جسٹس جمال مندوخیل نے اختلافی نوٹ جاری کردیا |
|
جمعه 31 مارچ 2023ء | |
جسٹس جمال مندوخیل نے اختلافی نوٹ میں کہا کہ گزشتہ روز جسٹس امین الدین خان نے کیس سننے سے معذرت کی، اپنے خیالات کا اظہار کرنا چاہتا تھا لیکن چیف جسٹس اور باقی ججز اٹھ گئے، بنچ اٹھنے کے بعد اپنے چیمبر میں انتظار کرتا رہا مگر چیف جسٹس کی جانب سے مزید کارروائی کی کوئی معلومات نہیں ملی، گھر پہنچا تو چیف جسٹس کی جانب سے دستخط کے لیے حکمنامہ موصول ہوا، حکمنامہ کھلی عدالت میں نہیں لکھوایا گیا،حکمنامہ بغیر مشاورت کے میری غیرموجودگی میں لکھوایا گیا، بنچ کے تین ممبران نے نہ جانے کن وجوہات کی بنا پر مجھے مشاورت میں شامل کرنا ضروری نہیں سمجھا، ان حالات میں بنچ کا حصہ رہنا مناسب نہیں سمجھتا،بنچ کا حصہ رہ کر اپنے ساتھی ججز کو مشکل میں نہیں ڈالنا چاہتا، کوئی شک نہیں کہ موجودہ کیس میں اہم آئینی امور زیر بحث ہیں، اہم آئینی امور فل کورٹ کی صورت میں مشترکہ دانش سے ہی حل کرنے چاہئے، فل کورٹ جب بھی بنا اس کے لیے دستیاب ہوں، بصورت دیگر دعا ہے کہ ساتھی ججز جو فیصلہ دیں وہ آئین کی بالادستی قائم کرے گا،چاہتا تھا کہ یکم مارچ کے حکمنامے کے تناسب پر بنا تنازعہ پہلے حل کیا جائے، یکم مارچ کا اکثریتی عدالتی حکم ابھی تک جاری نہیں کیا گیا، یکم مارچ کے حکمنامے کے معاملے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی،سیاسی جماعتوں کے وکلاء نے بھی معاملہ اٹھایا لیکن بنچ کے ارکان نے جواب نہیں دیا، یہ کیس یکم مارچ کے فیصلے کا ہی تسلسل ہے، اول دن سے کہتا رہا کہ کورٹ یکم مارچ کے آرڈر آف دی کورٹ کا تنازعہ حل کرے،اب تک یکم مارچ کے فیصلے کا آرڈر آف دی کورٹ جاری نہیں ہوا۔ |