پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کیس ،الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کر لیا

پیر 18 دسمبر 2023ء

الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کے خلاف درخواستوں پر سماعت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے کی۔چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان کمیشن کے سامنے پیش ہوئے اور پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے اپنے دلائل میں کہا کہ الیکشن کمیشن نے 20 روز میں انتخابات کرانے کا کہا جس پر ہم نے آرڈر کے تحت الیکشن کرائے، بیرسٹر علی ظفر نے کہا چیئرمین کا عہدہ 5 سال اور پینل کا 3 سال کا الیکشن ہوتا ہے، جہاں بلامقابلہ الیکشن ہوتا ہے وہاں ووٹنگ کی ضرورت نہیں ہوتی، عام انتخابات بھی بلامقابلہ ہوتے ہیں، بلامقابلہ الیکشن غیر قانونی نہیں اور اس کے لیے ووٹنگ کی ضرورت بھی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کا طریقہ کار پاکستان کے آئین، الیکشن ایکٹ اور الیکشن رولز میں درج نہیں ہے، الیکشن ایکٹ میں انٹر پارٹی الیکشن کرانے کا معاملہ پارٹی پر چھوڑا گیا ہے، ہمارے آئین میں صرف یہ ہے کہ الیکشن خفیہ رائے شماری سے ہو۔ علی ظفر کا کہنا تھا انٹر پارٹی الیکشن میں الیکشن کمیشن ریگولیٹر نہیں لہذا اس ادارے کے پاس الیکشن تنازع نہیں لایا جا سکتا۔ان کا کہنا تھا الیکشن ایکٹ انٹراپارٹی الیکشن اور ممبرشپ کی بات کرتاہے، ہر کوئی پارٹی ممبر نہیں، ووٹر، سپورٹر اور ممبر میں فرق ہے، ممبر وہ ہے جو پارٹی میں شمولیت اختیار کرے اسے ممبرشپ کارڈ دیا جاتا ہے لیکن پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کے خلاف جن لوگوں نے درخواستیں دیں ان میں سے کوئی ایک بھی پارٹی کا ممبر نہیں ہے، الیکشن پر کوئی ناراض ہو، کوئی پارٹی کا ممبر نہ ہو وہ شکایت نہیں کر سکتا، الیکشن کمیشن کا فیصلہ ہے جو پارٹی کا قانونی ممبرنہ ہو وہ اعتراض نہیں کر سکتا۔ چیف الیکشن کمشنر نے بیرسٹر علی ظفر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ کہہ رہے ہیں کہ درخواست گزار پی ٹی آئی کے ممبر نہیں ہیں جبکہ ممبر الیکشن کمیشن نے کہا آپ کہہ رہے کہ یہ نظریہ ضرورت کے تحت ہوا، اعلان سے کوئی چیئرمین بن سکتا ہے؟ بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا ہمارے رول میں ہے کہ سیٹ خالی ہو اور وقت کم ہو تو سیکرٹری جنرل چیف الیکشن کمشنر نوٹیفائی کرتا ہے، جس پر ممبر الیکشن کمیشن نے کہا ہم نے جو آرڈر دیا تو اس میں چئیرمین اور سیکرٹری جنرل نہیں رہے، آپ کے عہدیدار ختم ہو گئے، اس عبوری دور میں کون چیئرمین تھے۔پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا قانون کے تحت پرانے چیئرمین ہی رہیں گے، ابھی صدر مملکت کی مدت ختم ہوئی لیکن آئین کے تحت وہ اب بھی صدر ہیں، ضرورت نہیں تھی لیکن ہم نے پھر بھی الیکشن شیڈول سب آفسزکے باہر لگا دیا۔ وکیل شاہ فہد نے کہا میرے مؤکل پر 9 مئی کی ایف آئی آر ہے، شاہ فہد اڈیالہ جیل میں بھی رہے، انکا جرم تھا پی ٹی آئی کا رکن ہونا تھا جس حق سے اب ان کی جماعت انھیں محروم کر رہی ہے، بلا مقابلہ الیکشن کو قبول نہیں کیا جا سکتا۔الیکشن کمیشن میں درخواست گزاروں کے جواب الجواب مکمل ہونے کے بعد پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔




``
انٹرنیٹ سروس معطل،لیکن پاکستانی میڈیا انفلوینسر کی ٹویٹس،دہلی پولیس پریشان گھر برائے فروخت،قیمت ستاون ارب روپےسے زائد گدھا بازیاب،چور گرفتار دوسری جنگ عظیم کا پراسرار بنکر دریافت۔۔
آسٹریلیا میں ایک میٹر تک بڑے مشروم کھل اٹھے بھارت میں دلہن شادی کی رسومات چھوڑ کر چلی گئی؟ موبائل مل گیا،لیکن ڈیم خالی ہوگیا دنیا کا سب سے چھوٹا،کیسا اور کہاں واقع ہے جانیئے۔۔۔۔۔۔