ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا معاملہ امریکی سفیر کے ساتھ اٹھایا جائے،اسلام آباد ہائیکورٹ کی ہدایت |
|
بدھ 07 دسمبر 2022ء | |
اسلام آباد ہائیکورٹ نے امریکا میں ڈاکٹر عافیہ کی قید کا معاملہ پاکستان مین امریکی سفیر کے ساتھ اٹھانے کےلئے وزارت خارجہ کو ہدایات جاری کردیں ڈاکٹرعافیہ صدیق کی امریکہ میں قید کے حوالے سے کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس سردار اعجاز خان نے کی عدالت میں درخواستگزار ڈاکٹر فوزیہ صدیقی اپنے وکیل حافظ یاسر عرفات کے ہمراہ پیش ہوئیں جبکہ وزارت خارجہ کے وکیل بھی عدالت میں پیش ہوئے عافیہ صدیقی کیس میں دفتر خارجہ کی جانب سے کی گئی خط و کتابت عدالت میں پیش کی گئی جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ یہ خط و کتابت عدالت میں پیش کرنے کی بجائے ریکارڈ پر رکھی جانی چاہیئے تھی عدالت نے کہا کہ 17 اکتوبر کے بعد ڈیڑھ ماہ میں کچھ نہیں کیا گیا جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کہا کہ میں نے پچھلی دفعہ بھی کہا تھا کہ وزارت خارجہ کے سیکرٹری کو عدالت بلا لیتے ہیں عدالت نے استفسار کیا کہ عافیہ صدیقی کی صحت کے بارے میں کیا اطلاعات ہیں؟ وکیل وزارت خارجہ نے عدالت کو بتایا کہ اس سلسلہ میں کوششیں جاری ہیں مگر ابھی تک خاطر خواہ رجواب نہیں ملا جس پر عدالت نے کہا کہ ہر تاریخ پر آپ ایک رپورٹ / کچھ کاغذات پکڑا دیتے ہیں یہ کیس آگے کیسے بڑھے گا درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے امریکہ کا ویزہ اپلائی کیا تھا جسے مسترد کر دیا گیا عدالت نے کہا کہ اس کا مطلب ابھی تک کوئی پلان نہیں ہے جس پر وکیل نے بتایا کہ ویب سائٹ سے چیک کیا امریکہ میں عافیہ صدیقی کا کیس زیرِ التوا ہے اور یہی وزارت خارجہ کا جواب ہے شاید ان کا سورس بھی ویب سائٹ ہے درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں دلائل دیئے کہ ویزہ موقعہ پر ملتا ہے یا انکار ہوتا ہے اس کیس میں دانستہ کیس تین سال سے زیرِ التواء رکھا ہوا ہے اگر ہمیں ویزہ مل جائے تو اپنے طور پر کچھ کوشش کی جا سکتی ہے سابقہ وکیل ریٹائرڈ ہو چکے ہیں وزارت خارجہ کے خط و کتابت کا کوئی ایسا جواب بتا دیا جائے جس سے کوئی روشنی کی کرن ہمیں نظر آجائے حافظ یاسر عرفات نے کیس پر مزید کام کرنے کیلئے وقت مانگ لیا عدالت عالیہ نے کہا کہ مارچ 2020 میں ایک خط فارن آفس نے لکھا اس کا فالو اپ کیا ہے؟ کچھ نہیں یہاں تک کہ کوئی ریمائنڈر بھی نہیں لکھا گیا وزارت خارجہ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ امریکہ کے ڈیپارٹمنٹ آف جسٹس کی ویب سائٹ پر سٹیٹس پینڈنگ آرہا ہے اس سے زیادہ انفارمیشن نہیں نہ وہ بتاتے ہیں کہ کیس کس سٹیج پر ہے |