ٹی ٹی پی کی ملک میں آبادکاری عمران خان اور اسوقت کی اسٹیبلشمنٹ کی حکمت عملی تھی،وزیر دفاع خواجہ آصف |
|
منگل 11 اپریل 2023ء | |
امریکی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں خواجہ آصف نے کہا کہ اسلام آبادکےکابل میں حکمران طالبان رہنماؤں سے اچھے تعلقات ہیں لیکن افغان طالبان حکام پاکستان پر حملوں میں اپنی سرزمین کے استعمال کو روکنے میں تاحال کامیاب نہیں ہوسکے، کالعدم ٹی ٹی پی آج بھی پاکستان بالخصوص خیبرپختونخواپرحملوں کے لیے افغان سرزمین استعمال کررہی ہے، ڈی جی آئی ایس آئی کے ہمراہ افغانستان کے دورے میں اس معاملے پر بات چیت ہوئی تھی اور طالبان نے مسئلے کے حل کے عزم کا اظہار کیا تھا، طالبان رہنماوں کا کہنا تھا وہ اپنی زمین دہشتگردی کے لیے کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے، وزیر دفاع نے کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان اپنے پورے سیاسی کیرئیر میں اشارہ دیتے رہے ہیں کہ وہ طالبان کے نظریاتی حامی ہیں، کالعدم ٹی ٹی پی کے رہنماؤں کی پاکستان میں دوبارہ آبادکاری عمران خان اور ان کی حکومت کی حکمت عملی تھی جنھیں اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ کی حمایت بھی حاصل تھی لیکن کالعدم ٹی ٹی پی کے رہنماؤں کی پاکستان میں دوبارہ آبادکاری کی حکمت عملی ناکام ہوچکی ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے لوگوں کے پاس امریکا کے افغانستان کے اندر چھوڑے ہوئے جدید آلات موجود ہیں اور بھارت ٹی ٹی پی کی مدد کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ قبائلی علاقوں اور خیبر پختونخوا کے عوام طالبان کو قبول کرنے کو تیار نہیں، بڑی قابل ذکر بات ہے کہ طالبان کی واپسی کے خلاف لوگ غیر مسلح احتجاج کر رہے ہیں، طالبان اپنی کامیابیوں کو خواتین پر پابندیوں کے ذریعے نقصان پہنچا رہے ہیں۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عمران خان کے مؤقف میں تبدیلی آتی رہتی ہے، ان کے حالیہ بیانات سے سمجھ نہیں آتی وہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کھڑے ہیں، حکومت کے ساتھ مذاکرات چاہتے ہیں یا نہیں ، اسد قیصر اور دیگر لوگ مذاکرات کی بات کرتے ہیں، قومی ڈائیلاگ ہونے چاہئیں جس میں اسٹیبلشمنٹ بھی بیٹھے، میڈیا کی بھی نمائندگی ہو، سول سوسائٹی کے لوگ بھی ہوں،تبھی قومی مذاکرات کامیاب ہو سکتے ہیں۔ |