< meta name="viewport" content="width=device-width, initial-scale=1"> --> Faisal Hakeem Urdu Columns | آبپارہ نامہ

ایک سال اور گزر گیا۔۔

هفته 31 دسمبر 2022ء

سال کی آخری شام،ایک نیا سال شروع ہونے کا خوشگوار احساس اور امید کہ نیا سال بہت ساری خوشیاں اورترقی لئے میرے وطن میں آئے گا ایسا سال جس میں اس پاک سرزمین کا ہرباسی خوشحال ہو،ہر طرف ترقی کا دور دورہ ہو،ایسا سال جب اس پاک سرزمین پرہر طرف امن و آشتی ہو،کوئی پریشان حال نہ ہو،ایسا سال جب اس ملک کے شہریوں میں سجے خواب شرمندہ تعبیر ہوں،ایسا سال جب اس وطن عزیز کا کوئی شہری بھوکا نہ سوئے،جب کوئی بچہ تعلیم سے محروم نہ رہے،ہر شہری کو صحت کی سہولیات میسر ہوں،ایک ایسا سال جس کا خواب اس ملک کو بنانے والوں نے دیکھا تھا،ایک ایسی فلاحی ریاست کا خواب جہاں تمام شہریوں کو ترقی کے مساوی مواقع میسر ہوں، پچہتر سال گزر گئے پاکستان کو بنے ہوئے اور ہر سال ایسے خواب دیکھتے،ہر نئے سال کے ساتھ امیدیں جاگتی ہیں لیکن پھر وہی سیاسی بیان بازی،اقتدار کی جنگ اور مفادات کی سیاست دیکھتے دیکھتے سال گزر جاتا ہے،وہ امیدیں ہر سال کے آخر میں ایک نئے سال کے ساتھ دوبارہ جاگ اٹھتی ہیں پچہتر سال گزر گئے لیکن ہم اپنی منزل کا تعین نہ کر سکے،ہمارے بعد معرض وجود میں آنے والے ممالک ہم سے کہیں آگے نکل گئے لیکن ہم وہیں کھڑے ہیں،ایک دوسرے پر الزامات لگانے ،ایکدوسرے کو نیچا دکھانے میں مگن ہیں،ہمیں پرواہ نہیں کہ اس ملک کے ساتھ ہم کیا کر رہے ہیں اور کیا کرچکے ہیں،ہمیں تو غرض ہے صرف اپنے مفادات سے اپنی سیاست سے پچہتر سالوں میں ہم یہ فیصلہ نہیں کر سکے کہ اس ملک میں کونسا نظام ہوگا جس کے بعد یہ ملک ترقی کی منازل طے کرے گا،عوام کو ترقی کے مساوی مواقع اور انصاف میسر آئے گا،ہم فیصلہ نہیں کر سکے کہ اس ملک کو جمہوریت کی ضرورت ہے یا کسی آمر کی،ہم ہرتین چار سال بعد ایک نیا تجربہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں کبھی صدارتی نظام لانے کی کوشش،کبھی جموریت،کبھی اٹھاون ٹو بی کی بحالی کے بعد جمہوریت ختم کرنے اور کبھی ٹیکنو کریٹ اور قومی حکومت لانے کی باتیں پچہتر سال میں ہم نے کیا کھویا اورکیا پایا اس پر کوئی توجہ نہیں،بس ہر پانچ سال بعد ہمیں پتہ چلتا ہے کہ گزشتہ حکومت خزانہ خالی کر کے گئی ہے اور ہمیں اب عالمی اداروں سے مدد لینی ہے تاکہ سسٹم کو چلا سکیں،ہر چار سے پانچ سال بعد ایک بحران جنم لیتا ہے جس کا الزام سیاستدان ایکدوسرے پر دھرتے ہیں،کبھی توانائی کا بحران،کبھی مالیاتی سکینڈل،کبھی کیا اور کبھی کیا ان پچہتر سالوں میں کبھی ہم نے نہیں سوچا کے اس ملک کے عوام کے کیا مسائل ہیں اور انہیں کیسے حل کرنا ہے،ایک حکومت کوئی منصوبے شروع کرتی ہے تو دوسری آکر انکو بند کردیتی ہے اور الزامات کی زد میں آنے ولے یہ منصوبے کئی سال بند رہنے کے بعد اپنی اصل لاگت سے کئی گنا زیادہ لاگت سے مکمل ہوتے ہیں اس ملک کے باسیوں کو گزشتہ دو دہائیوں سے ہر دوسرے سال سیلاب سے تباہی کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور پانی کے حوالے سے عالمی ادارے واضح کہہ چکے کہ دوہزار پچیس کے بعد پاکستان کو پانی کمی کا سامنا ہو سکتا ہے،لیکن ہم نئے آبی ذخائر بنانے سے گریزاں ہیں ،ہم اپنی سیاست بچانے میں مصروف ہیں پچہتر سال گزر چکے لیکن ابھی بھی ہم یہ سنتے ہیں کہ بلوچستان،جنوبی پنجاب،خیبر پختونخواہ اور اندرون سندھ کے بڑے علاقے بنیادی سہولیات سے محروم ہیں جن کی ترقی کےلئے کچھ نہیں کیا جا سکا،ہر پانچ سال میں فنڈز کا اعلان ہوتا ہے لیکن پتہ نہیں وہ ترقی کہاں ہوتی ہے اس ملک پر ان پچہتر سالوں میں حکومت کرنے والوں نے کبھی سوچا کہ اس ملک کے شہریوں کا اصل درد کیا ہے ،وہ کیا چاہتے ہیں،یا اپنی انتخابی مہم کے دوران جو وعدے ان شہریوں کے ساتھ وہ کرتے ہیں انہیں کس حد تک پورا کرتے ہیں،کبھی سوچا کہ ہم اپنی نئی نسل کی تعلیم وتربیت کےلئے کیا کررہے ہیں ،ہم انہیں کیا سکھا رہے ہیں؟ نہیں ہم تو صرف اقتدارمیں رہنا چاہتے اور سیاست کرنا چاہتے ہیں ہم نےکبھی سوچا کہ ہماری سیاست اور ہمارا اقتدار اس ملک کے شہریوں کی امانت ہے،اور یہ سب کچھ اس ملک کی وجہ سے ہے،جتنا یہ ملک خوشحال ہو گا جتنے اس ملک کے باسی امن و آشتی میں رہیں گے اتنا ہی اس اقتدار کو بھی دوام ملے گا اوردنیا میں بطور پاکستانی ہماری عزت بھی ہوگی یہ ماہ سال کا سفر اور اس سے جڑے اس ملک کے مسائل اتنے ہیں کہ شاید انکو لکھنے کےلئے بہت وقت درکار ہو،لیکن اس سب کے باوجود بھی سال دوہزار بائیس کی اس آخری شام کو جب سال کا آخری سورج ڈھل چکا ہے بطور ایک پاکستانی میرے دل میں ایک امید ہے کہ نیا سال میرے وطن کی ترقی،خوشحالی کا سال ہوگا یہ ایسا سال ہوگا جب اس ملک کے باسی خوشحال ہونگے اور یہ سال بنیاد بنے گا اس ملک کی مضبوط معیشت کی مجھے معلوم نہیں میرا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا یا گزشتہ کئی سالوں کی طرح صرف امید تک ہی محدود رہے گا لیکن مجھے امید ہے کہ ایک نہ ایک دن میرا اورمیرے وطن کے ہر باسی کا خواب پورا ہوگا اور وہ وقت دور نہیں جب اس ملک میں ہر ہرطرف انصاف کا بول بالا ہوگا،ترقی کی منازل طے ہونگی اور ہر پاکستانی خوشحال ہوگا،پوری دنیا میں بطور پاکستانی ہماری عزت ہوگی،ان شااللہ وہ دن ضرور آئے گا،



New Jobs banner Earn Money online with the Inspedium Affiliate Program banner Best Web Hosting in Pakistan banner