سپریم کورٹ نے 9 مئی کے 5 ملزمان کی ضمانت منظور کرلی

بدھ 20 مارچ 2024ء

سپریم کورٹ نے 9 مئی واقعہ کے پانچ ملزمان کی ضمانت منظور کرلی،عدالت نے ملزمان کی ضمانت پچاس پچاس ہزار کے مچلکوں کے عوض منظور کی جسٹس جمال مندوخیل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کیا ریلی نکالنا یا سیاسی جماعت کا کارکن ہونا جرم ہے؟ طلبہ یونین اور سیاسی جماعتوں پر پابندیاں لگانے سے ہی آج یہ بربادی ہوئی ہے،کیا ایک ہیڈ کانسٹیبل کے بیان پر سابق وزیراعظم کو غدار مان لیں؟خدا کا خوف کریں یہ کس طرف جارہے ہیں، جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ ملزمان کےخلاف کیا شواہد ہیں؟ کیا سی سی ٹی وی کیمروں سے شناخت ہوئی؟ تفتیشی افسر نے جواب دیاحمزہ کیمپ سمیت دیگر مقامات کے کیمرے مظاہرین نے توڑ دیے تھے،ملزمان نے اپنے لیڈر کی گرفتاری پر سازش کے تحت حساس اداروں پر حملے کئے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا اس کا مطلب ہے ملزمان کےخلاف کوئی ثبوت نہیں صرف پولیس کے بیانات ہیں،مقدمہ میں دہشتگردی کی دفعات کیوں لگائی گئی ہیں؟ وکیل پنجاب حکومت نے جواب دیا ملزمان نے آئی ایس آئی کیمپ پر حملہ کیا، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا آپ کو پھر علم ہی نہیں کہ دہشتگردی ہوتی کیا ہے،دہشتگردی سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور اور کوئٹہ کچہری میں ہوئی تھی،ریلیاں نکالنا کہاں سے دہشتگردی ہوگئی؟اصل دہشتگردوں کو پکڑتے نہیں ریلیوں والوں کے پیچھے لگے ہوئے، جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کیا بم دھماکوں والوں کی سازش کبھی پکڑی گئی ہے؟اصل دہشتگردوں کی سازش پکڑیں تو کوئی شہید نہ ہو،سی سی ٹی کیمروں کی ریکارڈنگ محفوظ ہوتی ہے لوگ موبائل سے بھی ویڈیو بناتے ہیں، وکیل پنجاب حکومت نے کہاملزمان سے پٹرول بم برآمد ہوئے ہیں، فائرنگ کا بھی الزام ہے، جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے پٹرول بم کون کہاں سے لایا گھر سے تو کوئی لا نہیں سکتا، تفتیش کیا کہتی ہے؟وکیل پنجاب حکومت نے جواب دیا تفتیش میں یہ پہلو سامنے نہیں آیا سپیشل برانچ لاہور کا ایک ہیڈکانسٹیبل بھی گواہ ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے واقعہ راولپنڈی کا ہے اور گواہ لاہور کا،کیا حکومت کیخلاف ٹائر جلانا بہت بڑا جرم ہے؟ حکومت اور ریاست عوام کیلئے ماں باپ کی اہمیت رکھتے ہیں، بچوں کو ماں باپ دو تھپڑ مار بھی دیں تو بعد میں منا لیتے ہیں قتل نہیں کرتے،سب کو بند کر دینا تو مسئلے کا حل نہیں ہے، جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا پولیس گواہی کے علاوہ کوئی ثبوت ہی موجود نہیں،ملزمان پر فائرنگ کابھی الزام ہے کوئی اسلحہ برآمد ہوا نہ پولیس زخمی ہوئی، تفتیشی افسر نے کہا ملزمان کیخلاف مقدمہ درج کیا پھر موقع پر جا کر گرفتاری کی، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا گرفتاری سے پہلے ملزمان کے نام کیسے معلوم تھے؟سارے کیس کا پولیس خود ستیاناس کر دیتی ہے،تفتیشی افسر اپنی طرف سے کہانیاں بنا رہا ہے، عدالت نے ملزمان کی ضمانت پچاس پچاس ہزار کے مچلکوں کے عوض منظور کرلی،ملزمان اویس، سیف اللہ، نصراللہ، کامران اور وقاص پر حمزہ کیمپ حملے سمیت توڑپھوڑ کا الزام ہے۔




``
موبائل مل گیا،لیکن ڈیم خالی ہوگیا اور بلی بچ گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دولہے کی شادی سے بھاگنے کی کوشش ناکام دوسری جنگ عظیم کا پراسرار بنکر دریافت۔۔
آسٹریلیا میں ایک میٹر تک بڑے مشروم کھل اٹھے بحیرہ احمر میں شارک سیاح کو نگل گئی لاس الگوڈونس،دانتوں کے ڈاکٹرز کے حوالے سے مشہور پیرو میں جوتوں کی چوری کی عجیب واردات