افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پاکستان میں بلیک اکانومی کی بنیادی وجہ ،سالانہ تین ارب ڈالر کا نقصان،آبپارہ نامہ کی رپورٹ

بدھ 13  ستمبر 2023ء

اسلام آباد( خصوصی رپورٹ) افغان تاجروں کے کنٹینرز پر نصب ٹریکنگ سسٹم کو چھیڑ چھاڑ سے خراب کرنے سے غیر قانونی تجارت سے پاکستان کو سالانہ تین ارب ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے۔ طورخم، غلام خان اور چمن پر سرحدی گزرگاہیں ہیں، جو افغان سامان کی پاکستان میں ترسیل کو ممکن بناتی ہیں۔ کراچی، پورٹ قاسم اور گوادر جیسی پاکستانی بندرگاہیں افغان سامان کے لیے بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی کے لیے اہم داخلی مقامات ہیں۔ جولائی-جون 2023-22کے بعد سے، پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت میں 12% اضافہ ہوا ہے جو کہ 1,668.44 ملین ڈالر (2021-22) سے$1,861.64 ملین (2022-23) تک بڑھ گئی ہے۔ جولائی-جون 2022-23 میں افغانستان کو پاکستان کی مجموعی برآمدات 968.43 ملین ڈالر رہی، جو جولائی-جون 2021-22میں 867.03 ملین ڈالر کی کل برآمدات سے 12 فیصد زیادہ ہے۔ افغانستان سے پاکستان کی درآمدات جولائی-جون 2022-23میں 893 ملین ڈالر تھیں، جو جولائی-جون 2021-22میں 801 ملین ڈالر سے زیادہ ہیں، جو کہ 11 فیصد کے اضافے کو ظاہر کرتی ہیں، بنیادی طور پر پاکستان کی طرف سے اپنے پاور پلانٹس کے لیے کوئلے کی درآمدات اور ٹیکسٹائل کے لیے کپاس کی درآمدات کی وجہ سے صنعت چلتی ہے دوسری افغان تاجروں کو منفی طور پر سمگلنگ کے ذریعہ کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، جس کے باعث ایک اندازے کے مطابق تین چوتھائی سامان کسٹم ڈیوٹی سے بچتا ہے۔ پاکستان کے ادارہ شماریات اینڈ انفارمیشن کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کو غیر قانونی تجارت سے سالانہ 3 ارب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔ افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ پاکستان میں بلیک اکانومی کی بنیادی وجوہات میں سے ایک ہے ،افغان حکام افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے آئٹمز کی قیمتوں کے حوالے سے پاکستان کسٹمز کے ساتھ غلط بیانی کرتے ہیں،جس کا نتیجہ میں اشیا کی رپورٹ شدہ اور حقیقی قدر میں نمایاں فرق سامنے آتا ہے،اس کے بعد یہ اشیاء پاکستان میں غیر قانونی طریقے سے آتی ہیں موجود ڈیٹا کے مطابق ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت افغان درآمدات میں 67% اضافہ ہوا، جس کی مالیت فروری 2022-23 میں 6.71 بلین امریکی ڈالر تک جا پہنچی جبکہ گزشتہ سال یہ درآمدات 4 بلین امریکی ڈالر تھیں ،افغان درآمد کئے جانے والی ایشیا میں مصنوعی فائبر، بجلی کا سامان، الیکٹرونکس آلات، ٹائر ٹیوب، چائے وغیرہ شامل ہیں، اِن درآمدات میں بالترتیب 35%، 72%، 80% اور 59% اضافہ ریکارڈ ہوا،ان درآمدات کے کثیر اضافے کی وجہ سے پاکستان میں ان اشیاء کی درآمدات میں نمایاں کمی واقع ہوئی،مصنوعی فلیمنٹ سے بنے کپڑے کی مصنوعات میں 48%، الیکٹرونکس آلات میں 62%، ٹائرز اینڈ ربڑ میں 42%، چائے میں 51%، مشینری میں 34% جبکہ سبزی اور پھلوں کی درآمدات میں 46% کمی آئی ہے واضح رہے کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سے پاکستان کی اپنی سمال اور میڈیم سکیل انڈسٹری بری طرح متاثر ہوتی ہے اور پاکستانی معیشت پر اسکے برے اثرات پڑ رہے ہیں،افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو بھی پاکستان کی معاشی بحالی کے لیئے دنیا میں رائج انٹرنیشنل قوانین کے مطابق کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے رپورٹس کے مطابق افغان تاجر کنٹینر ٹرکوں پر نصب ٹریکنگ سسٹم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرتے ہیں جس کے نتیجے میں ان کا ٹریکنگ سسٹم ٹوٹ جاتا ہے۔ان ٹرکوں سے سامان سستے داموں بلیک مارکیٹ میں فروخت کیا جاتا ہے جس سے مقامی صنعت کو خطرہ ہوتا ہے۔ ٹرانزٹ ٹریڈ کے ذریعے غیر قانونی سرگرمیوں جیسے منشیات کی سمگلنگ اور سمگلنگ کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔ افغان تاجر جعلی بل آف لیڈنگ کے استعمال کی مشق کر تے ہیں، جس سے ٹریکنگ ریکارڈ رکھنے میں پیچیدگیاں بڑھ رہی ہیں اور افغان تاجروں کے لیے ان اشیاء کو بلیک مارکیٹ میں فروخت کرنے کے مواقع پیدا ہو رہے ہیں۔




``
دولہے کی شادی سے بھاگنے کی کوشش ناکام اور بلی بچ گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ گدھا بازیاب،چور گرفتار لاس الگوڈونس،دانتوں کے ڈاکٹرز کے حوالے سے مشہور
گھر برائے فروخت،قیمت ستاون ارب روپےسے زائد بھارت میں دلہن شادی کی رسومات چھوڑ کر چلی گئی؟ آسٹریلیا میں ایک میٹر تک بڑے مشروم کھل اٹھے پستہ قد روسی ٹک ٹاکر گرفتار