عدت کے دوران نکاح کا کیس ،عدالت نے وکیل صفائی سے چار سوالات پوچھ لئے |
|
پیر 02 اکتوبر 2023ء | |
چئیر مین پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشری بی بی کے خلاف غیر شرعی نکاح کے مقدمے کی سماعت میں عدالت نے وکیل صفائی سے چار سوالات پوچھ لیے ۔مقدمے کی سماعت سول جج قدرت اللہ نے کی ۔ عدالت نے پوچھا کہ اگرکوئی خاتون شوہر سے طلاق لیتی ہے یا خاوند کا انتقال ہوجائے تو کیا وہ دوران عدت وراثت میں حصہ مانگ سکتی ہے ؟ اگر وراثت میں حصہ مانگ سکتی ہو تو مطلب یہی ہوتا ہے کہ طلاق موثر نہیں۔عدالت نے مزید پوچھا کہ اگر ایک شخص کی چار بیویاں ہیں، ایک کو طلاق ہو جاتی ہے لیکن اس کی عدت پوری نہیں ہوئی تو کیا آدمی چوتھی شادی کر سکتا ہے ؟ سول جج قدرت اللہ نے استفسار کیا کہ بشریٰ بی بی کو کب طلاق ہوئی ؟ اس پر اب تک واضح موقف نہیں آیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ طلاق کا تعین کرنا فیملی کورٹ کا کام ہے، عدت کے دوران نکاح کرنا جرم نہیں ہے۔وکیل صفائی نے شاہد اورکزئی کی جانب سے غیرشرعی نکاح پر دائر درخواست کا حوالہ بھی دیا۔سول جج قدرت اللہ نے کہا کہ الزام ہے کہ غیرشرعی نکاح کی وجہ سے دوبارہ نکاح کیا گیا، جس مولوی نے پہلا نکاح پڑھایا انھوں نے ہی یہ الزام بھی لگایا۔کیا آپ تسلیم کرتے ہیں کہ عدت میں نکاح ہوا؟ وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ جس نے الزام لگایا اس نے ثابت کرنا ہے کہ دوران عدت نکاح ہوا، دورانِ عدت نکاح ثابت ہو بھی جائے تو سزا نہیں ہوسکتی۔ عدالت نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ حتمی تاریخ پراسیکیوشن کی درخواست آ جانے کے بعد دے دیں گے |