈہ قرار دے کر بھارتی فوج کو بری الزمہ قرار دے دیاتھا۔ جبکہ بھارتی فوج نے سانحے کو چھپانے کی خاطر پولیس حکام کے متعدد بار تبادلے بھی کئے۔ واضح رہے اب تک عالمی حقوق کی بین الاقوامی تنظیمیں بھارتی حکومت سے سانحہ کی تحقیقات کا کئی بار مطالبہ کر چکی ہیں۔آج تک انسانی تاریخ کے بدترین سانحے کے متاثرین کو انصاف نہ ملنا نام نہاد بھارتی انصاف کے منہ پر طمانچہ ہے۔ بتیس سال گُزرنے کے باوجودکنن پوش پورہ کے مجرمان بھارتی ریاستی سرپرستی میں آزاد ہیں۔ بھارتی حکومت نے فوج کوکشمیر میں عصمت دری کو بطورہتھیار استعمال کر کے تحریکِ آزادی کوکُچلنے کی کھلی اجازت دے رکھی ہے۔جولائی انیس سو نوے میں کشمیر میں کالا قانون AFSPA عائد کیاگیاجسے بھارتی فوج کشمیریوں پر مظالم کے لئے استعمال کرتی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی رپورٹ میں کہاکہ AFSPA کا کالا قانون مقبوضہ جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا باعث بن رہاہے،AFSPA کے قانون کے باعث مقبوضہ جموں و کشمیر میں تعینات بھارتی فوج کو انسانی حقوق کی دھجیاں بکھیرنے کا پورا موقع فراہم کیاگیاہے۔ اس قانون کے باعث بھارتی فوج کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ خواتین کی عصمت دری کریں یا نہتے کشمیریوں کو گولیوں سے بھون دیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہناہے کہ بھارتی فوجیوں کے خلاف کبھی کوئی شفاف انکوائری نہیں کی گئی بلکہ انہیں انسانیت کے کھلواڑ کیلئے کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔ تنظیموں کا کہناہے کہ خواتین کی عصمت دری میں ملوث کبھی کسی فوجی اہلکار کے خلاف کوئی انکوائری نہیں ہوئی نہ ہی کسی کو ابھی تک سزا ہوئی۔کنن پوشپورہ اجتماعی عصمت دری، شوپیاں میں عصمت دری اور دہرے قتل اور کٹھوعہ میں کمسن بچی سے زیادتی اور قتل جیسے واقعات بھارتی فورسز کے ظالمانہ چہرے کی عکاسی کرتے ہیں۔انیس سو نواسی سے اب تک گیارہ ہزار سے زائد عصمت دری اور اجتماعی زیادتیوں کے واقعات رونما ہوچکے ہیں۔کیا عالمی حقوق کی تنظیمیں اجتماعی زیادتی کے بد ترین سانحہ کو بغیر تحقیقات کے نظر انداز کر دیں گی؟پاکستان میں خواتین کے حقوق کا پرچار کرنے والی نام نہاد تنظیمیں کنن پوش پورہ سانحے پر خاموش کیوں ہیں؟




``
برگر کی قیمت سات سو ڈالر دوسری جنگ عظیم کا پراسرار بنکر دریافت۔۔ ڈولفن بھی نشہ کرنے لگی؟ دولہے کی شادی سے بھاگنے کی کوشش ناکام
چھیالیس سالہ خاتون ٹیٹوز کا عالمی ریکارڈ بنانے کی خواہاں لاس الگوڈونس،دانتوں کے ڈاکٹرز کے حوالے سے مشہور سانپ تھراپی،نیا طریقہ علاج؟ اور بلی بچ گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔