اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کو سترہ مئی تک گرفتار کرنے سے پولیس کو روک دیا |
|
جمعه 12 مئی 2023ء | |
عمران خان کی گرفتاری کے حوالے سے درخواست کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل بنچ نے کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں عمران خان کی پیشی پر کمرہ عدالت میں عمران خان کے حق میں نعرے لگائے جس پر ججز نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ ایسے نہیں چلے گا یہ کوئی طریقہ نہیں ،کمرہ عدالت میں مکمل خاموشی ہونی چاہیئے اور ججز عدالت سے اٹھ کر چلے گئے۔ نماز جمعہ کے وقفے کےبعد سماعت کا دوبارہ آغاز کیا گیا تو عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ عمران خان کی ضمانت قبل از گرفتاری اور حفاظتی ضمانت کی درخواست ہے، ہم نے ایک اور درخواست میں انکوائری رپورٹ کی کاپی مانگی ہوئی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ نیب کو انکوائری رپورٹ کی کاپی فراہم کرنے کا حکم بھی دیا جائے، نیب کی انکوائری رپورٹ کا اخبار سے پتہ چلا، عدالت نے سوال کیا کہ آپ کو نوٹس کے ساتھ کوئی سوالنامہ نہیں دیا گیا، کیا آپ نیب آفس گئے تھے؟ سماعت کے دوران ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب نے عدالت میں کہا کہ 15 جولائی کو انکوائری شروع ہوئی جس کے بعد کال اپ نوٹس جاری ہوا، عمران خان کبھی بھی انکوائری میں پیش نہیں ہوئے، اس کیس میں ایک بزنس ٹائیکون، زلفی بخاری اور دیگر کو نوٹسز ہوئے، میاں محمد سومرو، فیصل واؤڈا اور دیگر کو بھی نوٹسز ہوئے جنہوں نے انکوائری جوائن کی،شہزاد اکبر کو بھی نوٹس ہوا مگر انکوائری جوائن نہیں کی۔ بعد ازاں عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی دو ہفتوں کے لیے عبوری ضمانت منظور کرلی،عدالت نے حکم دیا کہ 17 مئی تک عمران خان کو کسی نئے مقدمے میں گرفتار نہ کیا جائے۔ |