< meta name="viewport" content="width=device-width, initial-scale=1"> --> Faisal Hakeem Urdu Columns | آبپارہ نامہ

پپو پریشان ہے

جمعه 09 دسمبر 2022ء

پپو ہمارے محلے کا ایک معصوم نوجوان ہے جو ہر وقت کسی نہ کسی مسئلے میں الجھا رہتا ہے،پوری دنیا کی ہمدردی اور دکھ سیمٹنے کا اسے عجیب شوق ہے،کسی کو دکھ ہو یا تکلیف اسکی کوشش ہوتی ہے کہ جلس از جلد اسکا حل تلاش کیا جائے،لیکن اس دفعہ پپو کی پریشانی اس محلے کے کسی رہائشی کے باعث نہیں بلکہ وہ موجودہ ملکی حالات سے پریشان ہے،کل اس سے ایک راہ چلتے ملاقات ہوئی اسکا احوال بھی بڑا دلچسپ ہے، پپو سے ملاقات راہ چلتے ہوئی لیکن اس نے فوری طور پر ہی سوال داغا مجھے بتائیں پاکستان کے کیا حالات ہیں اور سیاستدان کیا ڈرامہ لگائے بیٹھے ہیں میڈیا بھی ایسے میں سیاستدانوں کے اختلافات کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہا ہے کسی کو پاکستان کی فکر نہیں؟ ایک لمحے کےلئے اسکے اس سوال نے مجھے تھوڑا پریشان ضرور کیا لیکن پپو کو مطمئن کرنے کی کوشش کرتے ہوئے بولا نہیں ایسی بات نہیں ہے جہاں جمہوریت ہوتی وہاں اختلافات بھی ہوتے ہیں سارے سیاستدان محب وطن بھی ہیں اور انہیں پاکستان کی فکر بھی ہے،اور میڈیا کا تو کام ہے جو دیکھنا وہی عوام کو دکھانا اس میں ایسی کون سی بات ہے پپو نے ایک نظر میری طرف دیکھا اور اس بار ذرا توقف کے بعد بولا جب سے ہوش سنبھالا ہے کرپشن کے الزامات کی سیاست ہی دیکھی ہے اور گزشتہ چند سالوں میں تو حد ہی ہوگئی کوئی بچا نہیں جس پر کرپشن کے الزامات نہیں لیکن ثبوت ایک کے بھی نہیں،میں نے جواب دیا کہ دیکھو جہاں سیاست اور جمہوریت ہو وہاں سیاسی بیانات بھی آتے ہیں اور الزامات بھی لگتے ہیں، پپو نے میرا جواب سنا اور فوری ردعمل ظاہر کیا کیا آپکو پتہ ہے ہمارے ہمسایہ ملک میں کتنے بڑے مالیاتی سیکنڈل موجود ہیں،مین نے جواب دیا نہیں کبھی اس طرف دھیان نہیں دیا تو بولا میں دیکھا ہے وہاں پاکستان سیکنڈلز سے کئی گنا بڑے سکینڈلز موجود ہیں لیکن کبھی کسی سیاستدان نے ان کا دوسرے ملک جا کر ذکر نہیں کیا نہ کہا کہ حکومت کرپٹ ہے،نہ سرمایہ کار کو روکا،نہ باہر سے ترسیلات بھیجنے والوں کو۔لیکن ہمارے ہاں اصول ہی نرالا ہے حکومت پر بھی الزامات،سرمایہ کاروں کو بھی روکنے کی کوشش اور اپنے اختلافات کو دوسرے ممالک تک پہنچا دیا ہے پپو کے اس سوال کا میرے پاس کوئی جواب نہیں تھا اور نہ یہ ایسا سوال تھا جس کا شایدکوئی سیاستدان بھی جواب دے سکے میں پپو کو صرف اتنا ہی کہہ سکا ہاں تمھاری بات درست ہے ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ پپو سے ملاقات تو شاید چند منٹوں کی تھی لیکں اسکے ان سوالات نے مجھے ساری رات بے چین کئے رکھا کہ کیا ہم سیاست ملک کےلئے کرتے ہیں یا اپنے مفاد کےلئے کہ اگر حکومت میں ہو تو سب ٹھیک اور اگر حکومت میں نہ ہوں تو حکومت کرپٹ،اور سب سے بڑھ کر اب جو نیا کام شروع ہوا سرمایہ کاری اور ترسیلات کو روکنے کی کوششیں یہ نہایت ہی مضحکہ خیز ہے کہ صرف ذاتی مقاصد اور اقتدار کےلئے ملک کی بگڑتی معاشی صورتحال کو مزیدنقصان پہنچانے کی کوشش کی جائے سیاسدانوں کو سوچنا ہوگا کہ انکی سیاست ،اقتدار،شہرت،عزت وقار اس ملک کا مرہون منت ہے،اگراس ملک کو وہ کسی بھی طرح سے نقصان پہنچانے کی کوشش کریں گے تو شاید ان سے یہ سب کچھ بھی چھن جائے گا اور عوام انکو کبھی معاف نہیں کریں گے۔



New Jobs banner Earn Money online with the Inspedium Affiliate Program banner Best Web Hosting in Pakistan banner