ارشد شریف قتل کیس از خود نوٹس،سماعت تین ہفتے کےلئے ملتوی

جمعه 17 مارچ 2023ء

، چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی، ارشد شریف کے اہلخانہ کے وکیل شوکت عزیز صدیقی نے ازخودنوٹس پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا عدالت تفتیش کو سپروائزر نہیں کر سکتی،جسٹس مظاہر نقوی نے کہا اتنا عرصہ کوئی قانونی کارروائی کیوں نہیں کی؟ وکیل نے جواب دیا ایس ایچ او تھانہ رمنا شہید کی والدہ کی درخواست پر مقدمہ درج نہیں کر رہا تھا،‏ارشد شریف کی والدہ مرضی کے مطابق ایف آئی آر درج نہیں کراسکتیں، اگر ہماری ایف آئی آر غلط ہوئی تو بےشک خارج کردیں، ارشد شریف کی والدہ نے چیف جسٹس کو خط بھی لکھا، سپریم کورٹ کے ہیومن رائٹس سیل کی جانب سے کہا گیا کہ آپ نام بتائیں، میرے کلائنٹ نے جواب دیا کہ میں گھریلو خاتون ہوں مجھے تحقیقات کا علم نہیں، تحقیقاتی ادراے اس بارے میں اپنا کردار ادا کریں، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا آپ اپنی آواز نیچے رکھ کر بات کریں،جسٹس محمد علی مظہر نے کہا آپ کہتے ہیں تو ازخودنوٹس ختم کر دیتے ہیں، جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے صحافی برادری کے خدشات اور تحفظ کیلئے ازخودنوٹس لیا گیا تھا،عدالت سوموٹو میں کسی کو سزا دینے نہیں بیٹھی،عدالت صرف حکومتی اداروں کو سہولیات فراہم کر رہی ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ شہید کی والدہ کو لگتا ہے کہ ہم پانچ ججز انکی مدد نہیں کر سکتے؟ سیدھا سیدھا کہ دیں کہ سپریم کورٹ کوئی کارروائی ہی نہ کرے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے سپریم کورٹ نے ساڑھے پانچ ہفتے انتظار کے بعد سوموٹو لیا،عدالت نے سوموٹو فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ آنے کے بعد لیا،فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں کچھ پہلو تھے جن کی تحقیقات ضروری تھیں،عدالتی کارروائی شروع ہونے پر ہی مقدمہ درج ہوا،جے آئی ٹی کو حکومت فنڈز فراہم نہیں کر رہی تھی،سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کو فنڈز دلوائے اور وہ بیرون ملک گئی،ارشد شریف قتل کیس میں ابھی تک کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی، بیرون ملک سے کوئی تعاون نہیں مل رہا،عدالت کسی کو تحفظ دینا چاہتی ہے نہ کسی کو مجرم قرار دینا مقصد ہے، کوئی دلچسپی نہیں لے گا تو کارروائی مزید تاخیر کا شکار ہوگی،عدالت نے سوموٹو کارروائی سے کوئی فائدہ نہیں اٹھانا،عدالت صحافیوں کا بہت احترام کرتی ہے، صحافی ہمیں کچھ بھی کہیں کبھی توہین عدالت کی کارروائی نہیں کی،صحافی کو قتل کر دیا گیا جو دوسروں کیلئے سبق ہو سکتا ہے،صحافیوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کیلئے عدالت نے سوموٹو لیا چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ارشد شریف کی والدہ نے درخواست کی تھی اور وزیراعظم نے بھی جوڈیشل کمیشن بنانے کے لیے خط لکھا تھا،ہم نے جوڈیشل کمیشن نہیں بنایا نہ ہی جے آئی ٹی کے کام میں مداخلت کر رہے ہیں،اگر ہم جے آئی ٹی کو مانیٹر نہ کریں تو پیشرفت سست رہے گی،اس وقت غلط خبروں،الزامات اور پراپیگنڈہ کی بھر مار ہے،آپ حیران ہو جاتے ہیں کہ جو ارشد شریف کو سپورٹ اور تحفظ دے رہے تھے ان پر بھی الزامات ہیں،کچھ اور لوگوں پر بھی الزامات ہیں، ہم شفافیت چاہتے ہیں،اس وقت انتشار اور تقسیم کی کیفیت ہے،اس واقعے نے صحافیوں میں دہشت پھیلا رکھی ہے،ہمیں بھی بطور شہری تشویش ہے، ہم چاہتے ہیں شفاف اور جلد تحقیقات ہوں اور یہ تب تک نہیں ہو سکتا جب تک رکاوٹیں ختم نہ ہوں چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے باہمی قانونی معاونت کا معاہدہ کیا؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا ہم نے باہمی قانونی معاونت کے لیے کینیا کو لکھا ہے، اس میں دس دن لگ جائیں گے، عدالت نے پیش رفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت تین ہفتوں کے لیے ملتوی کردی،




``
برگر کی قیمت سات سو ڈالر چھیالیس سالہ خاتون ٹیٹوز کا عالمی ریکارڈ بنانے کی خواہاں خاتون نے مردوں سے دور رہنے کےلئے انگوٹھی کیوں پہنی؟؟ بھارت میں دلہن شادی کی رسومات چھوڑ کر چلی گئی؟
آسٹریلیا میں ایک میٹر تک بڑے مشروم کھل اٹھے دولہے کی شادی سے بھاگنے کی کوشش ناکام پیرو میں جوتوں کی چوری کی عجیب واردات دوسری جنگ عظیم کا پراسرار بنکر دریافت۔۔