چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹک جیل بھیجنے کا حکم کس نے دیا؟،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

بدھ 09  اگست 2023ء

ہائیکورٹ عامر فاروق کا کہنا ہے کہ چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کو اڈیالہ جیل کے بجائے ڈسٹرکٹ جیل اٹک بھیجنے کا حکم کس نے دیا۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کی ڈسٹرکٹ جیل اٹک سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے کی،درخواست گزار چیئرمین پی ٹی آئی نے جیل میں اے کلاس فراہم کرنے، ذاتی معالج ڈاکٹر فیصل سے طبی معائنہ کرانے، لیگل ٹیم، خاندان کے افراد اور پارٹی کی سینئر قیادت سے ملاقات کی اجازت کے لیے درخواست دائر کر رکھی ہے۔ سماعت کے دوران درخواستگزار کی جانب سے شیر افضل مروت ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ عدالت نے ملاقات کا حکم دیا تھا لیکن گزشتہ روزعدالتی حکم کے باوجود چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ جیل انتظامیہ نے ملاقات نہ کرانے کی کوئی وجہ بتائی؟ جس پر وکیل شیر افضل مروت ایڈووکیٹ نے کہا کہ چھ بجے تک ملاقات کا وقت ہوتا ہے، آرڈر لیٹ جاری ہوا تھا۔ درخواستگزار کے وکیل کا کہنا تھا کہ نعیم حیدر پنجوتھا ایڈووکیٹ کو کل تفتیش کے نام پر 9 گھنٹے ایف آئی اے نے بٹھایا، اب خواجہ حارث کو بھی ایف آئی اے نے طلب کر رکھا ہے، اس طرح سے بٹھانا غیر قانونی حراست میں رکھنا ہے۔ سماعت کے دوران جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ تفتیش کے نام پر یہ نہیں ہونا چاہیے کہ کسی کو تنگ کیا جائے، قانون میں قیدی کو جو حق دیا گیا ہے وہ ضرور ملنا چاہیے، ہر کسی کے حقوق ہیں، وکیل سے ملاقات کرانے سے انکار نہیں کیا جا سکتا، آپ صرف یہ خیال رکھیں کہ اس کو سیاسی معاملہ نہ بنائیں اور نہ ہی وہاں پر رش نا بنائیں، ایک ایک، دو یا تین وکلا مل کر چلے جائیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اسلام آباد کی اپنی جیل نہیں اس لیے قیدیوں کو اڈیالہ جیل راولپنڈی رکھا جاتا ہے، قیدیوں کو اٹک اور دیگر جیل بھجوانے کا کیا طریقہ ہوتا ہے؟ جس پر شیر افضل مروت ایڈووکیٹ نے کہا کہ حکومت کے پاس پنجاب میں کسی بھی جیل میں شفٹ کرنے کا اختیار ہوتا ہے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا کہنا تھا نواز شریف نے کوٹ لکھپت جیل جانے کی درخواست دی تھی جو منظور ہوئی تھی۔ چیئرمین پی ٹی ائی کے وکیل شیر افضل نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی جیل رولز کے مطابق اے کلاس کی سہولت حاصل کر سکتے ہیں، اٹک کی ڈسٹرکٹ جیل میں اے کلاس نہیں اس لیے وہاں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کو بیرک کے بجائے سیل میں رکھا گیا ہے۔ شیر افضل ایڈووکیٹ نے کہا کہ رات کو بارش کا پانی بھی اس کمرے میں گیا جہاں چیئرمین پی ٹی آئی کو رکھا گیا، ہو سکتا ہے کہ سکیورٹی کے باعث بیرک میں نا رکھا گیا ہو، چیئرمین پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل میں رکھنے کا کہا گیا تھا مگر اٹک جیل بھجوا دیا گیا۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ اڈیالہ جیل کے بجائے ڈسٹرکٹ جیل اٹک بھجوانے کا آرڈر کس نے کیا؟ ٹرائل کورٹ نے سزا دی مگر بطور قیدی حاصل حقوق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔ پٹیشنر کے وکیل شیر افضل ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ صرف جیل میں اے کلاس کے حق سے محروم کرنے کے لیے عمران خان کو اٹک جیل میں رکھا گیا، چیئرمین پی ٹی آئی کو گھر کا کھانا فراہم کرنےکی اجازت دینےکا بھی آرڈر کیا جائے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ قیدی کی جیل منتقلی کا فیصلہ کون کرتا ہے؟ پوچھ کر بتائیں۔ واضح رہے کہ 5 اگست کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسلام آباد ہمایوں دلاور نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کو 3 سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی تھی




``
پیرو میں جوتوں کی چوری کی عجیب واردات برگر کی قیمت سات سو ڈالر فیلکن نیٹ،جسامت میں چھوٹا لیکن خطراناک پرندہ ایران میں بنا بلیوں کا میوزیم
اٹلی،ٹریفک کو بحال رکھنے کےلئے انوکھا قانون متعارف لاس الگوڈونس،دانتوں کے ڈاکٹرز کے حوالے سے مشہور آسٹریلیا میں ایک میٹر تک بڑے مشروم کھل اٹھے بھارت میں دلہن شادی کی رسومات چھوڑ کر چلی گئی؟