پانامہ جے آئی ٹی کیس،براڈ شیٹ نے والیم دس کی فراہمی کی درخواست واپس لے لی

منگل 22  اگست 2023ء

سپریم کورٹ میں پانامہ جے آئی ٹی رپورٹ کے والیم 10 کی فراہمی کیلئے براڈشیٹ کمپنی کی درخواست پر سماعت، عدالت نے براڈشیٹ کمپنی کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی پانامہ جے آئی ٹی رپورٹ کے والیم 10 کی فراہمی سے متعلق براڈشیٹ کمپنی کی درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے درخواست کے مطابق والیم 10 ثالثی عدالت کی کارروائی کیلئے درکار تھا،ثالثی عدالت کی کارروائی مکمل ہوچکی ہے جس کے بعد درخواست غیرموثر ہوگئی ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا براڈشیٹ کمپنی کو 28 ملین ڈالر کی ادائیگی بھی 3 سال پہلے ہوچکی،براڈ شیٹ کمپنی کے وکیل نے جواب دیا شریف خاندان کے اثاثوں کا کھوج لگانے کیلئے براڈشیٹ کی خدمات لی گئیں،ملک کو کیسے لوٹ کر جائیدادیں بنائی گئیں سب سامنے لایا گیا،یہ پاکستان کے عوام کا پیسہ تھا، چیف جسٹس نے کہاعوامی ایشو ہے تو براڈشیٹ کے کندھے پر رکھ کر فائر نہ کریں۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کیا پانامہ کیس فیصلے میں والیم 10 کے حوالے سے کوئی ہدایت ہے؟وکیل نے جواب دیا پانامہ کیس کےفیصلے میں والیم 10 کوخفیہ رکھنے کےحوالےسے کچھ نہیں ہے، عوام کا حق ہے کہ وہ دیکھیں ملک کو کیسے لوٹا گیا، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہم اس طرف نہیں جائیں گے کیونکہ اس میں ایک منتخب وزیراعظم کوہٹایاگیا،آپ کو والیم 10 ثالثی کورٹ میں کارروائی کے لیے چاہیے تھا آپکی درخواست غیرموثرہوچُکی،وکیل نے کہاعوام کو پتہ چلنا چاہیے شریف خاندان کی جائیدادوں سے متعلق والیم دس میں کیا لکھا ہے،جسٹس اطہر من اللہ نے کہا آپ یہاں عوام کے نہیں براڈشیٹ کے وکیل ہیں،یہ دلائل دے کر کیا آپ پانچ رکنی بینچ کے فیصلہ پر شک کر رہے ہیں،کیا پانامہ کیس کے پانچ رکنی بینچ نے کسی کی طرفداری کی تھی؟عوام کو والیم 10 کی تفصیلات چاہیے تو عوام خود آجائیں، براڈ شیٹ پاکستانی عوام کی نمائندہ نہیں،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے آپ کو والیم دس کی معلومات چاہیے تو براڈ شیٹ کی درخواست پر نہیں مل سکتی،آپ نے کوئی الگ درخواست دائر کرنی ہے تو کریں براڈ شیٹ کی درخواست پر ہم اس معاملے میں نہیں جا رہے، وکیل براڈشیٹ نے والیم دس کے حصول کی درخواست واپس لینے کی استدعا کردی اور کہا ہم براڈشیٹ کی طرف سے والیم 10 کیلئے نئی درخوست دائر کرینگے،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے بھارت میں ایک شخص ریٹائرمنٹ کے بعد بیرون ملک گیا اور تدریسی عمل جاری رکھا،بھارتی شہری کو 102سال کی عمر میں نوبل انعام ملا،پاکستان میں جو بہترین دماغ تھے وہ اس وقت حکومت میں ہیں،وکیل نے جواب دیا بہتر دماغ اس وقت عدالت میں بھی موجود ہیں جن کی ذمہ داری ہے ملک آئین کے مطابق چلانا، پانامہ فیصلے میں لکھا ہے کہ اداروں پر شریف خاندان کا قبضہ تھا، آج بھی تمام اداروں پر قبضہ ہوچکا ہے،ملک سے زیادہ کسی چیز سے پیار نہیں کرتا،چیف جسٹس نے کہا ملک کے ساتھ تو سب کو ہی محبت ہے، عدالت نے براڈشیٹ کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی۔




``
پستہ قد روسی ٹک ٹاکر گرفتار دولہے کی شادی سے بھاگنے کی کوشش ناکام سانپ تھراپی،نیا طریقہ علاج؟ بحیرہ احمر میں شارک سیاح کو نگل گئی
فیلکن نیٹ،جسامت میں چھوٹا لیکن خطراناک پرندہ پیرو میں جوتوں کی چوری کی عجیب واردات دنیا کی مہنگی ترین جیکو کافی کی عجب کہانی آسٹریلیا میں ایک میٹر تک بڑے مشروم کھل اٹھے