مخصوص نشستوں کا معاملہ،سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی درخواست سماعت کےلئے منظور کر لی

پیر 06 مئی 2024ء

سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں دیگر سیاسی جماعتوں میں تقسیم کرنے کا الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کا حکم معطل کر دیا،جسٹس منصور علی شاہ نےریمارکس دیئے کسی کی نشستیں دوسرے کو دینا مینڈیٹ کیخلاف ہے،آئین کے بنیادی اصولوں کو صرف فہرست نہ دینے کی بنیاد پرکیسے رد کیاجاسکتا ہے؟ آئین واضح ہے کہ نمائندگی متناسب ہوگی اورپارلیمان میں عوامی مینڈیٹ نظر آئے گا، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا جو کام ڈائریکٹ نہیں کیاجاسکتا وہ ان ڈائریکٹ بھی نہیں ہوسکتا،ایک سیاسی جماعت کے مینڈیٹ کو ان ڈائریکٹ طریقے سے نظر انداز کرناکیا درست ہے؟بغیر معقول وجہ بتائے مخصوص نشستیں دیگر سیاسی جماعتوں میں بانٹی گئیں، جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی،مخصوص نشستوں پر نامزد خواتین ارکان اسمبلی اور وفاقی حکومت نے تین رکنی بینچ پر اعتراض کردیا،عدالت نے بنچ پر اعتراض مسترد کردیا،سنی اتحاد کونسل کے وکیل فیصل صدیقی نےکہا پی ٹی آئی کے آزادجیتے ہوئےاراکین اسمبلی نے سنی اتحادکونسل میں شمولیت اختیار کی،جسٹس اطہر من اللّٰہ نے استفسار کیا کہ کیا پی ٹی آئی رجسٹرڈسیاسی جماعت ہے؟جسٹس منصورعلی شاہ نےکہا یہ رجسٹرڈ سیاسی جماعت ہے صرف الیکشن میں حصہ نہیں لیا،کیا سیاسی جماعت اپنی جیتی ہوئی سیٹوں کےمطابق مخصوص نشستیں لےگی یازیادہ بھی لےسکتی ہے؟جسٹس اطہر من اللہ نےریمارکس دیئے سیاسی جماعت کو اتنی ہی مخصوص نشستیں مل سکتی جتنی جیتی ہوئی نشستوں کے تناسب سے ان کی بنتی ہیں، قانون میں یہ کہاں لکھا ہے کہ انتخاباتی نشان نہ ملنے پر وہ سیاسی جماعت الیکشن نہیں لڑسکتی؟اگر کسی سیاسی جماعت کے پاس انتخابی نشان نہیں ہے تو کیا اس کے امیدوار نمائندگی کے حق سے محروم ہوجائیں گے؟ جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دییے قانون میں کہاں لکھا ہے کہ بچی ہوئی نشستیں دوبارہ انہی سیاسی جماعتوں میں تقسیم کی جائیں گی،ہمیں پبلک مینڈیٹ کی حفاظت کرنی ہے، اصل مسئلہ پبلک مینڈیٹ کا ہے، آئین میں واضح لکھا ہے کہ پارلیمان میں نمائندگی متناسب ہوگی،آئین کی منشا ہے عوامی مینڈیٹ کا تحفظ کیا جائے،کسی کی نشستیں دوسرے کو دینا مینڈیٹ کیخلاف ہے،آئین کے بنیادی اصولوں کو صرف فہرست نہ دینے کی بنیاد پر کیسے رد کیا جاسکتا ہے؟آئین واضح ہے کہ نمائندگی متناسب ہوگی اور پارلیمان میں عوامی مینڈیٹ نظر آئے گا،وکیل نے جواب دیا الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کو پارلیمانی جماعت تسلیم کیا ہے،جسٹس اطہر من اللہ نے کہا پارلیمانی پارٹی تسلیم کرکے مخصوص نشستوں سے کیسے محروم رکھا گیا؟ الیکشن کمیشن نے متضاد موقف کیسے قائم کرلیا؟الیکشن کمیشن کے ایک ممبر نے کہا تھا نشستیں کسی اورکو نہیں دی جاسکتیں،باقی ممبران نے کس بنیاد پر نشستیں دیگر جماعتوں کو تقسیم کیں؟وکیل نے کہا کے پی اسمبلی میں جے یو آئی کی سات سیٹیں تھیں انہیں دس مخصوص نشستیں دی گئیں، پیپلزپارٹی کو چار سیٹیوں پر چھ، ن لیگ کو پانچ سیٹوں پر آٹھ نشستیں دی گئیں،سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن حکام کو طلب کرلیا اور وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کردیے، وقفے کے بعد سماعت کا آغاز ہوا توجسٹس منصور علی شاہ نے کہا سیاسی جماعتیں اپنے تناسب سے تو نشستیں لےسکتی ہیں باقی نشستیں انہیں کیسےمل سکتی ہیں؟کیا قانون میں ایسا کچھ ہے؟اگر قانون میں ایسا نہیں توکیا ایسا کرنا آئینی اسکیم کے خلاف نہیں؟جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے جو کام ڈائریکٹ نہیں کیا جاسکتا وہ ان ڈائریکٹ بھی نہیں ہوسکتا، ایک سیاسی جماعت کے مینڈیٹ کو ان ڈائریکٹ طریقے سے نظر انداز کرنا کیا درست ہے؟ بغیر معقول وجہ بتائے مخصوص نشستیں دیگر سیاسی جماعتوں میں بانٹی گئیں،جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہم کیس سماعت کیلئے منظور کررہے ہیں اور الیکشن کمیشن اور ہائیکورٹ کے فیصلوں معطل کررہے ہیں،فیصلوں کی معطلی صرف اضافی سیٹوں کو دینے کی حد تک ہوگی،عدالت نے کہاممبران کے اب تک ڈالے گئے ووٹ اور قانون سازی میں رائے معطل تصور نہیں ہوگی،سپریم کورٹ کے حکم کا اطلاق ماضی سے نہیں بلکہ اب سے ہوگا،عدالت نے لارجر بینچ کی تشکیل کیلئے معاملہ ججز کمیٹی کو بھجوا دیا اور کہا کیس کی مزید سماعت تین جون کو روازانہ کی بنیاد پر ہوگی،




``
وینس کی گرینڈ کینال کا پانی سبز ہو گیا بھارت میں دلہن شادی کی رسومات چھوڑ کر چلی گئی؟ ایران میں بنا بلیوں کا میوزیم موبائل مل گیا،لیکن ڈیم خالی ہوگیا
سمندری طوفانوں کے نام ،شرائط اور طریقہ کار انٹرنیٹ سروس معطل،لیکن پاکستانی میڈیا انفلوینسر کی ٹویٹس،دہلی پولیس پریشان پیرو میں جوتوں کی چوری کی عجیب واردات دنیا کا سب سے چھوٹا،کیسا اور کہاں واقع ہے جانیئے۔۔۔۔۔۔